نیپرا کی سماعت کے دوران ایسا کیا ہوا کہ کے الیکٹرک کے چیف ایگزیکٹو نے معذرت کر لی

کراچی(پی این آئی):نیپرا کی سماعت کے دوران ایسا کیا ہوا کہ کے الیکٹرک کے چیف ایگزیکٹو نے معذرت کر لی،کے الیکٹرک کے چیف ایگزیکٹو افسر (سی ای او) مونس علوی نے کہا کہ اس وقت نیشنل گرڈ سے 730 میگاواٹ بجلی مل رہی ہے، اس سے زیادہ بجلی لی تو سسٹم میں خرابی ہو سکتی ہے، بجلی کی

پیدوارکے لیے ہمارے پاس فرنس آئل اورگیس کے علاوہ کوئی آپشن نہیں، ان دونوں چیزوں کی قلت کی وجہ سے لوڈ شیڈنگ میں اضافہ ہوا، لوڈشیڈنگ کی موجودہ صورتحال میں کے الیکٹرک کا کوئی قصور نہیں۔سی ای او کے الیکٹرک نے کہا کہ کراچی میں تقریباً 3 سے ساڑھے 7 گھنٹے لوڈشیڈنگ کی جاتی ہے، انہوں نے کہا کہ کبھی نہیں کہاکہ کراچی لوڈشیڈنگ فری ایریا ہے۔نیپرا میں عوامی سماعت کے دوران وزیر توانائی سندھ امتیاز شیخ نے کہا کہ کراچی میں لوڈشیڈنگ کا مسئلہ سنگین ہوگیاہے م کے الیکڑک کو فیول کی فراہمی یقینی بنائی جائے۔امتیاز شیخ نے کہا کہ وفاق، صوبائی حکومت اور کےا لیکڑک مل بیٹھ کر اس مسئلے کا مستقل بنیادوں پر حل نکالیں۔انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت کے الیکڑک کے مسئلے کے حل کے لیے مدد فراہم کرنے پر تیار ہے، کے الیکڑک کے مستقبل کی ضروریات کو دیکھتے ہوئے منصوبہ بندی کی جائے۔وزیر توانائی سندھ نے کہا کہ کراچی میں رات کولوڈشیڈنگ فوری طور پر ختم کردیں جس پر سی ای او کے الیکڑک کی معذرت کرلی۔اس حوالے سے سی ای او کے-الیکٹرک نے کہا کہ جب بجلی کی طلب ایک خاص حد تک بڑھ جاتی ہے تو ایسا کرنا پڑتا ہے، صنعت کو بجلی کی فراہمی بندکرکے بھی شارٹ فال رہ جاتاہے۔انہوں نے مزید کہا کہ شارٹ فال کے باعث رات کے وقت بھی لوڈشیڈنگ کرنی پڑتی ہے جس دن طلب 2900 میگاواٹ سے کم ہوگی لوڈشیڈنگ نہیں ہوگی۔نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) کے چیئرمین نے کہا ہے کہ نجکاری کے باوجود کے الیکٹرک میں بہتری نہیں آ رہی۔چیئرمین نیپرا توصیف ایچ فاروقی کی زیر صدارت نیپرا میں کے الیکٹرک کے حوالے سے عوامی سماعت ہوئی جس میں نیپرا اتھارٹی کے تمام ممبران اور دیگر نے شرکت کی۔وائس چیئرمین نیپرا سیف اللہ چھٹہ نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ سماعت کا مقصد کے الیکٹرک کے حوالے سے بڑھتی ہوئی عوامی شکایات کو دور کرنا ہے۔ایم این اے آفتاب صدیقی نے ویڈیو لنک کے ذریعے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ کےالیکٹرک کا ٹرانسمشن نیٹ ورک بہت خراب ہے، دو دن کی بارش سے 6 افراد کرنٹ لگنے سے ہلاک ہوئے، کے الیکٹرک سے پوچھا جائے کہ اس کی ذمے داری کیا ہے۔چیئرمین نیپرا توصیف ایچ فاروقی نے سی ای او کے الیکٹرک سے کہا کہ آپ نے بجلی کی طلب کا اندازہ کیوں نہیں لگایا؟ آپ ذمے داری لیں یا نہ لیں، آپ ہمیں فیل کر رہے ہیں، نجکاری کے باوجود کے الیکٹرک میں بہتری نہیں آ رہی، گیارہ مہینے سے آپ نے گرڈ اسٹیشنز کو اپ گریڈ نہیں کیا، آپ کو وفاق اضافی بجلی فراہم کر بھی دے تو آپ کی صلاحیت نہیں کہ وہ اٹھا سکیں۔چیئرمین نیپرا نے کے الیکٹرک کو بجلی کی تقسیم اور پیداوار سمیت تمام تفصیلات فراہم کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ اسکول، کالجزاور شادی ہال بند ہونے سے کراچی میں بجلی کی 300 سے 400 میگا واٹ طلب کم ہے،اگراب یہ صورت حال ہے تو جب اسکول کالجز اور شادی ہال کھلیں گے تو پھر کیا ہوگا۔پی ٹی آئی رہنما فردوس شمیم نقوی نے ویڈیو لنک پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ نیپرا بطور ریگولیٹر اپنی ذمے داریاں پوری کرنے میں ناکام ہوچکا ہے، اس نے کراچی کے شہریوں کو ایک اجارہ دار کمپنی کے سامنے چبانے کے لیے پیش کردیا ہے، کےالیکٹرک کو بتانا ہوگا کہ کتنے عرصہ میں لوڈشیڈنگ فری کر سکتے ہیں۔کے الیکٹرک کے سی ای او مونس علوی سماعت چھوڑکرچلے گئے جس پر چیئرمین نیپرا نے اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ ہم لوگ اپنا وقت نکال کرعوامی مسئلے پر یہاں بیٹھے ہیں، سی ای او صاحب چلےگئے ہیں، ہم لوگ اتنے فارغ ہیں جو اس اہم معاملے پر سماعت کررہے ہیں۔نیپرا اگلے چند روز میں کے الیکڑک کی جانب سے لوڈشیڈنگ کے حوالے سے فیصلہ جاری کردے گی۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں