اسلام آباد (پی این آئی) آئی ایم ایف نے 4950ارب ٹیکس وصولیوں کے ہدف پر رضامندی کردی ہے، آئی ایم ایف کی جانب سے 5100 ارب کے ٹیکس ہدف پرزور دیا گیا تھا جبکہ ایف بی آرکو4700ارب روپےتک وصولیوں کی امید ہیں۔تفصیلات کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو ( ایف بی آر ) کی نئے مالی سال میں ٹیکس
اور ٹیکس استثنیٰ سے متعلق تجاویز حتمی مراحل میں ہوگئی ہے جبکہ ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف نے 4950ارب ٹیکس وصولیوں کے ہدف پر رضامندی کردی ہے، آئی ایم ایف کی جانب سے 5100 ارب کے ٹیکس ہدف پر زور دیا گیا تھا۔ذرائع کے مطابق ایف بی آرکو4700ارب روپےتک وصولیوں کی امید ہیں، آئی ایم ایف نے تمام شعبوں پر سیلزٹیکس استثنیٰ ختم کرنے پر زور دیا ہے، جس کے بعد نان فائلرز کیلئے ٹیکس کی شرح میں اضافہ کرنے کافیصلہ کیا گیا ، نان فائلرز کیلئے انکم ٹیکس اور ایف ای ڈی میں اضافہ کیاجائےگا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ نان فائلرزکیلئےجی ایس ٹی کی شرح بھی17فیصدسےبڑھانےکی تجویز دی گئی ہے ، غیررجسٹرڈافراد کو ان پٹ ٹیکس کریڈٹ کی سہولت بھی نہیں ہوگی۔ذرائع کے مطابق غیرملکی کرنسی کے لین دین پر 0.6فیصدسےایک فیصدتک ودہولڈنگ ٹیکس اور ای سگریٹ پرایف ای ڈی عائدکرنے کی تجویز دی گئی جبکہ بیوریجزپرایف ای ڈی کی شرح پرنظر ثانی کی بھی تجویز سامنے آئی۔ذرائع کا کہنا ہے کہ ایڈوانس انکم ٹیکس کا دائرہ ڈیلرز،ڈسٹری بیوٹرز،رٹیلرزتک بڑھانے اور بجلی بلزمیں ودہولڈنگ ٹیکس کی سلیبز بڑھا کر3کرنے فیصد کرنے کی تجویز زیر غور ہے جبکہ بجلی کے 33ہزار تک کے بل پر ٹیکس5فیصد سے7.5 فیصد کرنے ، 33سے 66ہزار تک کے بل پر ٹیکس 10فیصد کرنے اور 66ہزار سے زائدبل پر ودہولڈنگ ٹیکس 15فیصد کرنے کی تجویز بھی زیر غور ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں