پنشن سے سروس چارجز کس قانون کے تحت کاٹے جاتے ہیں؟ کسی کو پنشن میں کٹوتی کا اختیار نہیں، اسلام آباد ہائی کورٹ نے اہم حکم دے دیا

اسلام آباد(پی این آئی)پنشن سے سروس چارجز کس قانون کے تحت کاٹے جاتے ہیں؟ کسی کو پنشن میں کٹوتی کا اختیار نہیں، اسلام آباد ہائی کورٹ نے اہم حکم دے دیا، اسلام آبادہائیکورٹ نے ریٹائرڈ ملازمین کی پنشن ادائیگی نجی بینک کو آؤٹ سورس کرنے کے خلاف کیس میں پوسٹل سروسز کو 14 جولائی تک تفصیلی

جواب جمع کرانے کا حکم دیدیا،عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہاکہ قانون آپ کو کسی پنشنرکی پنشن سے کٹوتی کااختیار نہیں دیتا۔نجی ٹی وی کے مطابق اسلام آبادہائیکورٹ میں ریٹائرڈ ملازمین کی پنشن ادائیگی نجی بینک کو آؤٹ سورس کرنے کے خلاف کیس کی سماعت ہوئی، عدالت نے نمائندہ پوسٹل سروس سے استفسار کیا کہ کس قانون کے تحت آپ پنشنر سے سروس چارجز کاٹتے ہیں ؟،چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے کہاکہ گریڈایک سے 16 تک آپ پنشنر سے ڈیڈکشن کیسے کرسکتے ہیں؟۔نمائندہ پوسٹل سروسز نے کہاکہ ہم نے اوریجنل پنشن سے کوئی کٹوتی نہیں کی،چیف جسٹس ہائیکورٹ نے استفسار کیا کہ پبلک منی آپ کیوں خرچ کررہے ہیں ؟،آپ ریفارمزلا رہے ہیں عدالت آپ کو سراہتی ہے ۔نمائندہ پی او پی نے کہاکہ پاکستا ن کو گرے لسٹ میں ڈالا گیا اس میں پوسٹ آفس سے کچھ متعلقہ نکات ہیں،نمائندہ پوسٹل سروسز نے کہاکہ نجی بینک کو آؤٹ سورس کرنے سے متعلق پراسس میں 120 دن لگے ،عدالت نے کہاکہ قانون آپ کو کسی پنشنرکی پنشن سے کٹوتی کااختیار نہیں دیتا۔اسلام آبادہائیکورٹ نے پوسٹل سروسزکو14 جولائی تک تفصیلی جواب جمع کرانے کا حکم دیدیا،عدالت نے کنٹرولر جنرل ملٹری اکاؤنٹس اوراکاؤنٹنٹ جنرل کوبھی جواب جمع کرانے کا حکم دیدیا،عدالت نے فریقین سے جواب طلب کرتے ہوئے سماعت21 جولائی تک ملتوی کردی۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں