اسلام آباد(پی این آئی)8 ہزار ارب سے زائد کا بجٹ آج قومی اسمبلی میں پیش ہو گا، کورونا ترقی کی راہ میں رکاوٹ بن گیا، بیروزگاری، غربت بڑھے گی، مشیر خزانہ کی دلیل،8؍ ہزار ارب سے زائد کا بجٹ آج قومی اسمبلی میں پیش ہوگا۔ مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے کہاہے کہ کورونا معاشی ترقی کی راہ میں رکاوٹ
بن گیا، بیروزگاری اور غربت بڑھے گی، مالی سال 2020ء کیلئے زراعت میں 2.67، صنعت میں منفی 2.64 فیصد اور خدمات کے شعبے میں منفی 0.59 نمو کی بنیاد پر ملکی آمدن کی شرح نمو کا تخمینہ 0.38 فیصد ہے۔ کورونا کی وباء سے مجموعی ملکی پیداوار کو 3 ہزار ارب روپے کا نقصان ہوا ہے، مشیر خزانہ نے بتایا کہ جاری خسارے میں کمی ہوئی ہے، اسٹیٹ بینک سے کوئی قرضہ نہیں لیا، بیرونی سرمایہ کاری 137؍ فیصد بڑھی ہے، جبکہ مہنگائی 9.1؍ فیصد رہی، کوئی نیا ٹیکس نہیں لگائیں گے۔کورونا وائرس کے باعث 2 کروڑ 73 لاکھ افراد کا روزگار خطرے میں پڑگیا، جزوی لاک ڈاؤن پرزرعی اورغیر زرعی شعبےمیں ایک کروڑ 25لاکھ سے ایک کروڑ 55 لاکھ ، مکمل لاک ڈاؤن پر ایک کروڑ 87 لاکھا فراد سے ایک کروڑ 91لاکھ افراد کی بیروزگاری کا خدشہ ہے۔اسلام آباد میں اقتصادی مالی سروے 20-2019 پیش کرتے ہوئے مشیر خزانہ کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت کو بحران ورثے میں ملا، ہمارے اخراجات آمدن سے کافی زیادہ تھے۔ برآمدات کی شرح صفر رہی جبکہ گزشتہ حکومت کے آخری 2 سالوں میں غیرملکی زرمبادلہ کے ذخائر 16-17 سے گر کر 9 کے قریب پہنچ گئے تھے۔مشیر خزانہ نے کہا کہ ڈالر سستا رکھا گیا جس کے باعث درآمدات، برآمدات سے دگنی ہوگئیں اور ان تمام چیزوں کا اثر یہ ہوا کہ ہمارے پاس ڈالر ختم ہو گئے کہ ہم اپنی معیشت کو اچھے انداز میں چلا سکتے اور اس وقت میں ہمارے قرضے بڑھ کر 25ہزار ارب روپے ہو چکے تھے۔ انہوں نے کہا کہ اگر قرض اور واجبات کو بھی ملایا جائے تو ہمارے قرضے تقریباً 30 کھرب روپے بن چکے تھے۔ یہ ایک ایسی صورتحال تھی جس میں ہم بیرونی اکاؤنٹ میں ڈیفالٹ کی جانب دیکھ رہے تھے، ہمارے اخراجات آمدن سے کافی زیادہ تھے۔انہوں نے کہا کہ بنیادی طور پر ہم اپنی حکومت میں جو شرح نمو حاصل کررہے تھے وہ باہر سے قرض لے کر ملک کے اندر خرچ کررہے تھے تو ایسی صورتحال میں سب سے پہلی چیز یہ تھی کہ ہم مزید وسائل یعنی ڈالرز کو متحرک کریں۔انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں حکومت نے کافی کوشش کی اور کچھ ممالک سے قرض اور موخر شدہ ادائیگیوں پر تیل حاصل کیا اور اس کے ساتھ بین الاقوامی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) سے 6 ارب ڈالر کا پروگرام طے کیا۔ حکومت نے ٹیکسز کو بہتر کرنے کے لیے مزید اقدامات کرنے کا فیصلہ کیا اور سب سے بڑھ کر اپنے ملک کی برآمدات کو بڑھانے کے لیے اپنے کاروباروں کو مراعات دینے کے لیے کاروباری شعبے کے لیے گیس، بجلی، قرضے یہ تمام چیزیں حکومت نے اپنی جیب سے پیسے دے کر سستے کیے۔انہوں نے کہا کہ ان وجوہات کی بنا پر ہم نے اپنے بیرونی طور پر معیشت کو درپیش خطرات سے نمٹا اور ورثے میں ملنے والے 20 ارب ڈالر کے کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کو کم کرکے ہم 3 ارب ڈالر تک لے آئے۔ یہ حکومت کا بہت بڑا کارنامہ ہے کہ پہلے سال اور خصوصی طور پر اس سال کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں 73فیصد کمی کی گئی۔ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے کہا کہ دوسری اہم چیز ہے کہ رواں سال اور پچھلے سال مجموعی طور پر کہ 5 ہزار ارب روپے قرضوں کی مد میں واپس کیے گئے۔ یہ ایک بہت اہم چیز ہے کہ ایک ملک ماضی میں لیے گئے قرضے چاہے وہ کتنے ہی بڑی تعداد میں کیوں نا ہوں، وہ واپس کرے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی موجودہ حکومت نے ماضی کے قرضوں کے بوجھ کوواپس کرنے کے لیے قرضے لیے اور ماضی کے قرضوں کی مد میں 5 ہزار ارب روپے واپس کیے۔ ڈاکٹر حفیظ شیخ نے کہا کہ تیسری بہت اہم چیز جو اس سال ہوئی ہے وہ یہ کہ ہم نے اس سال بہت سخت انداز میں حکومت کو اخراجات کو کنٹرول کیا اور یہ شاید ہی پاکستان کی تاریخ میں ہوا ہو کہ ہم نے اس انداز میں کنٹرول کیا کہ پرائمری بیلنس قائم ہوگیا ہے یعنی ہمارے اخراجات، آمدن سے کم ہوگئے جس سے پرائمری بیلنس سرپلس ہوگیا یہ شاید ہی پاکستان کی تاریخ میں کبھی ہوا ہو۔مشیر خزانہ نے کہا کہ میں اس کے لیے فنانس سیکریٹری اور وزارت خزانہ کی پوری یم کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں اور سب سےبڑ ھ کر یہ کہ وزیر اعظم نے اس شعبے میں قیادت دکھائی اور جنرل باجوہ کا بھی شکر گزار ہوں کہ ہم نےفوج کے بجٹ کو منجمد کیا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں