اسلام آباد (پی این آئی) سپریم کورٹ نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کیس کا فیصلہ سنا دیا، سپریم کورٹ نے جسٹس فائز عیسیٰ کے خلاف دائر صدارتی ریفرنس کالعدم قرار دے دیا ہے، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو جاری شوکاز نوٹس بھی کالعدم قرار دیے گئے، عدالت نے جسٹس فائز عیسیٰ کی درخواست کو منظور کرلیا ہے۔سپریم
کورٹ کے فیصلے کے بعد مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما اور سابق وزیر داخلہ احسن اقبال نے بھی ردِ عمل دیا ہے۔انہوں نے وزیراعظم اور صدر مملکت سے مستفعی ہونے کا مطالبہ کیا ہے۔سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ٹویٹ کرتے ہوئے احسن اقبال نے کہا کہ سپریم کورٹ کے جسٹس قاضی فائیز عیسی کیس کے فیصلے کے بعد صدر اور وزیر اعظم کو اس غیر آئینی اقدام کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے فورا مستعفی ہو جانا چاہیے۔انہوں نے مزید کہا کہ مغربی جمہوریت تو یہی کہتی ہے-خیال رہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان کے جسٹس عمر عطاء بندیال کی سربراہی میں قائم 10رکنی فل کورٹ بنچ نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی صدارتی ریفرنس کیخلاف درخواست پرآج جمعہ کو سماعت مکمل کرکے فیصلہ محفوظ کرلیا تھا، لیکن آج شام کو ہی عدالت نے محفوظ فیصلہ سنا دیا ہے۔ آج سماعت کے دورا ن حکومتی وکیل بیرسٹر فروغ نسیم نے اورایف بی آر دونوں نے عدالت میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی اہلیہ سرینا کا ایف بی آر میں جمع ٹیکس ریکارڈ سربمہر لفافے میں پیش کیا۔جبکہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے وکیل منیر اے ملک نے بھی مسز فائز عیسیٰ کی منی ٹریل، زرعی زمین، پاسپورٹ کی نقول سمیت تمام دستاویزات کا ریکارڈ عدالت میں جمع کروا دیا ہے۔جسٹس عمر عطاء بندیال نے کہا کہ ابھی ایف بی آر کے سربمہرلفافے کا جائزہ نہیں لیں گے، نہ ہی اس پر کوئی حکم جاری کریں گے، جسٹس فائز عیسیٰ کی اہلیہ تمام ریکارڈ سامنے لاچکی ہیں، پہلے اس کی تصدیق کروائیں۔ابھی ہم جسٹس فائزعیسیٰ کے وکیل کو سنتے ہیں۔جس پر جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے وکیل منیر اے ملک نے جواب الجواب دلائل میں عدالت کو بتایا کہ لندن میں جائیدادوں کو تلاش کرنے کیلئے ویب سائٹ کا استعمال کیا گیا، ویب سائٹ پر سرچ کیلئے ادائیگی کرنا پڑتی ہے۔جس کے بعد ویب سائٹ متعلقہ بندے کو آن لائن ادائیگی کی رسید بھی ای میل کرتی ہے۔حکومت اگر رسیدیں دکھائے تو سامنے آجائے گا کس نے جائیدادوں کی سرچ کی ہے۔انہوں نے عدالت کو مزید جواب الجواب دلائل میں بتایا کہ وزیراعظم کو کوئی نئی ایجنسی یا ادارہ بنانے کااختیار نہیں، اگر کوئی اثاثہ جات ریکوری یونٹ بنانا ہے تو اس کیلئے رولز میں ترمیم کرنا ہوگی۔موجودہ یونٹ کے ٹی اوآرز قانون کے خلاف ہیں۔انہو ں نے عدالت کو بتایا کہ حکومت پتا نہیں کیس میں کیا چاہتی ہے۔اس سے قبل گزشتہ فائز عیسیٰ کیس کی سماعت کے دوران جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی اہلیہ سرینا کیریرا نے عدالت کو اپنا بیان ریکارڈ کروایا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں