کراچی(پی این آئی)لیاری گینگ وار کے سرغنہ عزیر بلوچ کی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کی رپورٹ اور جوڈیشل مجسٹریٹ ساؤتھ کے سامنے 29 اپریل 2016 کو ریکارڈ کیے گئے بیان میں سنسنی خیز انکشافات سامنے آگئے۔عزیر بلوچ نے پیپلزپارٹی قیادت کے ساتھ ساتھ ایرانی خفیہ ایجنسی کے لیے کام کرنے
کا اعتراف کرتے ہوئے بتایا کہ حاجی ناصر نامی شخص نے ایران سرحد عبور کرائی اور ایرانی انٹیلی جینس افسران سے ملاقات کرائی۔عزیر بلوچ نے کہا کہ لیاری میں امن کمیٹی کے نام پر تنظیم قائم کی، گینگ وار کے لیے اسلحہ کوئٹہ اور پشین سے لایا جاتا تھا، پی پی پی کے ایم این اے قادر پٹیل کے کہنے پر قتل کیے اور سرکاری زمینوں پر قبضے میں ان کی مدد کی، بلاول ہاؤس کے اطراف میں لوگوں کو تنگ کیا جس پر وہ سستے میں اپنے گھر بیچ کر چلے گئے۔عزیر بلوچ نے بتایا کہ کراچی میں قتل غارت گری، بھتہ خوری اور دہشت گردی کے لیے مرضی کے پولیس اہلکار اور افسران لگوائے، 500جرائم پیشہ افراد کو سرکاری ملازمتیں دلوائیں، میرے کہنے پر ڈاکٹر سعید بلوچ اور نثار مورائی کو فشریز میں لگوایا گیا، جہاں سے ماہانہ ایک کروڑ روپے بھتہ فریال تالپور اور 20 لاکھ روپے مجھے بھتہ ملتا تھا۔عزیر بلوچ نے اعترافی بیان میں کہا کہ سابق وزیراعلی قائم علی شاہ، فریال تالپور اور آصف زرداری کے کہنے پر میری ہیڈ منی ( سر کی قیمت) ختم کردی گئی، 2013کے الیکشن میں فریال تالپور سے رابطے میں تھا، میرے کہنے پر شاہ جہاں بلوچ، جاوید ناگوری، عبداللہ بلوچ اور ثانیہ ناز کو پارٹی ٹکٹ دیا گیا، 2013میں کراچی آپریشن میں تیزی کے پیش نظر فریال تالپور نے ایم این اے قادر پٹیل کے زریعے اپنے گھر بلایا، شرجیل میمن پہلے سے فریال تالپور کے گھر موجود تھے۔عزیر بلوچ نے خدشہ ظاہر کیا کہ اہم انکشافات کے بعد آصف زرداری، فریال تالپور، قادر پٹیل اور دیگر سے مجھے اور میری فیملی خطرہ ہے، خدشہ ہے جن افراد کے قتل وغارت گری، زمینوں پر قبضے اور بھتہ خوری میں ملوث ہونے میں جن کے نام ظاہر کیے وہ قتل کرادیں گے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں