اسلام آباد(پی این آئی):مون سون کے سیزن میں 3بڑے خطرے ، سیلاب، لینڈ سلائیڈنگ اور ٹڈی دل کا حملہ، این ڈی ایم اے کے چیئرمین نے خبردار کر دیا، نیشنل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) نے متنبہ کیا ہے کہ آئندہ مون سون کے سیزن میں ملک کو تین بڑے خطرات درپیش ہیں جن میں تمام بڑے شہروں میں
سیلاب، پہاڑی علاقوں میں لینڈ سلائیڈنگ اور گلیشیئرز پھٹنے اور بارش کے دوران ٹڈیوں کے جاری حملے مزید سنگین ہونے کے خدشات شامل ہیں۔ رپورٹ کے مطابق انہوں نے صوبوں اور بڑے شہروں کے تمام متعلقہ حکام سے ان چیلنجز کا مقابلہ کرنے کے لیے تیاریاں کرنے کو کہا۔جمعہ کے روز مون سون سے قبل کی تیاری کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے این ڈی ایم اے کے چیئرمین لیفٹیننٹ جنرل محمد افضل نے کہا کہ متوقع بارشوں کی وجہ سے بڑے شہروں میں واٹر کورسز اور نالوں کو فوری طور پر صاف کرنا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ ’تمام بڑے شہروں کو سیلاب کا خطرہ ہے اور میں کراچی میں حکام سے درخواست کروں گا کہ وہ تمام نالوں کی صفائی کریں جبکہ سکھر، حیدرآباد، گوجرانوالہ، راولپنڈی، لاہور، جہلم اور نوشہرہ کو بھی مقامی حکام کی فوری توجہ کی ضرورت ہے‘۔اجلاس میں این ڈی ایم اے کے ذریعے تیار کردہ قومی ہنگامی منصوبہ 2020 پیش کیا گیا جس میں متعلقہ وفاقی اور صوبائی اداروں کے تمام عہدیداروں اور آفات سے نمٹنے کے شعبے میں کام کرنے والی اقوام متحدہ کی ایجنسیوں، این جی اوز اور آئی این جی اوز کے نمائندوں نے شرکت کی۔اجلاس میں بتایا گیا کہ ہر سال مون سون کے موسم میں سیلاب کا خطرہ رہتا ہے جو عام طور پر ملک کے اندر جون کے آخر میں شروع ہوتا ہے اور ستمبر تک جاری رہتا ہے۔اجلاس کے شرکا کو بتایا گیا کہ مون سون کے سیزن میں روایتی رجحان میں ندیوں میں طغیانی، پہاڑی علاقوں میںسیلاب، لینڈ سلائیڈنگ اور گلیشیئرز کا پھٹنا شامل ہیں تاہم شہروں کی بڑھتی ہوئی آبادی اور قدرتی آبی راستوں پر ترقیاتی کام کے نتیجے میں بھی پورے ملک کے شہروں میں زبردست سیلاب کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔این ڈی ایم اے کے چیئرمین نے گزشتہ سال کراچی میں آنے والے سیلاب کا حوالہ دیا اور ان چیلنجز کا مقابلہ کرنے کے لیے تمام شہروں کے خطرناک علاقوں کے نقشے کی تیاریوں کا مطالبہ کیا۔انہوں نے کہا کہ ’ہمیں روایتی تیاریوں کے ساتھ ساتھ موسمیاتی تبدیلی کے اثرات پر بھی غور کرنے کی ضرورت ہے‘۔این ڈی ایم اے کا ہنگامی منصوبہ 2020 مقامی سطح پر تیاری کو یقینی بناتا ہے جس میں تیز بارش کے نتیجے میں ابتدائی انتباہی انتظامات اور متعلقہ اداروں کی ذمہ داریاں شامل ہیں۔یہ منصوبہ متعلقہ تمام سرکاری اور غیر سرکاری اداروں سے مشاورت کے بعد تیار کیا گیا ہے۔اجلاس میں بتایا گیا کہ صوبائی ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹیز مکمل طور پر تیار ہوں گی اور کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے مقامی حکام کے ساتھ رابطے میں رہیں گی۔اجلاس میں ملک بھر میں ٹڈی دل کے حملے میں شدت اور مون سون کے سیزن کے دیگر چیلنجز پر قابو پانے کے لیے ایک مربوط حکمت عملی کا مطالبہ کیا۔محکمہ موسمیات نے بتایا کہ اس سال مون سون کی بارشیں پورے ملک میں معمول سے 10 فیصد زیادہ متوقع ہیں جبکہ سندھ اور کشمیر میں اس دوران عام بارشوں سے 20 فیصد زیادہ بارشوں کا امکان ہے۔جس کے نتیجے میں کراچی، حیدرآباد اور سکھر میں سیلاب کے زیادہ امکانات ہیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں