لاہور(پی این آئی) جب میں پنجاب میں تھا تو 33 ن لیگی ایم پی ایز ملاقات کرتے تھے۔ گزشتہ روز 6 ن لیگی ایم پی ایز کی وزیراعلیٰ عثمان بزدار سے ملاقات کے بعد نجی ٹی وی چینل پر گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر شہباز گل کا کہنا تھا کہ جب وہ پنجاب میں تھے تو ن لیگ کے 33 اراکین پنجاب اسمبلی ایسے تھے جو ملاقات کرتے
رہتے تھے۔ مزید بات کرتے ہوئے ان کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ ملاقات کرنے والی ایم پی ایز میں سے 28 ایسے تھے جو ن لیگ کو فوری طور پر چھوڑنے کو تیار تھے، لیکن اس وقت وزیراعظم عمران خان نے ان کو شامل کرنے کی اجازت نہیں دی تھی ورنہ اس وقت وہ پاکستان تحریک انصاف کا حصہ ہوتے۔بات کرتے ہوئے معاون خصوصی کا مزید کہنا تھا کہ ن لیگ کے ملاقات کرنے والے اراکین کو بھی پتہ ہے کہ مسلم لیگ ن ان کے ساتھ مستقبل میں وہی سلوک کرے گی جو انہوں نے ق لیگ کے ایم پی ایز کے ساتھ کیا تھا۔خیال رہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار سے ن لیگ کے 6 اور پیپلز پارٹی کے ایک ارکان کی ملاقات ہوئی ہے۔ اس ملاقات میں مسلم لیگ ن کے جلیل شرقپوری، اشرف علی، غیاث الدین، اظہر عباس، فیصل خان نیازی اور نشاط ڈاہا شامل تھے۔ملاقات کا مقصد اتحادیوں سے بگڑتے تعلقات اور پنجاب اسمبلی میں عددی برتری رکھنا ہے، اس کے لئے حکومت نے اب اپوزیشن کی طرف نظریں جما لی ہیں۔ اس حوالے سے بتایا جا رہا ہے کہ ملاقات کے دوران وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار اور اراکین اپوزیشن کے مابین تعلقات بہتر ہونے کی اطلاعات ہیں۔ تا ہم خیال رہے کہ مذکورہ اپوزیشن ارکان پہلے بھی 2 بار وزیراعلی سردارعثمان بزدار سے ملاقات کرچکے ہیں، ان اراکین پنجاب اسمبلی کو ان کی پارٹی قیادت کی جانب سے شوکاز نوٹسز بھی جاری کئے جاچکے۔شوکاز نوٹسز کے جواب میں ارکان نے آئندہ اجازت کے بغیر ملاقات نہ کرنے کا یقین بھی دلایا تھا لیکن اب انہوں نے ایک مرتبہ پھر اپنی سیاسی جماعتوں سے الگ ہو کر وزیراعلیٰ پنجاب سے ملاقات کر لی ہے جس نے کئی نئے سوالات کو جنم دے دیا ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں