لاہور(پی این آئی) سابق اٹارنی جنرل اشتر اوصاف کا کہنا ہے کہ جس طریقے سے نواز شریف کے خلاف فیصلہ سنایا گیا تھا وہ خود ایک ثبوت تھا کہ فیصلہ ڈکٹیشن سے کرایا گیا۔تفصیلات کے مطابق سابق وزیراعظم نواز شریف کو سزا سنانے والے جج ارشد ملک کو نوکری سے برطرف کر دیا گیا ہے۔چیف جسٹس لاہور
ہائیکورٹ قاسم علی خان کی سربراہی میں انتظامی کمیٹی نے فیصلہ سنا دیا ہے۔اسی حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے سابق اٹارنی جنرل اشتر اوصاف کا کہنا ہے کہ اس فیصلے کے کئی پہلو ہیں۔اور یہ اب ثبوت بن چکا ہے کہ جس طرح سے فیصلہ سنایا گیا اس سے واضح ہوتا ہے کہ یہ فیصلہ درست نہیں ہے یا فیصلہ ڈکٹیشن سے کرایا گیا،اس فیصلے کا اثر نواز شریف کے کیس پر ہو گا اور ہو سکتا ہے کہ یہ کیس دوبارہ سنا جائے۔اس سے ثابت ہو گیا ہے کہ نواز شریف کا جو موقف تھا کہ انہیں غلط سزا دی وہ درست ثابت ہو گیا ہے۔سابق اٹارنی جنرل اشتر اوصاف نے مزید کہا کہ ویڈیو کے مندرجات کا اثر اس اپیل پر پڑے گا جو ہائیکورٹ میں زیر التوا ہے۔خیال رہے کہ لاہور ہائیکورٹ نے سابق وزیر اعظم نواز شریف کو سزا سنانے والے احتساب عدالت کے جج ارشد ملک کو برطرف کردیا۔ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ محمد قاسم خان کی زیر صدارت انتظامی کمیٹی کا اجلاس ہوا۔ اجلاس میں لاہور ہائیکورٹ کی انتظامی کمیٹی میں سینئر سات ججز جسٹس ملک شہزاد احمد خان ،جسٹس شجاعت علی خان ،جسٹس عائشہ اے ملک ، جسٹس شاہد وحید اور جسٹس علی باقر نجفی شریک ہوئے ۔چیف جسٹس ہائیکورٹ محمد قاسم خان کی زیر صدارت انتظامی کمیٹی نے ارشد ملک کو برطرف کرنے کی منظوری دی۔جج ارشد ملک کی برطرفی کے بعد شہبازشریف نے بھی نوازشریف کی سزا ختم کرنے کا مطالبہ کر دیا ہے۔ لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ آنے کے بعد شہبازشریف کی طرف سے جاری کردہ بیان میں ان کا کہنا تھا کہ فیصلے نے نوازشریف کی بے گنائی کا ثابت کر دیا، فیصلہ ہو گیا ہے کہ جج نے انصاف پر مبنی فیصلہ نہیں کیا۔ جج ارشد ملک کی برطرفی پر شہبازشریف کی جانب سے اظہار تشکر کیا گیا ہے جس کے بعد انہوں نے اپنے بھائی اور مسلم لیگ ن کے تاحیات قائد میاں محمد نوازشریف کی سزا ختم کرنے کا مطالبہ پیش کر دیا ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں