اگلا ایک مہینہ بڑا مشکل ہے، کاروبار چلانے کیلئے کیا کرنا ہو گا؟وزیراعظم عمران خان نے عوام سے اپیل کر دی

اسلام آباد(پی این آئی) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ اگلا ایک مہینہ بڑا مشکل ہے، ایس اوپیز پر عمل کرنا ہوگا، ہم نے زیادہ متاثر علاقوں میں اسمارٹ لاک ڈاؤن کیا لیکن اب ہم بھرپور آگاہی مہم چلائیں گے، چیلنج یہ ہے کہ کاروبار بھی چلے اور ایس اوپیز پر عمل بھی کیا جائے، افسوس ہوا کہ لاڑکانہ میں چھابڑی والوں کو

بھی بند کیا ہوا ہے۔انہوں نے ایک تقریب کے دوران اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ میں پاکستان میں پچھلے 30سالوں سے پیسے اکٹھے کررہا ہوں، مجھ سے زیادہ پاکستانیوں کا جذبہ خیرات کوئی نہیں سمجھتا۔ پاکستانیوں نے کینسر ہسپتال بنایا اور یہ لوگ خود ہی اس کو چلا رہے ہیں۔شوکت خانم میں 75 فیصد مریضوں کا مفت علاج ہوتا ہے، پاکستان میں عام آدمی کینسر کا خرچہ نہیں اٹھا سکتا۔پاکستان کو ان ممالک میں شمار کیا جاتا ہے جو سب سے زیادہ خیرات دیتے ہیں، زلزلہ اور جب سیلاب آیا تو میں نے ان علاقوں میں دیکھا ، میں بالاکوٹ گیا تو تین میل تک گاڑیوں کا رش تھا اور سامان تقسیم کررہے تھے۔ انہونے کہا کہ کورونا کی وجہ سے جوصورتحال ہے، ایسی صورتحال کبھی پہلے دنیا نے نہیں دیکھی تھی۔ امریکا جیسے ملک میں لوگ لائینوں میں کھانا لینے کیلئے کھڑے ہوئے تھے، اٹلی کی صورتحال سب کے سامنے ہے۔اگر صوبے مجھ سے مشورہ کرتے تو میں لاک ڈاؤن نہ کرتا، کیونکہ مزدورں کے مشکلات پیدا ہوئی ہیں، ایک دیہاڑی دار جب مزدوری کرتا ہے تو اس کے بچے کھانا کھاتے ہیں۔اچانک خوف پھیل گیا کہ وباء پھیل رہی ہے، جس کے باعث ہم نے سخت لاک ڈاؤن کردیا۔ ہندوستان میں مودی نے وہ لاک ڈاؤن کردیا جو لوگ مجھ سے توقع کررہے تھے، اس لاک ڈاؤن سے 34فیصد عوام بھوکی ہے اور غربت کی طرف جا رہی ہے۔ہم نے احساس پروگرام کے ذریعے کیش پروگرام سے لوگوں کو ریلیف دیا، جو لوگ بے روزگار ہوگئے ہیں ، ہم نے فیصلہ کیا کہ وزیراعظم ریلیف فنڈ سے ان کو ٹائیگرفورس کے ذریعے پیسا دے رہے ہیں۔وزیراعظم نے کہا کہ مستحقین میں پیسا تقسیم کرنے لاڑکانہ گیا، وہاں دیکھ کرمجھے افسوس ہوا کہ لاڑکانہ میں 20فیصد چھابڑی والوں کے کاروبار بند کردیے گئے ہیں۔وزیراعظم ریلیف فنڈ کا مقصد بیروزگارو ں کو پیسا پہنچانا ہے۔مجھے سمجھ نہیں آئی کہ ریڑھی والوں اور چھابڑی کو کیوں بند کیا ہوا ہے۔جب کورونا ختم بھی ہوجائے گا تو ہم احساس پروگرام کو جاری رکھیں گے۔ کورونا سے پہلے ہم نے پناہ گاہیں بنائیں اور لنگر خانے کھولے۔خیرات کرنے والوں کو اگر اعتماد ہوجائے کہ پیسا ٹھیک جگہ پر لگ رہا ہے، تو پاکستان کی طرح دنیا میں خیرات کرنے کوئی ملک نہیں۔ہم نے ایک زبردست پروگرام بنایا ہے، ڈیٹا بنایا ہے ، نادرا کے ذریعے مستحق لوگوں تک پیسا جاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ آج اگر ہمارے حالات ہندوستان کی طرح برے نہیں ہیں، تو اس میں احساس پروگرام کا بڑا کردار ہے۔ہمارا چیلنج ہے کہ لوگ کاروبار بھی کرتے رہیں، اور ایس اوپیز پر عمل بھی کریں، اس کیلئے ہم پوری آگاہی مہم چلانے لگے ہیں، میڈیا ور ٹائیگرفورس کے ذریعے لوگوں کو آگاہی دیں گے۔انہوں نے کہا کہ اگلاایک مہینہ بڑا مشکل مہینہ ہے، ہم اسمارٹ لاک ڈاؤن کیا لیکن اب ہمیں جو کرنا ہے، وہ یہ ہے کہ جن لوگوں کی جانوں کو خطرہ ہے، جیسے ہمارے بوڑھے ہیں، اور جن کو بیماریاں ہیں، جن کو عارضہ قلب، ذیابیطس کے مریض ہیں، ان لوگوں کو اور غریبوں کواگر بچا لیا تو ہمارے حالات خراب نہیں ہوں گے۔

close