عمران خان کا تجربہ ناکام ، نیا متبادل شاہ محمود یا اسد عمر نہیں بلکہ خیبرپختونخوا سے ہو گا، بڑا دعویٰ کر دیا گیا

لاہور(پی این آئی) سینئر صحافی ،کالم نگار سہیل وڑائچ نے کہا ہے کہ نئے گھوڑے والا تجربہ ناکام جارہا ہے، آزمودہ گھوڑا ہی کام کرسکتا ہے، نیا متبادل خیبرپختونخواہ سے اسمارٹ سابق وزیر اعلیٰ ہوسکتا ہے، یہ انتظام اگلے الیکشن تک ہوگا، اس کے بعد اصل منتخب آئے گا۔ سہیل وڑائچ نے روزنامہ جنگ میں شائع اپنے کا کالم

میں وزیراعظم کے متبادل امیدوار کیلئے اپنے خواب کو بیان کیا ہے کہ مائنس ون، ٹو اور مائنس تھری کی آوازوں نے بے کلی پیدا کررکھی تھی۔بستر پر لیٹے پہلو بدل رہا تھا کہ اسی صورتحال میں نیند آگئی۔ خواب میں روحانیت کے ہالے میں چند نورانی صورت بزرگ بیٹھے پاکستان کے نئے متبادل بارے گفتگو کررہے ہیں۔ کن رس ہونے کے باعث فوری باتیں سننے کی کوشش شروع کردی۔خاکی لباس میں ملبوس بزرگ نے کہا کہ ان کا بھتیجا سب سے اچھا ہے۔کیا جرنیل، کیا جج ، کیا سیاستدان، سو افراد نے ان کے این سی اوسی کی 100دن کی کارکردگی کوباقاعدہ دستخطوں سے سراہا۔جس سے ثابت ہوتا ہے کہ وہ پاکستان کے متفقہ امیدوار ہیں۔خان اعظم کا بھی ان پر مکمل اعتماد ہے۔ اسی طرح خواب میں اونچی کرسی پر شخص نے کہا کہ یہ ٹیکنوکریٹ ٹائپ ہے۔ غیرسیاسی ہے، متبادل کو لازمی سیاسی ہونا چاہیے ، جو سیاسی معاملات کو حل کرسکے۔ ایک بزرگ نے کہ بہاؤالدین زکریا اورشاہ رکن عالم کی گدی کے وارث کو اقتدار دینے کا وقت آگیا ہے۔وہ معاملہ فہم او رسیاست کا منجھا ہوا کھلاڑی ہے۔ حب الوطنی اس میں کوٹ کوٹ کر بھری ہوئی ہے۔ لیکن کمبل پوش نے دخل اندازی کرتے ہوئے کہا کہ اس میں خودپسندی بہت ہے، خود پسندی برائیوں کی جڑ ہے۔سرخ اجرک پہنے بزرگ نے کہا کہ سندھی کو نہ بھول جانا، وہ ذات کا سومرو ہے لیکن کھلا ڈلا ہے۔ اس پر سیاہ پوش نے کہا کہ متبادل متنازع نہیں ہونا چاہیے ، متبادل کا تعلق اتحادی جماعت ہو، نہ ہی اپوزیشن سے ہو، بلکہ پی ٹی آئی کے اندر سے ہو، اس سے مینڈیٹ کا فوکس بدل جائے گا۔سیاہ پوش نے کہا کہ مجھے متبادل خیبرپختونخواہ سے نظر آتا ہے۔ وہ اسمارٹ موجودہ سے کہیں زیادہ ہے، وزیر رہا ہے، وزیر اعلیٰ بھی رہ چکا ہے، ضلع ناظم بھی رہ چکا ہے، اتحادی حکومت بھی چلا چکا ہے۔سیاست کے داؤ پیچ جانتا ہے۔ پیپلزپارٹی اور ن لیگ کسی کا کوئی تصادم بھی نہیں ، دھیمے مزاج کا ہے۔ خاکی نے کہا کہ اچھا کام چلا لے گا، کمبل پوش نے کہا کہ یہ انتظام اگلے الیکشن تک ہوگا، اس کے بعد اصل منتخب آئے گا۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں