اسلام آباد(پی این آئی)سکول کھولنا انتظامیہ کا کام ہے، عدلیہ کا نہیں، اسلام آباد ہائیکورٹ میں سکول کھولنے کے لیے نجی سکولوں کی درخواست مسترد،اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیف جسٹس اطہر من اللہ کی سربراہی میں پرائیوٹ اسکول کھولنے کی درخواست پر سماعت ہوئی جس میں درخواست گزار کے وکیل نے اپنے دلائل
میں کہا کہ پرائیویٹ اسکولز کےساتھ منسلک لوگوں کی نوکریاں ختم ہو رہی ہیں اور حکومتی پالیسی سےلوگوں کے بنیادی حقوق متاثر ہو رہے ہیں۔اس موقع پر چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ کورونا وائرس تو پوری قوم اورحکومت کے لیے چیلنج ہے۔درخواست گزار سے معزز جج نے استفسار کیا کہ آپ اسکول کیوں کھلوانا چاہتےہیں؟ یہ ایگزیکٹو کا کام ہے عدالتوں کا نہیں اور عدالت ایگزیکٹوزکے کام میں مداخلت نہیں کرے گی۔جسٹس اطہر من اللہ کا کہنا تھا کہ وبا کے ساتھ کیسے ڈیل کرنا ہے یہ حکومت کا کام ہے، ہم نے توعدالتیں بھی حکومتی پالیسی کو مدنظر رکھ کر کھولی ہیں، اس وقت سب سے بڑا بنیادی حق لوگوں کی زندگی بچانا ہے، کیا باقی ممالک میں اسکول کھولے گئے؟ ترقی یافتہ ممالک میں بھی اسکول نہیں کھلے ہیں۔اس پر وکیل درخواست گزار نے کہا کہ حکومت نے پرائیویٹ اسکول ٹیچرزکے لیے کچھ نہیں کیا عدالت ان سے جواب مانگے اس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ پرائیویٹ اسکولز حکومتی اتھارٹی پیرا کو بھی درخواست دے سکتے ہیں۔بعدازاں عدالت نے شہری کی جانب سے دائر درخواست واپس لینے کی بنیاد پر مسترد کردی۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں