لاہور (پی این آئی) مسلم لیگ ن کے مرکزی رہنماء خواجہ آصف نے کہا ہے کہ ق لیگ بھی اپوزیشن کے ساتھ مل سکتی ہے، ق لیگ کا جوش وخروش ختم ہوگیا ہے، وفاقی وزراء کا بھی حکومت کے رہنے پر اعتماد نہیں ہے، وزیراعظم پرعدم اعتماد کا آپشن رد نہیں کیا جاسکتا، وزیراعظم اعتماد کھو چکے، نئے مینڈیٹ کی
ضرورت ہے۔ انہوں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی وزراء کا اپنی حکومت کے رہنے پر بھی اعتماد نہیں رہا۔عددی اکثریت بدلتے دیر نہیں لگتی۔ ہمارے 119ووٹ گنے گئے۔ سیشن کے آغاز پر ہمارے ارکان 131 تھے۔ بجٹ منظوری کے وقت ہمارے کچھ ارکان موجود نہیں تھے۔ خواجہ آصف نے کہا کہ وزیراعظم پرعدم اعتماد کا آپشن رد نہیں کیا جاسکتا۔ حکومت کے ڈیڑھ درجن ارکان کے ہمارے ساتھ رابطے ہیں، مزید ارکان بھی آئیں گے۔وفاقی وزراء کا بھی حکومت کے رہنے پر اعتماد نہیں ہے۔چئیرمین سینیٹ کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک سے سبق حاصل کیا ہے۔ وزیراعظم پر وہ اعتماد نہیں رہا، نئے مینڈیٹ کی ضرورت ہے۔ استعفا مانگنے کا مقصد بھی یہی ہوتا ہے وزیراعظم عوام کا اعتماد کھوچکے۔ انہوں نے کہا کہ ق لیگ بھی ہمارے ساتھ مل سکتی ہے ان میں جوش وخروش ماضی کا حصہ بن چکا۔ ق لیگ کی حکومت کے ساتھ محبت کی باتیں ماضی کا حصہ بن چکی ہیں، میرا خیال ہے یہ شروع سے ہی غیرفطری اتحادی تھے۔اسی طرح مسلم لیگ ن کے رہنماء رانا ثناءاللہ نے کہا کہ آج ہم چاہتے تھے ہمارا نقطہ نظرعوام تک جائے۔ وزیراعظم 3 دن سے پارلیمنٹ میں آرہے ہیں۔ عشائیے دیے جا رہے ہیں۔ آج ثابت ہوا وزیراعظم کو اکثریت حاصل نہیں ہے۔ ہم چاہتے تھے اجلاس میں ووٹس کی گنتی کہ جائے۔ آج پارلیمان میں حکومت کے 160 نمبرز تھے۔وزیراعظم بجٹ منظوری کیلئے پارلیمنٹ میں 172نمبرز پورے نہیں کرسکے۔عمران خان کو اکثریت کا اعتماد حاصل نہیں ہے۔ بجٹ اجلاس میں وزیراعظم کی پارٹی کے 22 ارکان موجود تھے۔ وزیراعظم کی اتحادی جماعتوں نے انہیں شاید آخری بار ووٹ دیا ہے۔ یہ کہتے تھے 100دن میں حالات ٹھیک کردیں گے۔ لیکن حکومت کو2 سال ہوچکے ہیں اور ان سے کچھ نہیں ہوا۔ اس حکومت کومزید وقت دینا ملک کی تباہی ہے۔ ہمارا مطالبہ ہے مڈٹرم الیکشنز کی طرف جایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ہمارا بجٹ نہیں تھا لیکن پھر بھی ہمارے 119 لوگ موجود رہے۔ ہم نے بجٹ مسترد کیا کیونکہ یہ عوام دشمن بجٹ ہے۔ بجٹ پربحث جاری تھی،اس پرمنی بجٹ نافذ کیا گیا جس میں تیل کی قیمتیں بڑھائی گئیں۔ بجٹ میں عوام کوریلیف نہیں دیا گیا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں