عمران خان کی حکومت کے پہلے سال میں کرپشن میں98فیصد کمی ،آڈیٹر جنرل پاکستان کی رپورٹ منظر عام پر آگئی

اسلام آباد (پی این آئی) وزیراعظم عمران خان کی حکومت کے پہلے سال میں کرپشن میں گزشتہ برس کی نسبت 98 فیصد کمی آئی تحریک انصاف حکومت کے پہلے ایک سال میں 270 ارب کی بے ضابطگیاں ریکارڈ، سال 2017-18 میں مسلم لیگ ن کی حکومت میں یہ کرپشن 15 کھرب سے بھی تجاوز کرگئی تھی،

آڈیٹر جنرل پاکستان کی رپورٹ کے مطابق پی ٹی آئی حکومت کے پہلے سال میں کرپشن میں بڑی کمی آئی ہے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ تحریک انصاف حکومت کے پہلے ایک سال میں 270 ارب کی بے ضابطگی ریکارڈ کی گئی جبکہ اس سے پچھلے سال 2017-18 میں مسلم لیگ ن کی حکومت میں یہ کرپشن 15 کھرب سے بھی تجاوز کرگئی تھی۔ کرپشن اور مالی بے ضابطگیوں میں اس قدر کمی بے شک حکومت کی ایک بڑی کامیابی ہے، کرپشن کے خلاف جنگ کو اپنا انتخابی نعرہ بنانے والی تحریک انصاف کی حکومت کے پہلے سال میں کرپشن میں ہونے والی کمی سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ حکومت کرپشن مخالف قوائد و ضوابط کو نہ صرف سخت کررہی ہے بلکہ عمران خان کی سربراہی میں کرپٹ عناصر پر باقاعدہ طور پر نظر بھی رکھی جارہی ہے۔مگر اس عرصے میں پھر بھی 270 ارب کی کرپشن ہوئی ہے یہ عوام کے ٹیکسوں سے حاصل ہونے والی ایک خطیر رقم ہے حکومت کو اس پیسے کو بھی ملک دشمن عناصر کی جیبوں میں جانے سے روکنے کیلئے اقدامات کرنا ہوں گے۔ رپورٹ کے مطابق پی ٹی آئی حکومت کے دوران 40 وزارتوں میں جعلی رسیدوں کی مد میں12 ارب 56 کروڑ روپے کی کرپشن کی گئی، اسی طرح وفاقی محکموں میں79 ارب 59 کروڑ کی ریکوری، کمزورانٹرنل کنٹرول کے 8 ارب 89 کروڑ، 152 ارب 20 کروڑ کمزور مالیاتی منیجمنٹ کی بےضابطگیاں کی گئیں۔میڈیا رپورٹس کے مطابق آڈیٹر جنرل پاکستان نے پی ٹی آئی حکومت کی رواں مالی سال 20-2019ء کی آڈٹ رپورٹ تیارکرلی ہے۔ آڈیٹر جنرل پاکستان نے اپنی آڈٹ رپورٹ میں 40 وفاقی وزارتوں اور وفاقی محکموں کا آڈٹ کیا ہے۔ حکومت کی پہلی آڈٹ رپورٹ میں 270 ارب روپے کی بےضابطگیوں اور کرپشن کا انکشاف ہوا ہے۔ آڈٹ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ حکومت نے وزارتوں اور محکموں میں جعلی رسیدوں کی مد میں 12 ارب 56 کروڑ روپے کی کرپشن کی ہے۔وفاقی محکموں میں ریکوری کی مد میں 79 ارب 59 کروڑ روپے کی بدعنوانیوں کے کیسز سامنے آئے ہیں۔ کمزور انٹرنل کنٹرول کی مد میں 8 ارب 89 کروڑ روپے مالیت کے کیسز، جبکہ کمزور مالیاتی منیجمنٹ کی مد میں 152 ارب 20 کروڑ روپے بےضابطگیاں سامنے آئی ہیں۔ آڈٹ رپورٹ میں واضح کہا گیا ہے کہ رپورٹ کی تیاری کے دوران سرکاری اداروں نے 17 ارب 96 کروڑ روپے کا ریکارڈ نہیں دیا۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں