کراچی(پی این آئی)کراچی میں بجلی کی ڈیمانڈ 3 ہزار، پیداوار 3400 میگاواٹ، پھر شہر میں تباہ کن لوڈ شیڈنگ کیوں؟ جماعت اسلامی نے پیپلز پارٹی اور تحریک انصاف کی قیادت پر سوال اٹھا دیا۔دترين کارکردگی کے باوجود کے اليکٹرک کے خلاف کوئی کارروائی نہ کرنے پر جماعت اسلامی کراچی کے امير حافظ نعيم
الرحمن نے تحريک انصاف اور پيپلز پارٹی پر مالی فوائد اٹھانے کا الزام لگا ديا۔ امیر جماعت اسلامی کراچی نے کہا کہ جون کا بجٹ آنا تھا ليکن مارچ ميں کے اليکٹرک کو 26 ارب روپے کی ايڈوانس سبسڈی دے دی گئی۔انہوں نے سوال اٹھایا کہ طلب تين ہزار جبکہ 3400 ميگاواٹ بجلی موجود ہے مگر پھر لوڈ شيڈنگ کيوں؟ کے اليکٹرک پر نوازشيں کيوں؟حافظ نعيم الرحمٰن نے کہا کہ پلانٹ کو آئل پر چلانے، تین سال ميں 31 ملين ڈالر کی سرمايہ کاری اور 1300 ميگاواٹ بجلی اضافہ کرنے کا معاہدہ کہاں گيا؟امیر جماعت اسلامی کا کہنا تھا کہ یہ ادارہ کھربوں روپے کھا گيا جبکہ 35 سے 40 ارب روپے نيشنل گرڈ سے ملنے والی سستی بجلی سے کماتے ہيں۔ 2005 ميں جب کے ای ايس سی تھا تو اس ادارے کو ڈيڑھ ارب روپے کي سبسڈی ملتی تھی لیکن اب ہوا يہ کہ 20 ارب سے 25 ارب روپے تک سبسڈی کے اليکٹرک کو دی گئی ہے جو پرائيوٹ کمپنی کے طور پر کام کرتی ہے سرکاريلی کمپنی نہيں ہے، یہ منافع کماتی ہے۔۔۔۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں