حکومت کے کس اقدام سے پاکستان کی پوری دنیا میں بدنامی ہو ئی؟وزیراعظم نے بڑا اعتراف کر لیا

اسلام آباد (پی این آئی) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ پی آئی اے رپورٹ پبلک کی، تشہیر کا طریقہ درست نہیں تھا، پی آئی اے رپورٹ کی تشہیر درست نہ ہونے سے عالمی سطح پر اچھا تاثر نہیں گیا، جعلی ڈگریوں پر پائلٹ بھرتی کرنے سے ملک کی بدنامی ہوئی، رپورٹ پبلک نہ کرنے کیلئے بھی دباؤ تھا۔ وہ آج

وزیراعظم ہاؤس میں عشائیہ کے موقع پر حکومتی اتحادی جماعتوں کے رہنماؤں سے خطاب کررہے تھے۔عشائیے میں وزیراعظم نے ارکان اسمبلی کے تحفظات اور مسائل سنے۔ وزیراعظم نے تمام حکومتی و اتحادی اراکین کو بجٹ سے متعلق بریفنگ دی۔ معاشی اہداف اورمشکلات پر بھی بات چیت کی گئی۔ وزیراعظم نے کہا کہ بجٹ منظوری کیلئے تمام اراکین اسمبلی کل ایوان میں موجود ہوں۔ اجلاس میں وزیراعظم نے بجٹ منظوری کیلئے گائیڈ لائنز دیں اورعشائیہ کے شرکاء سے خطاب میں کہا کہ اتحادیوں کو ساتھ لے کرچلوں گا،بجٹ منظوری کے بعد اتحادیوں کے معاہدوں پر عملدرآمد ہوگا۔وزیراعظم نے کہا کہ پیپلزپارٹی اپنے نظریے سے ہٹ کر تباہ ہوگئی۔لیکن ہم اپنے نظریے پر کھڑے ہیں اور کھڑے رہیں گے۔ ہم اس وقت نیچے گریں گے جب اپنے نظریے سے ہٹ جائیں گے۔ میں اپنے نظریے پر قائم ہوں مشکلات آتی رہتی ہیں۔ لوگ کبھی خوش ہوں گے کبھی ناراض ہوں گے، ہم نے لوگوں کی حالت بدلنی ہے۔ آج ان لوگوں سے سمجھوتہ کرلوں اور کیسز ختم کردوں تو کوئی مسئلہ نہیں ہوگا اور میں بھی پانچ سال بڑی آسانی کے ساتھ پورے کرسکتا ہوں۔وزیراعظم نے اجلاس میں مہاتیر محمد کی بھی مثالیں دیں۔ ملائیشیا کے مہاتیر محمد اسٹیٹس کو کے خلاف ہار گئے۔ مہاتیرمحمد جیسا94 سال کا بندہ آخرمافیا کے سامنے ہار گیا۔ ہم اسٹیٹس کو کیخلاف لڑ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ روز صبح خبرملتی ہے آج جا رہا ہوں، کل جا رہا ہوں، لیکن میرے سوا کوئی چوائس نہیں ہے، موجودہ جمہوری نظام میں ہماری حکومت کے سوا کوئی چوائس نہیں ہے۔حلقوں میں جاتے ہیں تو عوام کہتے ہیں یہ سب آزمائے ہوئے ہیں۔ گھبرائیں نہیں ہم کہیں نہیں جا رہے، جو بھی بہتری لانی ہے ہم نے ہی لانی ہے۔ عمران خان نے کہا کہ چینی رپورٹ کے حوالے سے میرے اوپر دباؤ تھا۔ مشرف نے اپنے دور میں دباؤ میں آکر دو مرتبہ چینی کی رپورٹ مسترد کی۔ پی آئی اے میں جعلی ڈگریوں پر پائلٹ بھرتی ہوئے، جس سے دنیا بھر میں ملک کی بدنامی ہوئی۔پی آئی اے کی رپورٹ کیلئے بھی دباؤ تھا، اگر چاہتا تو بہت ساری چیزیں چھپا سکتا تھا۔ اسی لیے مجھے ناکام کرنے کی سازش ہو رہی ہے۔ لیکن یہ سب ناکام رہیں گے۔ وزیراعظم نے اعتراف کیا کہ پی آئی اے کی رپورٹ پبلک کی لیکن تشہیرکرنے کا طریقہ درست نہیں تھا۔ پی آئی اے کی رپورٹ کی درست تشہیر نہ ہونے سےعالمی سطح پر تاثر اچھا نہیں گیا۔ انہوں نے کہا کہ ہر طرح کے حالات کا ڈٹ کا مقابلہ کروں گا۔ہر روز نئے محاذ کا مقابلہ کرتا ہوں، جلد مشکل حالات سے نکل جائیں گے۔ میری کابینہ میں ہر معاملے پر کھل کر بات کی جاتی ہے۔ کورونا کی وجہ سے معیشت متاثر ہوئی، اس کے باوجود بجٹ نہ نئے ٹیکس لگائے اور نہ عوام پر اضافی بوجھ ڈالا گیا ہے۔ ہمارے اتحادی حکومت کا اہم حصہ ہیں ان کے تحفظات دور کریں گے۔ وزیراعظم نے کہا کہ میرے اوپر کسی بھی قسم کا کوئی الزام نہیں۔ میں مافیا کے سامنے کھڑا ہوں۔ اپنی سیکیورٹی، وزیراعظم ہاؤس اور اپنے گھر کے اخراجات جیب ادا سے کرتا ہوں۔ جو بھی کر رہا ہوں ملک کے مفاد میں کررہا ہوں۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہم نے اسمارٹ لاک ڈاؤن کرکے آئیڈیا متعارف کروایا، اب پوری دنیا اس طرف جا رہی ہے۔ ہم نے عوام کی سہولت کیلئے سخت لاک ڈاؤن نہیں کیا۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں

close