اسلام آباد (پی این آئی):قیمتیں کنٹرول کیوں نہیں کی جا سکتیں؟ سپریم کورٹ نے وفاقی حکومت کو دوائیوں کی قیمتوں پر 4ہفتے میں فیصلہ کرنے کا حکم دے دیا، سپریم کورٹ نے وفاقی حکومت کو ادویہ کی قیمتوں پر4ہفتے میں فیصلہ کرنے کا حکم دے دیا ، چیف جسٹس نے کہا ڈریپ چاہتا ہے تمام کمپنیاں اس کے دروازہ
پر آکر بیٹھی رہیں، ادویہ کی قیمتوں کا تعین ڈریپ کو ایک دن میں کرنا چاہیے۔تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں دواؤں کی قیمتوں سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی ، چیف جسٹس سپریم کورٹ نے کہا دنیا میں ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی بڑی مضبوط ہیں، ہمارا ڈریپ کاادارہ ادویہ ساز کمپنیوں کےدباؤ میں ہے، ڈریپ دواؤں کی قیمتوں کو گھماتا رہتا ہے۔ڈریپ ڈائریکٹر نے بتایا ادویہ کی قیمتوں کو کنٹرول کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، جس پر چیف جسٹس نے کہا ڈریپ چاہتا ہے تمام کمپنیاں اس کے دروازہ پر آکر بیٹھی رہیں، ادویہ کی قیمتوں کا تعین ڈریپ کو ایک دن میں کرنا چاہیے۔جسٹس اعجاز الااحسن کا کہنا تھا کہ ادویہ کی قیمتوں کے تعین میں اتنا وقت کیوں لگتا ہے، ٹاسک فورس کی سفارشات کےبعدحکومت نےقیمتوں پرفیصلہ کیا؟حکومت غیرمعینہ مدت تومعاملہ لیکر نہیں بیٹھ سکتی۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا ٹاسک فورس کی سفارشات آ چکی ہیں، حکومت نے سفارشات پرتاحال کوئی فیصلہ نہیں کیا، ڈی پی سی کو قیمتوں کے تعین کا اختیارنہیں۔جس پر چیف جسٹس سپریم کورٹ کا کہنا تھا کہ ٹاسک فورس کا جواز قانون میں کسی جگہ نہیں، حکومت نے ڈی پی سی کےفیصلے پر ٹاسک فورس بنادی، اس طرح تو ٹاسک فورس پر ٹاسک فورس بنتی جائیں گی، ڈریپ میں لوگ ڈیپوٹیشن پر کام کر رہے ہیں، جس پر ڈریپ حکام نے کہا ڈائریکٹرلیول پرکوئی ڈیپوٹیشن پر کام نہیں کر رہا۔سپریم کورٹ نے وفاقی حکومت کو ادویہ کی قیمتوں پر4ہفتے میں فیصلہ کرنے کا حکم دے دیا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں