پاکستان میں کورونا کے عروج کا دو ر گزر گیا اب خاتمہ قریب ہے،اچھی خبر آگئی

لاہور(پی این آئی)گزشتہ دنوں پاکستان میں انتہائی نگہداشت کے یونٹس 90 سے 95 فیصد تک بھر چکے تھے جب کہ ملک کا نظام صحت تباہی کے دہانے پر پہنچتا نظر آرہا تھا مگر اب کچھ دنوں سے پاکستان بھر میں کیسز میں مسلسل کمی سامنے آرہی ہے جس کے بعد اندازہ لگایا جا رہا ہے کہ آیا پاکستان میں کورونا کا عروج

گزر چکا ہے؟ یا پھر یہ محض وقتی ہے اور اس کی وجہ ’سمارٹ لاک ڈاؤن‘ کا حکومتی لائحہ عمل ہے؟برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق مریضوں کے اعداد و شمار میں حالیہ کمی کے ساتھ صوبوں میں کورونا کے ٹیسٹ کرنے کی یومیہ شرح میں بھی کمی دیکھنے میں آئی ہے۔ کہیں ایساتونہیں کہ کم ٹیسٹ ہونے کی وجہ سے مریض سامنے نہیں آ رہے ہیں؟ اس سوال پر محکمہ صحت کے حکام کاکہناہےکہ ایسا نہیں ہے۔ان کا دعوٰی ہے کہ در حقیقت’ٹیسٹ اس لیے کم ہو رہے ہیں کیونکہ مریض کم سامنے آ رہے ہیں۔‘ پرائمری اینڈ سیکینڈری ہیلتھ پنجاب کے سیکریٹری کیپٹن (ریٹائرڈ) عثمان یونس نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ٹیسٹ اسی وقت کیا جا سکتا ہے جب کوئی کورونا سے متعلقہ شکایت لے کر سامنے آئے۔’ٹیسٹ کرنے کے دو طریقے ہو سکتے ہیں۔ ایک یہ کہ کوئی مشتبہ مریض علامات کی شکایت کے بعد سامنے آئے اور خود سے ٹیسٹ کروائے۔ اور دوسرا یہ کہ رینڈم ٹیسٹنگ کی جائے۔ وہ مشتبہ علاقوں میں کی جاتی ہے جو ہم کر چکے ہیں۔‘ان کا کہنا تھا کہ روزانہ کی بنیاد پر ہونے والے ٹیسٹ کے اعداد و شمار میں حالیہ کمی کا مطلب یہ ہے کہ مریض نہیں ہیں جو آ کر ٹیسٹ کروائیں۔زیادہ تر علاقوں میں لگایا جانے والا حالیہ سمارٹ لاک ڈاؤن تاحال قائم ہے تاہم لاہور میں حال ہی میں چند ایسے علاقوں کو کھولا گیا جہاں سب سے پہلے سمارٹ لاک ڈاؤن نافذ کیا گیا تھا۔محکمہ صحت کے حکام کا کہنا ہے کہ ضلعی انتظامیہ نے ان علاقوں کو یہ یقین کر لینے کے بعد کھولا کہ وہاں موجود متاثرہ افراد کی تعداد میں کمی ہو چکی تھی۔تاہم وزیرِ اعظم پاکستان کے کورونا وائرس کے حوالے سے فوکل پرسن ڈاکٹر فیصل سلطان ’سمارٹ لاک ڈاؤن‘ کی حکمتِ عملی کو کورونا کے مریضوں کی تعداد میں حالیہ کمی کا سبب ماننے کے حوالے سے محتاط ہیں۔ان کا کہنا ہےاس بات کا تعین کرنے کے لیے مزید وقت درکار ہوگا۔مقررہ وقت سے پہلے کچھ یقین سے نہیں کہا جا سکتا۔تاہم ان کا کہنا تھا کہ مریضوں کی تعداد میں کمی کی وجوہات میں سمارٹ لاک ڈاؤن ایک ممکنہ وجہ ہو سکتی ہے۔عثمان یونس کے مطابق کیسزمیں کمی کی دو بنیادی وجوہات یہ ہو سکتی ہیں کہ ’لوگوں نے حفاظتی اقدامات پر زیادہ سختی سے عملدرآمدکیاہےاورحکومتی سطح پر لاک ڈاؤن پر بھی عملدرآمد کروایاگیاہے۔‘

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں

close