پاکستانی پائلٹس کے لائسنسز میں خرابی نہیں، سول ایوی ایشن اتھارٹی کے ملازمین نے گڑ بڑ گی، بڑی خرابی کے بعد وزیر اطلاعات شبلی فراز کی وضاحتیں

اسلام آباد(پی این آئی)پاکستانی پائلٹس کے لائسنسز میں خرابی نہیں، سول ایوی ایشن اتھارٹی کے ملازمین نے گڑ بڑ گی، بڑی خرابی کے بعد وزیر اطلاعات شبلی فراز کی وضاحتیں، وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات شبلی فراز نے کہا ہے کہ پاکستانی پائلٹس دنیا کے بہترین پائلٹس ہیں اور ان کے لائسنسز میں خرابی نہیں ہے لیکن

سول ایوی ایشن اتھارٹی کے ملازمین نے ساری گُڑ بڑ کی ہے۔ جیو کے ایک پروگرام میں اظہار خیال کرتے ہوئے شبلی فراز نے اعتراف ہے کہ اگر معاملے کو بہتر طریقے سے نمٹایا جا سکتا تھا۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ اگر اب اس معاملے کو دوبارہ دیکھنا پڑے تو ہم اس سے مختلف طریقہ اپنائیں گے۔ اس سے قبل وفاقی کابینہ نے بھی وزارت ہوا بازی کی جانب سے پائلٹس کے جعلی لائسنس کے معاملے کو غلط طریقے سے نمٹانے پروفاقی کابینہ نے عدم اطمینان کا اظہار کیا تھا۔اسلام آباد میں وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا جس میں مختلف امور سمیت پائلٹس کے لائسنس منسوخ کرنے سے متعلق بحث ہوئی۔کابینہ اراکین کا موقف تھا کہ پائلٹس کے لائسنس کے معاملے کو غلط انداز میں ہینڈل کیا گیا، اجلاس میں یورپی یونین کی جانب سے قومی ائیر لائنز (پی آئی اے) پر پابندی کا معاملہ بھی زیر غور آیا۔ کابینہ پائلٹس کے لائسنس منسوخی کے معاملے پر کوئی فیصلہ نہ کرسکی اور وزیراعظم نے جعلی اور مشکوک لائسنس والے پائلٹس کے حوالے سے تفصیلی رپورٹ طلب کرتے ہوئے رپورٹ دوبارہ کابینہ میں جمع کروانے کی ہدایت کردی۔ شاہ محمود اور اسد عمر نے پائلٹس کے معاملے پر کابینہ اجلاس میں کھل کر بات کی اور کہا پی آئی اے کی جعلی ڈگری کے معاملے سے بدنامی اور جگ ہنسائی ہوئی۔ شاہ محمود قریشی نے کہا اس معاملے کو بہتر طریقے سے بھی ہینڈل کیا جاسکتا تھا جبکہ اسد عمر نے کہا پائلٹس کی اہلیت اور ڈگریوں کا معاملہ حساس ہے، اسے فہم و فراست سے دیکھا جائے۔ کابینہ ارکان کے خدشات سامنے آنے پر وزیر اعظم نے تفصیلی رپورٹ مانگ لی اور کہا رپورٹ میں معاملے کو واضح کیا جائے اور سفارشات بھی پیش کی جائیں۔اس موقع پر شاہ محمو قریشی نے کہا پائلٹس کے معاملے پر پورپی یونین سے بات کررہے ہیں۔ وفاقی وزیرہوابازی غلام سرورکابینہ اجلاس میں اراکین کومطمئن کرتے رہے۔ ادھرسابق وزیراعظم شاہدخاقان عباسی نے ایک نجی ٹی وی کوانٹرویودیتے ہوئے کہاکہ سی اے اے نے ابھی تک کوئی بیان نہیں دیا،پائلٹس کی لسٹیں بناکرایئرلائن کوبھجوادی گئیں جس میں غلطیاں ہیں۔ بغیرتحقیقات کے الزام لگادیاگیا۔حکومت کہہ رہی ہے 262پائلٹس نے امتحان میں چیٹنگ کی،یہ بات سی اے اے نے نہیں کہی۔اس کاحل یہ ہے کہ تمام پائلٹس کوشوکازجاری کئے جائیں۔اس حوالے سے ایک کمیٹی بنائی جائے جس کے سامنے یہ سارے پیش ہوکراپنی صفائی دیں۔ یہاں متحدہ عرب امارات کی سول ایوی ایشن اتھارٹی نے ایمریٹس ایئرلائنز میں کام کرنےوالے پاکستانی پائلٹس اور فلائٹ آپریشن افسران کے مشکوک لائسنس کی جانچ پڑتال کےلئے پاکستانی حکام کو خط لکھ دیا۔ متحدہ عرب امارات کے ڈائریکٹر جنرل سول ایوی ایشن اتھارٹی نے 29 جون کو پاکستانی ڈی جی سی اے اے کو خط تحریر کیا ہے۔ خط میں کہا گیا ہے کہ سی اے اے پاکستان مشکوک اور جعلی لائسنس سے متعلق بھی وضاحت بیان کرے جبکہ 50 پاکستانی پائلٹس اور 4 فلائٹ آپریشن افسران کے لائسنس کی جانچ پڑتال کرکے رپورٹ دی جائے۔پاکستانی حکام کی جانب سے متحدہ عرب امارات کے خط پر کوئی جواب نہیں دیا گیا ۔ واضح رہے گزشتہ دنوں وزارت ہوابازی نے 262 مشکوک پائلٹس کی فہرست جاری کی تھی، اس حوالے سے وفاقی وزیر غلام سرور خان نے قومی اسمبلی میں کہا تھا کہ 148مشکوک لائسنس کی فہرست پاکستان انٹرنیشنل ائیرلائنز کو بھجوادی گئی اور انہیں ہوابازی سے روک دیا گیا ہے، دیگر مشکوک لائسنس والے پائلٹس 100 سے زائد ہیں، ان کی تفصیلات بھی سول ایوی ایشن ویب سائٹ پر جاری کر دی گئی ہے۔ اس کے بعد گزشتہ دنوں ویت نام کی ایوی ایشن اتھارٹی نے بھی مشتبہ لائسنس کی اطلاعات کے بعد تمام پاکستانی پائلٹس گرائونڈ کردیئے تھے۔ اس کے علاوہ گزشتہ روز یورپی یونین اور برطانیہ نے بھی پاکستان انٹرنیشنل ائیرلائنز کی پروازوں پر 6 ماہ کی پابندی عائد کردی تھی۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں