اسلام آباد(پی این آئی)29 سالوں سے امام بارگاہ میں پیش امام ہوں، زبان پھسل گئی، جسٹس فائزعیسٰی، سپریم کورٹ کے بارے میں جو کہا، ندامت ہے، آغا افتخار کا مؤقف۔جسٹس قاضی فائز عیسٰی کو دھمکی آمیز ویڈیو کے معاملے پر ملزم نے سپریم کورٹ میں اپنا جواب جمع کرادیا۔آج سپریم کورٹ میں اپنے جمع کرائے گئے
جواب میں ملزم آغا افتخارالدین مرزا کا کہنا تھا کہ گزشتہ 29 سالوں سے مورگاہ راولپنڈی میں امام بارگاہ میں پیش امام ہوں، 14جون کو زبان پھسل گئی اور جسٹس قاضی فائزعیسٰی اورسپریم کورٹ کے بارے میں جو کہا اس پر ندامت ہے۔ملزم کا کہنا ہے کہ جیسے ہی غلطی کا احساس ہوا سپریم کورٹ میں معافی نامہ جمع کرایا جسے مسترد کردیا گیا۔آغا افتخارالدین مرزا کا کہنا کہ میری عمر 67 سال ہے،دل کی مرکزی شریانیں بند ہیں، اوپن ہارٹ سرجری کرانے کا کہا گیا ہے، باقاعدگی سے ادویات لینے سے دماغ پر برا اثر پڑا ہے،کبھی کبھی بے عقلی اور مایوسی والی باتیں کرنا شروع کر دیتا ہوں۔ملزم نے اپنے جواب میں مؤقف اختیار کیا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے قرآن میں بھی معاف کرنے کا کہا ہے، عہد کرتا ہوں مستقبل میں کبھی ایسی بات نہیں کروں گا،سپریم کورٹ معافی نامہ قبول کرکے توہین عدالت کی کارروائی ختم کردے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں