کراچی(پی این آئی) ملٹری کورٹ سے سزا یافتہ لیاری گینگ وار کے سرغنہ عزیر بلوچ کا ضابطہ فوجداری دفعہ 164 کے تحت ریکارڈ شدہ حلفیہ بیان سامنے آ گیا ہے۔ عزیر بلوچ نے 29 اپریل 2016 کو عدالت میں بیان ریکارڈ کرایا تھا، بیان حلفی میں انھوں نے پیپلز پارٹی کی قیادت پر سنگین الزامات لگائے۔عزیر بلوچ نے
کہا کہ اس نے پی پی شریک چیئرمین آصف علی زرداری اور اویس ٹپی کے کہنے پر شوگر ملز پر قبضے کیے، قبضہ کی گئیں شوگر ملز کو بعد میں کم دام میں فروخت کیا گیا۔بیان حلفی میں عزیر بلوچ کا کہنا تھا کہ آصف زرداری کے کہنے پر اس نے 15 سے 20 لڑکے بلاول ہاؤس بھجوائے، بلاول ہاؤس کے قریب بنگلوں اور فلیٹس کو زبردستی خالی کرایا، سینیٹر یوسف بلوچ کے کہنے پر قائم علی شاہ اور فریال تالپور سے ملاقات کی، آصف زرداری اور فریال تالپور نے دو مقدمات اور ہیڈ منی ختم کرائی، 2013 آپریشن کے پیش نظر فریال تالپور نے اپنے گھر بلوایا، فریال تالپور کے گھر پر شرجیل میمن اور نثار مورائی موجود تھے۔بیان حلفی کے مطابق عزیر بلوچ الیکشن 2013 میں سینیٹر یوسف بلوچ کے ذریعے فریال تالپور سے رابطے میں رہا، شاہ جہان بلوچ، جاوید ناگوری، عبداللہ بلوچ اور ثانیہ ناز کو ٹکٹ دلوایا۔عزیر بلوچ نے بتایا کہ 2013 میں رینجرز کے اہل کاروں کو قتل کرا کر الزام مخالفین پر لگوایا، ایس پی اقبال بھٹی کو لیاری میں تعینات کرایا، ذوالفقارمرزا، قادر پٹیل اور یوسف بلوچ کے ذریعے پولیس افسران کی تعیناتی کرائی، ایس ایس پی چوہدری اسلم کے ساتھ کئی پولیس مقابلے ہوئے، پولیس افسران کے ساتھ دوستانہ تعلقات تھے۔عزیر بلوچ نے بیان میں کہا پارٹی کے کہنے پر اس نے کئی غیر قانونی کام کیے، قادر پٹیل کے کہنے پر سرکاری زمینوں پر قبضے کیے، سینیٹر یوسف بلوچ کے کہنے پر 500 جرائم پیشہ افراد کو نوکریاں دلوائیں، ایران کی خفیہ ایجنسیوں سے بھی رابطے میں رہا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں