چین کو سی پیک سے متعلق ریاستی سطح پر تشویش لاحق ہونے کا انکشاف۔۔وزیراعظم کی ٹیم میں کونسی شخصیات ہیں جو سی پیک کو آگے بڑھنے نہیں دے رہیں؟

لاہور(پی این آئی) سینئر تجزیہ کارنے کہا ہے کہ چین کو سی پیک سے متعلق ریاستی سطح پر تشویش ہے، وزیراعظم کے ساتھ ان کی ٹیم میں کچھ شخصیات نہ جانے کیا طے کرکے آئی ہیں،وہ معاملات آگے نہیں بڑھنے دیتے، وزیراعظم کو چاہیے گوادر کا دورہ کریں اور سی پیک کی میٹنگ بھی چیئر کریں۔انہوں نے نجی

ٹی وی کے پروگرام میں تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم کو میں باربار کہہ رہا ہوں کہ وہ گوادر کا دورہ کریں اور سی پیک کی میٹنگ کی صدارت کریں۔کیونکہ چین کو ریاستی سطح پر تشویش ہے۔ہمیں چینی سفارتکاروں نے میڈیا سے آف ریکارڈ بریفنگ میں اپنے تحفظات سے آگاہ بھی کیا تھا۔ تب ہمیں معلوم ہوا کہ ریاستی ادارے بھی چاہتے ہیں کہ سی پیک کے معاملات کو تیزی سے آگے بڑھانا چاہیے۔عاصم سلیم باجوہ کو معاون خصوصی نہ دیکھا جائے بلکہ چیئرمین سی پیک اتھارٹی دیکھا جائے۔ عاصم سلیم باجوہ اسی وقت فعال ہوں گے جب وزیراعظم فعال ہوں گے۔لیکن وزیراعظم کے ساتھ ان کی ٹیم میں جو شخصیات ہیں نہ جانے وہ کیا طے کرکے آئے ہیں۔ وہ معاملات آگے نہیں بڑھنے دیتے۔ رزاق داؤد کو بھی میٹنگ سے اٹھا دیا گیا تھا۔کچھ شخصیات ہیں، وہ ایک سسٹم میں رہتے ہیں، لینڈ وار ہے، یہ تو آج کی دنیا میں بیکار ہوگئی ہے۔ یہ بھرم ہوتا ہے کہ توپین چل رہی ہیں، ٹینک جا رہے ہیں۔ اصل جنگ سائبروار، الیکٹرانک وار ہے۔اب ٹیم نہیں بلکہ عمران خان متعلقہ شخصیت ہیں۔بھوٹان اور آسام کے برادرانہ کے تعلقات کو خراب کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ بھوٹان اب انڈیا کے ہاتھ سے نکل گیا ہے۔ بھوٹان کہتا ہم نے انڈیا کو 2017ء میں نہیں بلایا تھا، ان کی فوجیں خود آئیں، ہم برداشت کرتے رہے اور حالات کا انتظار کرتے رہے۔اب حالات آگئے ہیں، انڈیا ہمیں مہنگے قرضے دیتا رہا، ہمارے ساتھ ظلم کیا ہے، ہمارے ساتھ دو نمبر سلوک کیا ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ چین کے ساتھ ہمارے تعلقات اچھے ہوجائیں۔ بھارتی میڈیا الزام لگا رہا ہے کہ پاکستان اورنیپال کے بعد چین کے ایک اور اتحادی بھوٹان نے ہمارا پانی بند کردیا ہے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں