اسلام آباد(پی این آئی) میں نے پوری کوشش کی کہ جہانگیر ترین کے ساتھ الجھاؤ نہ ہو۔ نجی ٹی وی چینل کے پروگرام پر اپنے اور جہانگیر ترین کے تعلقات پر بات کرتے ہوئے وفاقی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ میں نے پوری کوشش کی کہ جہانگیر ترین کے ساتھ الجھاؤ نہ ہو۔ بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ
جب جہانگیر ترین کے بیٹے نے الیکشن لڑا، ہم نے تب بھی مکمل طور پر ان کو سپورٹ کیا، ہمیشہ ہر مقام پر ان کے ساتھ کھڑے ہوئے، بدلے میں ہم بھی یہی توقع کر رہے تھے کہ جہانگیر ترین بھی ہمارے ساتھ تعاون کریں، ان کا کہنا تھا کہ میں نے پوری کوشش کی کہ جہانگیر ترین کے ساتھ الجھاؤ نہ ہو۔مزید بات کرتے ہوئے وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ میں نے ان کے حلقے میں کبھی مداخلت نہیں کی، خواہش تھی کہ وہ بھی ایسا ہی کرتے، اگر مجھ سے ملتان کے کسی معاملے میں مشاورت کر لیتے تو بہتر ہوتا کیونکہ وہاں کے مقامی حالات میں ان سے بہتر سمجھتا ہوں۔خیال رہے کہ کچھ دن قبل منظر عام پر آنے والے فواد چوہدری کے انٹرویو کے بعد خبریں گردش کر رہی تھیں کہ شاہ محمود قریشی اور جہانگیر ترین کے درمیان تلخی کلامی ہے، فواد چوہدری نے اس ساری لڑائی میں اسد عمر کا نام بھی لیا تھا۔یاد رہے کہ کچھ عرصہ قبل منظرعام پر آنے والے انٹرویو میں فواد چوہدری نے انکشاف کیا تھا کہ اسدعمر، جہانگیر ترین اور شاہ محمودقریشی کی لڑائیوں سے الیکٹڈ لوگ متاثر ہوئے ہیں۔بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پہلے جہانگیرترین نے اسد عمر کو وزارت سے ہٹوایا، بعد میں اسد عمر نے واپس آ کر جہانگیر ترین کو ہی فارغ کروا دیا، اسی طرح شاہ محمود قریشی کی دیگر سیاسی ورکرز کے ساتھ ہونے والی مخالفت بھی کسی سے ڈھکی چھپی نہیں۔وفاقی وزیر نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے بتایا ہے کہ عمران خان کی ٹیم ہل کر رہ گئی ہے جس کی وجہ سے ان لوگوں کو موقع مل گیا ہے جو کسی خاص ایجنڈے پر آئے تھے، الیکشن سے قبل عمران خان کے ساتھ نتھیا گلی میں بہت زیادہ وقت گزارا ہے جس کے بعد محسوس کیا تھا کہ وہ اس سسٹم کو تبدیل کرنا چاہتے ہیں۔ فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ عمران خان نے اس سسٹم کو تبدیل کرنے کے لئے ٹیم تیار کی تھی، لیکن آپس میں لڑائیوں کی وجہ سے وہ ٹیم تقسیم ہو گئی اور عمران خان کا مقصد درمیان میں رہ گیا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں