عمران خان کی حکومت کسی بھی وقت گر سکتی ہے، سینئر سیاستدان نے حالات گھمبیر قرار دیدیئے

اسلام آباد(پی این آئی) معامہ گھمبیر ہے، عمران خان کی حکومت گر بھی سکتی ہے۔اتحادیوں کی حکومت سے علیحدگی اور موجود سیاسی صورتحال پر بات کرتے ہوئے رہنما پاکستان پیپلز پارٹی اعتزاز احسن نے کہا ہے کہ اب عمران خان حکومت کے لئے معاملات گھمبیر ہوتے جا رہے ہیں۔ بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ

عمران خان کی حکومت کو کسی اور نے ہی سنبھالا ہوا ہے، اگر اشارہ ہوا تو بی این پی کے 4 ووٹ بہت اہمیت اختیار کر جائیں گے کیونکہ یہ 40 بھی ہو سکتے ہیں۔خیال رہے کہ حکومت سے علیحدگی کے بعد اختر مینگل کی پہلے مولانا فضل الرحمان سے ملاقات ہوئی تھی جس کے بعد ان کا سابق صدر آصف علی زرداری نے بھی ٹیلیفونک رابطہ ہو چکا ہے۔ ان ملاقاتوں اور رابطوں کے بعد تاثر پایا جا رہا ہے کہ شاید عمران خان حکومت کے لئے مشکلات پیدا ہونے والی ہیں۔یاد رہے کہ بی این پی مینگل نے پاکستان تحریک انصاف سے علیحدگی کا اعلان کر دیا تھا۔ایوان میں خطاب کرتے ہوئے اختر مینگل کی جانب سے اتحاد ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا گیا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف نے ہمارے ساتھ کئے ہوئے معاہدے کو پورا نہیں کیا۔ بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اگست 2018 کو پہلا معاہدہ ہوا،شاہ محمود،جہانگیرترین اوریارمحمدرند نے دستخط کئے، ہم نے2 سال تک اس معاہدے پرعملدرآمد کا انتظارکیاہے۔ ان کی جانب سے کہا گیا ہے کہ ہم مزید انتظار کرنے کو بھی تیار ہیں، لیکن حکومت کچھ کرے تو سہی، وہ لوگ کرتے کچھ بھی نہیں ہیں۔اپنے ساتھ کئے گئے معاہدوں پر بات کرتے ہوئے اختر مینگل کی جانب سے ایوان میں سوال بلند کیا گیا ہے کہ ان دونوں معاہدوں میں کوئی بتادےکہ کوئی بھی ایک غیرآئینی مطالبہ ہے؟ کیوں آج تک اس پر عمل درآمد نہیں ہوا ؟ حکومتی کارکردگی پر بات کرتے ہوئے اختر مینگل کا کہنا تھا کہ ایک لڑکی جس کا بھائی لاپتا تھا اس کے بازیابی کےلئے وہ چارسال لڑتی رہی لیکن اب اس لڑکی نے دو دن پہلے خود کشی کرلی،اس کی ایف آئی آرکس کےخلاف کاٹی جانی چاہیے؟ اختر مینگل کی جانب سے ایوان میں اپنی تقریر کے دوران بات کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ہاتھ ملایا آپکے ساتھ ،گلہ نہیں کررہے،صدر،اسپیکر،ڈپٹی اسپیکر،چیئرمین سینیٹ سمیت ہرموقع پر ووٹ دیا لیکن ہمارے ساتھ کیا گیا ایک بھی معاہدہ حکومت کی جانب سے پورا نہیں کیا گیا جس کی وجہ سے ہم اتحاد ختم کر رہے ہیں۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں