کراچی(پی این آئی)اسٹیٹ بینک نے ملازمین کی مدد کے لیے روزگار اسکیم میں مزید تین ماہ کی توسیع کرتے ہوئے اس کا دائرہ کار بڑھا دیا۔کرونا وائرس کی وبا پھیلنے کے بعد اسیٹٹ بینک نے کاروباری اداروں اور گھرانوں کو معاشی امداد فراہم کرنے اور معاشی اثرات کا مقابلہ کرنے کی خاطر روزگار اور سرمایہ کاری کی
معاونت کے لیے کئی ری فنانس اسکیمیں متعارف کرائیں۔روزگار اسکیم کے تحت کاروباری اداروں کو اجرتوں اور تنخواہوں کے اخراجات کے لیے رعایتی قرضے فراہم کیے جاتے ہیں بشرطیکہ وہ قرضے کی مدت کے دوران اپنے ملازمین کو برطرف نہ کرنے کا وعدہ کریں۔ اسٹیٹ بینک نے اس اسکیم میں مزید تین ماہ کی توسیع کردی ہے اور اب یہ ستمبر 2020ء تک کے لیے ہوگی۔اب کاروباری ادارے اجرتوں اور تنخواہوں کے لیے زیادہ سے زیادہ چھ ماہ کی مدت کے لیے، جو اپریل 2020ء سے ستمبر 2020ء تک ہوگی، فنانسنگ حاصل کرسکیں گے۔ عملاً اس کا مطلب یہ ہے کہ کاروباری ادارے نہ صرف جولائی سے ستمبر 2020ء تک تین ماہ کی مدت کے لیے اجرتوں اور تنخواہوں کی فنڈنگ کی خاطر قرضے لے سکیں گے بلکہ اپریل تا جون 2020ء کے دوران ادا کی گئی اجرتوں اور تنخواہوں کی رقم واپس بھی لے سکیں گے جو لوگ اس اسکیم کے تحت پہلے ہی فنانسنگ حاصل کرچکے ہیں، ان کے لیے جولائی تا ستمبر 2020ء کے مہینوں کے لیے فنانسنگ کی حدود کا حساب اسی بنیاد پر لگایا جائے گا جس پر اپریل تا جون 2020ء کے مہینوں کے لیے لگایا گیا تھا۔ اسکیم کے تحت 19 جون 2020ء تک بینکوں نے 1653 کاروباری اداروں کے ایک کروڑ 10 لاکھ سے زائد ملازمین کی اجرتوں اور تنخواہوں کے لیے 112.8 ارب روپے کی فنانسنگ کی منظوری دی ہے۔اسٹیٹ بینک روزگار اسکیم کے تحت حکومتِ پاکستان کی خطرے میں شراکت داری کی سہولت: بینکوں/ڈی ایف آئیز کو ایس ایم ایز اور غیر ایس ایم ایز کارپوریٹ اداروں کو قرضوں کی فراہمی کی ترغیب دینے کی غرض سے حکومت پاکستان نے اسٹیٹ بینک کی روزگار اسکیم کے تحت خطرے میں شراکت داری (رِسک شیئرنگ)کی سہولت (RSF) متعارف کرائی۔ اس سہولت کے تحت حکومتِ پاکستان قرض لینے کے اہل اداروں کو دیے گئے پورٹ فولیو (صرف اصل زر) پر اوّلین نقصان کا 40 فیصد برداشت کرتی ہے۔ اب حکومت پاکستان نے نہ صرف 2 ارب روپے تک ٹرن اوور کے حامل ایس ایم ایز اور چھوٹے کارپوریٹ اداروں کے لیے خطرے میں شراکت داری کی سہولت کی مدت میں مزید تین ماہ توسیع کا فیصلہ کیا ہے بلکہ ایس ایم ایز کے لیے پورٹ فولیو بنیادوں پر اوّلین نقصان کی رِسک کوریج کو بھی 40 فیصد سے بڑھا کر 60 فیصد کر دیا ہے۔ رِسک کوریج کی اِس بلند سطح سے بینکوں کو ضمانت کی کمی سے دوچار ایسے ایس ایم ایز کو روزگار اسکیم کے تحت فنانسنگ کی فراہمی میں مدد ملے گی جنہیں بصورت دیگر مشکلات پیش آ رہی ہیں۔ اب اسٹیٹ بینک کو توقع ہے کہ رِسک کوریج کی بلند سطح، اسٹیک ہولڈرز میں اسکیم کے متعلق زیادہ آگاہی اور سوالات اور شکایات نمٹانے کے لیے ایک مضبوط اعانتی طریقہ کار ، جو ملک بھر میں اسٹیٹ بینک کے دفاتر اور بینکوں کے علاقائی فوکل پرسنوں پر مشتمل ایک مربوط نظام ہے، کی بنا پر ایس ایم ایز اس اسکیم سے بھرپور فائدہ اٹھا سکیں گی۔ خطرے میں شراکت داری کی اسکیم کے تحت 19 جون 2020ء تک تقریباً 1100 کاروباری اداروں کو بینکوں کی جانب سے 220,000 سے زائد ملازمین کی اجرتوں اور تنخواہوں کی مد میں 25.4 ارب روپے کی منظوری دی جا چکی ہے۔توقع ہے کہ مذکورہ بالا دو اقدامات سے زیادہ سے زیادہ کاروباری اداروں کو ان اسکیموں سے فائدہ اٹھانے کا موقع مہیا ہو گا اور اس طرح انہیں اپنے ملازمین کو روزگار کی فراہمی میں مدد ملے گی۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں