اسلام آباد (پی این آئی) مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کا کہنا ہے کہ تحریک انصاف کی حکومت نے 5 ہزار ارب روپے کا قرضہ واپس کر دیا، رواں سال اور پچھلے سال مجموعی طور پر 5ہزار ارب روپے قرضوں کی مد میں واپس کیے گئے، ایسا ماضی میں کبھی نہیں ہوا، یہ سب چیزیں ہم نے کوروناوائرس کے آنے سے پہلے
حاصل کیں۔ تفصیلات کے مطابق جمعرا ت کے روز اسلام آباد میں اقتصادی مالی سروے 2019-20 پیش کرتے ہوئے ڈاکٹر حفیظ شیخ نے کہا کہ اس وقت میں ہمارے قرضے بڑھ کر 25ہزار ارب روپے ہو چکے تھے۔اگر قرض اور واجبات کو بھی ملایا جائے تو ہمارے قرضے تقریبا 30ہزار ارب یا 30 کھرب روپے بن چکے تھے۔ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے کہا کہ یہ ایک ایسی صورتحال تھی جس میں ہم بیرونی اکائونٹ میں ڈیفالٹ کی جانب دیکھ رہے تھے، ہمارے اخراجات آمدن سے کافی زیادہ تھے۔انہوں نے کہا کہ بنیادی طور پر ہم اپنی حکومت میں جو شرح نمو حاصل کررہے تھے وہ باہر سے قرض لے کر ملک کے اندر خرچ کررہے تھے تو ایسی صورتحال میں سب سے پہلی چیز یہ تھی کہ ہم مزید وسائل یعنی ڈالرز کو متحرک کریں۔اپنی بات جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں حکومت نے کافی کوششں کی اور کچھ ممالک سے قرض اور موخر شدہ ادائیگیوں پر تیل حاصل کیا اور اس کے ساتھ بین الاقوامی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف)سے 6 ارب ڈالر کا پروگرام طے کیا۔ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے کہا کہ حکومت نے ٹیکسز کو بہتر کرنے کے لیے مزید اقدامات کرنے کا فیصلہ کیا اور سب سے بڑھ کر اپنے ملک کی برآمدات کو بڑھانے کے لیے اپنے کاروباروں کو مراعات دینے کے لیے کاروباری شعبے کے لیے گیس، بجلی، قرضے یہ تمام چیزیں حکومت نے اپنی جیب سے پیسے دے کر سستے کیے۔انہوں نے کہا کہ ان وجوہات کی بنا پر ہم نے اپنے بیرونی طور پر معیشت کو درپیش خطرات سے نمٹا اور ورثے میں ملنے والے 20 ارب ڈالر کے کرنٹ اکائونٹ خسارے کو کم کرکے ہم 3 ارب ڈالر تک لے آئے۔مشیر خزانہ نے کہا کہ یہ حکومت کا بہت بڑا کارنامہ ہے کہ پہلے سال اور خصوصی طور پر اس سال کرنٹ اکائونٹ خسارے میں 73فیصد کمی کی گئی۔ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے کہا کہ دوسری اہم چیز ہے کہ رواں سال اور پچھلے سال مجموعی طور پر کہ 5 ہزار ارب روپے قرضوں کی مد میں واپس کیے گئے۔یہ ایک بہت اہم چیز ہے کہ ایک ملک ماضی میں لیے گئے قرضے چاہے وہ کتنے ہی بڑی تعداد میں کیوں نا ہوں، وہ واپس کرے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کی موجودہ حکومت نے ماضی کے قرضوں کے بوجھ کوواپس کرنے کے لیے قرضے لیے اور ماضی کے قرضوں کی مد میں 5 ہزار ارب روپے واپس کیے۔ڈاکٹر حفیظ شیخ نے کہا کہ تیسری بہت اہم چیز جو اس سال ہوئی ہے وہ یہ کہ ہم نے اس سال بہت سخت انداز میں حکومت کو اخراجات کو کنٹرول کیا اور یہ شاید ہی پاکستان کی تاریخ میں ہوا ہو کہ ہم نے اس انداز میں کنٹرول کیا کہ پرائمری بیلنس قائم ہوگیا ہے یعنی ہمارے اخراجات، آمدن سے کم ہوگئے جس سے پرائمری بیلنس سرپلس ہوگیا یہ شاید ہی پاکستان کی تاریخ میں کبھی ہوا ہو۔مشیر خزانہ نے کہا کہ میں اس کے لیے فنانس سیکریٹری اور وزارت خزانہ کی پوری یم کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں اور سب سے بڑھ کر یہ کہ وزیر اعظم نے اس شعبے میں قیادت دکھائی اور جنرل باجوہ کا بھی شکر گزار ہوں کہ ہم نیفوج کے بجٹ کو منجمد کیا۔ انہوں نے کہا کہ ایک فلسفہ یہ تھا کہ ہم حکومت کے اخراجات کم کر کے عوام کے لیے جتنے زیادہ پیسے ہوں وہ دیں لہذا ہم نے پورا سال اسٹیٹ بینک آف پاکستان سے ایک ٹکا بھی قرض نہیں لیا۔ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے کہا کہ ہم نے پوراسال کسی بھی ادارے کو کسی بھی حکومتی وزات کو ٹکا بھی اضافی گرانٹ نہیں دی کیونکہ ہم چاہتے تھے کہ پاکستان کے عوام کے پیسے کو بہت احتیاط سے خرچ کیا جائے اور اس کا اثر آپ نے دیکھا کہ کورونا وائرس آنے سے پہلے ہم پرائمری سرپلس کے ایریا میں چلے گئے تھے۔مشیر خزانہ نے کہا کہ ہم نے کوشش کی ہم اپنے لوگوں کو بنیادی سہولیات دیں، ان کے لیے انفرااسٹرکچر یعینی سڑکیں، پل، ہسپتال بنائیں اور جتنا ممکن ہو باہر کی چیزوں ور باہر کی دنیا پر انحصار کم کریں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں