بیرونی قرضے عیاشی کے لیے نہیں لے رہے، عوام پر ٹیکس نہیں لگائے جائیں گے، عبدالحفیظ شیخ نے پالیسی کی وضاحت کر دی

اسلام آباد (پی این آئی )بیرونی قرضے عیاشی کے لیے نہیں لے رہے، عوام پر ٹیکس نہیں لگائے جائیں گے، عبدالحفیظ شیخ نے پالیسی کی وضاحت کر دی، مشیر خزانہ عبد الحفیظ شیخ نے کہا کہ حکومت قرضہ لے رہی ہے ، ہم یہ قرض عیاشی کے لیے نہیں لے رہے ، ماضی کے قرضوں کوادا کرنے کے لیے قرض لینا پڑ رہا

ہے ،کورونا سے معیشت کو نقصان ہوا ،بیروزگاری بڑھی ، ٹیکسوں میں اضافہ نہیں کرینگے تو قرضوں کا بوجھ بڑھے گا، ٹیکس وصولی میں 700 ارب کی کمی کا سامنا رہا، ، 10 قسم کے ود ہولڈنگ ٹیکس ختم کئے ، 16 سو درآمدی اشیا کی ٹیرف لائنز پر ڈیوٹی صفر کر دی، رواں برس ہمیں 29 ہزار ارب روپے قرض کی ادائیگی کرنی ہے ،ہزاروں قسم کے درآمدی خام مال پر ڈیوٹی کم کر رہے ہیں ،نوکریاں پیدا کرنے کیلئے 50 ارب کی ڈیوٹیز ختم کیں،آئی ایم ایف کے کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں،لیکن آئی ایم ایف کے معاملے کوتوڑ مروڑ کرپیش کیا جاتا ہے ۔ان خیالا ت کا اظہار انہوں نے وفاقی وزیر صنعت وپیداوار حماداظہر،وفاقی وزیر اطلاعات شبلی فراز ،مشیر تجارت رزاق دائود ،چیئرپرسن ایف بی آر اور دیگر معاشی ٹیم کے ہمراہ پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس میں کیا ۔ مشیر خزانہ نے کہا کہ حکومت آئی تو ڈالرز ختم ہو چکے تھے ، کورونا سے پہلے براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری میں 137 فیصد اضافہ ہوا، بجٹ میں کورونا کے اثرات سے نمٹنے کے ساتھ عوام کو ریلیف دینے پر بھی توجہ دی ، جب ہم حکومت میں آئے واجبات 30 ہزار ارب روپے تھے ، 2 سال کے عرصے میں 5 ہزار ارب روپے واپس کیے گئے ،موجودہ مالی سال کے دوران 2 ہزار 700 ارب روپے واپس کیے گئے ، سٹیٹ بینک سے ٹکا بھی نہیں لیا گیا ،ہم نے کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کو 20 ارب ڈالر سے 3 ارب ڈالر تک کم کیا ، نان ٹیکس ریونیو کا ہدف 11 سو ارب روپے تھا لیکن 16 سو ارب روپے حاصل کیے گئے ۔ کورونا سے معیشت کو 3 کھرب روپے کا نقصان ہونے کا اندیشہ ہے ،کورونا کوئی بہانہ نہیں حقیقت ہے ، براہ راست غیر ملکی سرمایہ میں دگنا اضافہ ہوا لیکن کورونا آیا اور اس کی وجہ سے معیشت کو نقصان پہنچا ، ہم ساڑھے 4 ہزار ارب سے لے کر 4 ہزار 700 ارب روپے تک ریونیو کا ہدف حاصل کرسکتے تھے لیکن کورونا سے بمشکل 3 ہزار 900 ارب روپے تک پہنچ سکے ، کاروبار معطل ہونے سے نوکریاں کم ہوئیں اور غربت میں اضافہ ہوا ، 50 ارب روپے زراعت میں دیے گئے ، کارخانوں کو سبسڈی دی گئی ، گزشتہ 2 سالوں کے دوران 5 ہزار ارب روپے واپس کیے گئے اور اس برس ہمیں 29 ہزار ارب روپے کی ادائیگی کرنی ہے اس میں کمی کرنا ہمارے بس میں نہیں نہ ہمارا قصور ہے ، حکومتی اخراجات کو کم کریں گے اس کے باجود ترقیاتی پروگرام کو بڑھائیں گے ، ہزاروں قسم کے درآمدی خام مال پر ڈیوٹی کو ختم کیا جارہا ہے تا کہ کاروبار کی لاگت کم ہو اور نوکریاں دے سکیں، مزید 200 ٹیرف لائن میں ڈیوٹی کو صفر نہیں البتہ کم کیا جارہا ہے اس کے علاوہ 166 ٹیرف لائن ہیں جس میں ٹی وی، کمبلوں کی درآمد شامل ہے اس میں بھی کمی کی گئی ، متعدد ایسے سیکٹرز ہیں جنہیں کئی مراعات دی جارہی ہیں ، کنسٹرکشن سیکٹر کو کئی مراعات دی جارہی ،سیمنٹ پر فیڈرل ایکسائیز ڈیوٹی میں 25 پیسے فی کلو گرام کمی کی جارہی ہے ، کورونا سے متعلق اشیا کٹس وغیرہ پر ٹیکس کو ختم کیا جارہا ،دنیا کے ادارے ہمارے ساتھ کھڑے ہیں کیوں کہ وہ جانتے ہیں ہمارے ہاتھ لوگوں کی جیبوں پر نہیں ۔ حما د اظہر نے کہا کہ آئندہ مالی سال کیلئے دفاعی بجٹ کی ڈیمانڈ 1493 ارب روپے تھی، دفاعی بجٹ کی حد 1340 ارب تھی جو 50 ارب روپے کم کرکے 1290 ارب روپے رکھی گئی،، افواج پاکستان کے مشکور ہیں کہ ا نہوں نے کفایت شعاری کی کوششوں میں بھرپور تعاون کیا ، ہما را پہلا ہدف معیشت کو ا ستحکام دینا ہے ۔ مشیر تجا رت رزاق دائود نے کہا کہ برآمدت میں اضافے کے لئے ٹیکس ریفنڈ کے عمل کو تیز کیا ہے ۔

close