لاہور(پی این آئی) سینئرصحافی عارف حمید بھٹی نے کہا ہے کہ سارا مافیا مل کر عمران خان کو آؤٹ کرنا چاہتا ہے،عمران خان کے ارگرد چار لوگ گمراہ کررہے ہیں، اگرسات مافیاز کو مینارپاکستان پر لٹکا دیا تو بہتری آنی شروع ہوجائے گی۔ انہوں نے نجی ٹی وی کے پروگرام میں کہا کہ مجھے کچھ ااندرونی خبریں ملی
ہیں، جن کی گزشتہ رات سیاسی گفتگو ہوئی ہے، ان کے حوالے سے بتاؤں کہ عمران خان نے آئی پی پیز، چینی مافیا، پٹرول مافیا، سیمنٹ مافیا اور کرپٹ اربوں روپے لوٹنے والوں کو ہاتھ ڈالا ہے، کہیں سارے مافیا مل کر عمران خان کو آؤٹ تو نہیں کرنا چاہتے۔اس بات کو نظر انداز نہیں کرنا چاہیے۔عمران خان کے ارگرد چار لوگ گمراہ کررہے ہیں،جن میں دو بیوروکریٹ ہیں، اگر انہوں نے مینارپاکستان پرسات مافیا شوگر، آٹا، سیمنٹ کو لٹکا دیا تو بہتری آنی شروع ہوجائے گی۔سعید قاضی نے کہا کہ آج پتا چلا ہے کہ آئی پی پیز کا معاملہ ایک ٹیلی فون کال پر رکا ہے، یہ چینی سفیر کی کال آئی تھی۔ اسی طرح اسد عمر جو بڑی باتیں کرتا ہے،کہ اسٹیل مل نہیں بیچنے دوں گا، اسٹیل کا معاملہ ایک کال پر ہوا۔طاہر ملک نے کہا کہ سیمنٹ مافیا کو 27اگست 2009ء کو 16ارب کا کمیشن نے جرمانہ کیا تھا ، آج تک ایک روپیہ نہیں دیا، اسٹے چل رہا ہے۔ پٹرول اور ڈیزل سستا ہوا، لیکن پھر بھی سیمنٹ کی قیمتیں بڑھ گئی ہیں۔ سولہ ارب اگر بینک میں رکھ دیا جائے تو سولہ خاندان پل سکتے ہیں۔ لیکن ان کو کوئی نہیں پوچھنے والا۔ دوسری جانب اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ کی عدالت نے چینی انکوائری کمیشن پر مشروط حکم امتناعی جاری کرتے ہوئے نیب، ایف آئی اے، ایس ای سی پی کو ملز مالکان کے خلاف کاروائی سے روک دیا اور آئندہ سماعت تک چینی 70 روپے فی کلو فروخت کرنے کا حکم دیدیا۔جمعرات کے روز پاکستان شوگرملزایسوسی ایشن اور17 شوگرملز کی درخواست پر سماعت کے دوران درخواست گزار کی طرف سے ان کے وکیل مخدوم علی خان عدالت پیش ہوئے،درخواست میں سیکرٹری داخلہ، سیکشن آفیسر ایف آئی اے، وزیراعظم کے مشیر شہزاد اکبر، ڈائریکٹرجنرل ایف آئی اے واجد ضیاء ،ڈی جی اینٹی کرپشن اسٹبیلشمنٹ پنجاب گوہرنفیس سمیت دیگرکو فریق بناتے ہوئے موقف اختیارکیا گیا ہے کہ وفاقی حکومت نے چینی بحران پر 16 مارچ کو شوگر انکوائری کمیشن قائم کیا۔انکوائری کمیشن نے رپورٹ کی تیاری میں اپنے آئینی اختیاز سے تجاوز کیا، انکوائری کمیشن کے پاس شوگر ملز کا فرانزک آڈٹ کرانے کا اختیار نہیں تھا، فرانزک آڈٹ کے لیے بھی صرف چند شوگر ملز کو منتخب کیا گیا۔ کمیشن نے تحقیقات کرتے ہوئے مجوزہ قانونی تقاضے پورے نہیں کیے، انکوائری کمیشن کی رپورٹ کی روشنی میں کارروائی سے روکا جائے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں