اسلام آباد(پی این آئی) 7 جولائی کو ملک بھر کے تعلیمی ادارے کھولنے کا فیصلہ متوقع ہے۔تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود کی سربراہی میں ہونے والی بین الصوبائی وزائے کانفرنس 2 جولائی کو طلب کی گئی تھی۔جس میں یونیورسٹیز اور تعلیمی ادارے کھولنے سے متعلق فیصلہ کیا جانا تھا، تاہم یہ
کانفرنس وفاقی وزیر شفقت محمود کی والدہ کی وفات کے باعث موخر کردی گئی ہے۔بین الصوبائی وزرائے تعلیم کانفرنس اب 7 جولائی کو ہوگی جس میں ملک بھر کے تعلیمی ادارے کھولنے کا فیصلہ متوقع ہے۔وفاقی وزارت تعلیم نے چاروں صوبوں اور ہائر ایجوکیشن کمیشن سے تجاویز طلب کر رکھی ہیں۔اس سے قبل وفاقی وزیر شفقت محمود کی زیر صدارت اجلاس میں تجویز دی گئی تھی کہ تعلیمی اداروں کو کھولے جانے کے لیے خصوصی ایس او پیز تشکیل دئیے جائیں۔۔ ذرائع کے مطابق کورونا وائرس کے سبب ملک بھر کے تعلیمی ادارے 13مارچ کی شام سے اب تک بند ہیں۔ آل پاکستان پرائیویٹ سکولز اینڈ کالجز ایسوسی ایشن نے کورونا وبا کے دوران نجی تعلیمی اداروں کے مسائل حل کرانے میں ناکامی اور لاکھوں طلبا کا مستقبل تباہ کرنے کا الزام لگاتے ہوئے وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود کے استعفیٰ کا مطالبہ کیا اور کہا ہے حکومتی ناقص حکمت عملی کے باعث ملک بھر کے تقریباً بیس فیصد نجی تعلیمی ادارے بند ہو چکے ہیں جبکہ دس لاکھ اساتذہ کو بے روزگاری کے عفریت کا سامنا ہے۔حکومت مناسب ایس او پیز کے تحت نجی تعلیمی ادارے کھولنے کی اجازت دے جبکہ کرایوں، تنخواہوں اور دیگر اخراجات کی مد میں مناسب ریلیف پیکج کا اعلان کیا جائے۔مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ تعلیم کسی بھی قوم کے مستقبل کو سنوارنے کے لیے بنیادی حیثیت رکھتی ہے ،لیکن بد قستی سے ہمارے ملک میں نئی نسل کو اندھیروں کے حو الے کر دیا گیا ہے ، تعلیمی اداروں کو ایس او پیز کے ساتھ فوری کھولنے کا اعلان کیا جا ئے،کیونکہ دو لاکھ سے زائد تعلیمی ادارے اور پندرہ لاکھ اساتذہ اپنے فکر معاش کی وجہ سے مشکلات کا شکار ہیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں