کراچی(پی این آئی)جامعہ بنوریہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ مفتی نعیم کی طبیعت خراب ہونے پر انہیں اسپتال منتقل کیا جارہا تھا مگر وہ راستے میں دم توڑ گئے۔ترجمان نے بتایا کہ مفتی نعیم کا کرونا ٹیسٹ منفی آیا تھا مگر وہ عارضہ قلب اور سانس کی بیماری میں مبتلا تھے۔ترجمان کے مطابق مفتی نعیم کی نماز جنازہ 21
جون کو بعد از نماز عصر جامعہ بنوریہ میں ادا کی جائے گی۔وزیراعظم عمران خان، آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ، وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، گورنر سندھ، وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ، امیر جمعیت علمائے اسلام مولانا فضل الرحمان، جماعت اسلامی پاکستان کے نائب امیت اسداللہ بھٹو، سندھ کے امیر محمد حسین محنتی، پیپلز پارٹی کے رہنما و صوبائی وزیر سعید غنی سمیت مختلف سیاسی، مذہبی اور سماجی حلقوں نے مفتی نعیم کے انتقال پر اہل خانہ کے ساتھ اظہار تعزیت کرتے ہوئے مرحوم کے بلندی درجات اور لواحقین کیلئے صبر کی دعا کی ہے۔مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ مرحوم کی زندگی دینی علوم کی اشاعت اور ترویج میں گزری۔ ان کے انتقال سے پاکستان ایک بڑےعالم دین سے محروم ہوگیا۔ ملک و ملت کیلئے مفتی نعیم کی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔مفتی نعیم کے والد قاری عبدالحلیم جب چار برس کے تھے تو اپنے والد یعنی مفتی نعیم کے دادا کے ہمراہ اسلام قبول کیا۔ ان کا تعلق بھارتی گجرات کے علاقے سورت سے تھا۔ تقسیم ہند سے قبل ہی پاکستان تشریف لے آئے تھے۔ 1958 میں مفتی محمد نعیم کی کراچی میں پیدا ہوئے۔ابتدائی تعلیم اپنے والد سے حاصل کی اور اعلیٰ تعلیم جامعتہ العلوم الاسلامیہ بنوری ٹائون سے حاصل کی اور 1979 میں فارغ التحصیل ہوئے۔ فراغت کے بعد 16 سال تک جامعہ میں ہی بطور استاد خدمات انجام دیں اور ان کا شمار جامعہ کے بہترین اساتذہ میں ہوتا تھا۔ 1979 میں ان کے والد قاری عبدالحلیم جامعہ بنوریہ عالمیہ کا قیام عمل میں لائے۔جامعہ بنوریہ عالمیہ میں 52 ممالک سے تعلق رکھنے والے تقریبا پانچ ہزار طلبہ زیر تعلیم ہیں۔ مفتی محمد نعیم 7 جلدوں پر مشتمل تفسیر روح القرآن، شرح مقامات، نماز مدلل اور دیگر کتب کے مصنف ہیں۔ مرحوم کے سوگواروں میں 2 بیٹے مفتی محمد نعمان نعیم اور مفتی محمد فرحان نعیم ،اہلیہ، دو بیٹیاں، 5 بھائی، تین بہنیں اور لاکھوں شاگرد اور عقیدت مند شامل ہیں۔مفتی محمد نعیم وفاق المادارس العربیہ پاکستان کی مجلس شوریٰ اور عاملہ کے متحرک رکن تھے۔ ان کے والد قاری عبدالحلیم کا انتقال 2009 میں ہوا اور ان کی تدفین بنوریہ عالمیہ کے قبرستان میں ہوئی. ان کے والد قاری عبدالحلیم پارسی سے مسلمان ہوئے تھے۔ مفتی نعیم کی تدفین بھی اسی قبرستان میں ہوگی ۔ بڑے صاحبزادے مولانا نعمان نعیم جامعہ بنوریہ عالمیہ میں بحیثیت وائس پرنسپل ہیں جبکہ چھوٹے صاحبزادے مولانا فرحان نعیم بھی جامعہ کے دیگر امور دیکھتے ہیں۔دینی معاملات کے علاوہ مفتی نعیم سیاسی اور سماجی شعبوں میں بھی متحرک رہے۔ پاکستان میں پولیو کے قطرے پلانے سے متعلق آگاہی مہم میں انہوں نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا اور آبادی کنٹرول کرنے کے حوالے سے بھی حکومتی اقدامات کی حمایت کی۔اس کے ساتھ کراچی کی سیاست میں بھی مفتی نعیم اہم کردار ادا کرتے رہے۔ متحدہ قومی موومنٹ اور پیپلز پارٹی ان کی حمایت حاصل کرنے کی تگ و دو کرتی رہیں۔ گزشتہ بلدیاتی انتخابات میں بھی انہوں نے پیپلز پارٹی کی حمایت کی تھی
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں