اسلام آباد(پی این آئی)بینظیر سے متعلق باتیں مجھے رحمان ملک نے بتائیں، ٹویٹ کا مقصد کسی مری ہوئی خاتون کی دلاآزاری کرنا نہیں تھا، امریکی خاتون بلاگر کا مؤقف، امریکی شہری سنتھیا ڈی رچی کا کہنا ہے کہ بینظیر سےمتعلق باتیں مجھے اس وقت کےوزیرداخلہ رحمان ملک نے بتائیں، میرے ٹوئٹ کا مقصد کسی بھی
فرد بالخصوص مرنے والی خاتون کی بےعزتی کرنا نہیں تھا۔اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے امریکی شہری سنتھیا ڈی رچی کے خلاف مقدمہ درج کرنے کے عدالتی فیصلے کے خلاف درخواست پر سماعت کی اور فیصلہ محفوظ کر لیا۔درخواست کی سماعت کے دوران سنتھیا ڈی رچی کے وکیل عمران فیروز ملک عدالت میں پیش ہوئے، انہوں نے مقدمہ اندراج سے متعلق سیشن جج کا فیصلہ پڑھ کر سنایا۔چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ آپ اس فیصلے سے کیسے متاثر ہیں؟ یہ براہ راست مقدمہ درج کرنےکا حکم نہیں ہے، ایف آئی اے کو پہلے انکوائری کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ایڈووکیٹ عمران فیروز ملک نے عدالت کو بتایا کہ اس فیصلے کے کچھ دیگر پہلو بھی ہیں، ہمیں انکوائری پر نہیں، صرف مقدمہ اندراج پر اعتراض ہے۔اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس میں کہا کہ عدالت اس کیس کے میرٹس میں نہیں جائے گی، جس کے بعد انہوں نے درخواست پر دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا ہے۔اسلام آباد ہائی کورٹ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سنتھیا ڈی رچی نے کہا کہ میرے ساتھ 2011ء میں جو کچھ ہوا اس متعلق امریکی سفارتخانے کے ذریعے آگاہ کر دیا تھا۔انہوں نے بتایا کہ میں اب بھی امریکن سٹیزن سروسز کے ساتھ میرے ساتھ رابطے میں ہوں۔سنتھیا ڈی رچی نے کہا کہ جس شخص نے مجھ پر حملہ کیا وہ پی پی پی دور میں ملک کا طاقت ور شخص تھا،پاکستانی حکام کو اس واقعے کے بارے میں بتانے کی کوئی وجہ سمجھ نہیں آتی تھی۔انہوں نے کہا کہ بینظیر سےمتعلق میرے اصل ٹویٹ کو سیاق و سباق سے ہٹ کر لیا گیا ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں