اسلام آباد(پی این آئی) پاکستان تحریک انصاف کی حکومت مالی سال 2019-20 کا بجٹ کل پیش کرے گی، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں اضافے کے بارے میں مختلف تجاویز پر غور کیا جارہا ہے تاہم حتمی فیصلہ وزیراعظم کریں گے۔تفصیلات کے مطابق وفاقی حکومت کی جانب سے نئے مالی سال 2020-
21ء کے بجٹ کی تیاریاں حتمی مرحلے میں داخل ہو گئی ہیں ، وزیراعظم عمران خان کی حکومت کل تقریباً 74کھرب روپے کا اپنا دوسرا بجٹ پارلیمنٹ میں منظوری کیلئے پیش کرے گی ، جس میں 49کھرب 50ارب روپے تک کا ٹیکس وصولیوں کا ہدف رکھے جانے کا امکان ہے ۔وزیراعظم عمران خان کی سربراہی میں قومی اقتصادی کونسل ( این ای سی ) نے موجودہ مالی سال کے 1500ارب کے ترقیاتی پروگرام سے 12فیصد کمی کے ساتھ 1324ارب روپے کے سالانہ ترقیاتی پروگرام کی منظوری دی چکی ہے، جس میں وفاقی ترقیاتی پروگرام رواں سال کے 701ارب سے 7.3فیصد کمی کے ساتھ 650 ارب روپے اور صوبوں کا ترقیاتی پروگرام 16فیصد کمی کے ساتھ 674ارب روپے تجویز کیا گیا ہے۔انسداد کورونا کے لیے 70 ارب روپے کے خصوصی منصوبے بھی اس کا حصہ ہیں ، پنجاب کا ترقیاتی بجٹ موجودہ برس کے 350 ارب روپے کے مقابلے میں آئندہ برس کے لیے 337 ارب روپے رکھا گیا ہے جبکہ سندھ نے رواں برس کے 279 ارب روپے کے مقابلے میں 41 فیصد کمی کے ساتھ آئندہ برس کی ترقیاتی اسکیمز کے لیے 165 ارب روپے مختص کیے ہیں۔خیبر پختونخواہ نے 236ارب کے موجودہ ترقیاتی بجٹ میں 58فیصد کمی کرکے 100ارب روپے مختص کئے ہیں ، بلوچستان نے 109ارب روپے کے ترقیاتی پروگرام میں 31فیصد کمی کرکے 75ارب رکھے ہیں جبکہ آزاد کشمیر کیلئے 24.5ارب اور گلگت بلتستان کیلئے 15ارب کے ترقیاتی پروگرام میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی۔آئندہ مالی سال کیلئے جی ڈی پی کا ہدف 2.1تجویز کیا گیا ہے، جبکہ رواں سال جی ڈی پی گروتھ 3فیصد ہدف کے مقابلے میں منفی 0.4رہی ہے، زرعی شعبے کا ہدف 2.8 فیصد، صنعتی شعبے کا ہدف 0.1فیصد مقرر کرنے کی تجویز جبکہ سروس سیکٹر کا ہدف 2.6فیصد رکھنے کی تجویز ہے۔ذرائع کے مطابق تجارتی خسارے کا ہدف 7.1 فیصد مقرر کرنے اور کرنٹ اکاوٴنٹ خسارے کا ہدف 1.6 فیصد کرنے اور مالیاتی خسارہ بجٹ کے 7فیصد تک محدود کرنے کی تجویز سامنے آئی ہے جبکہ آئندہ مالی سال کے دوران مہنگائی 11 فیصد سے کم ہو کر 6.5 فیصد رہنے کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔نئے مالی سال کے دوران دفاعی بجٹ تقریباً 12فیصد اضافے کے ساتھ 1250ارب سے بڑھا کر 1400ارب روپے کئے جانے کی تجویز ہے ، جبکہ قرضوں کی ادائیگی کیلئے 32کھرب 25ارب تک رکھے جانے کی تجویز ہے۔ذرائع کے مطابق حکومتی غیرترقیاتی اخراجات کم کرنے جبکہ آئندہ مالی سال میں سبسڈی کو مزید ٹارگٹڈ بنانے کی تجویز دی گئی ہے،وسائل کی قلت کے باعث رواں سال بارہ سو ارب روپے تک خرچ ہونے کے امکانات ہیں اور متعدد اداروں کیلئے ترقیاتی فنڈز میں کمی تجویز کی گئی ہے۔نئے مالی سال میں وفاق کی خالص آمدن کا تخمینہ 4 ہزار 200 ارب روپے ہو گا جبکہ خسارے کا تخمینہ 2 ہزار 896 ارب روپے لگایا گیا ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ سبسڈی کے لیے 260 ارب اور پنشن کے لیے 475 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز ہے، اگلے مالی سال وفاقی حکومت کے اخراجات 495 ارب روپے رہیں گے جبکہ آئندہ 3 سال میں برآمدات میں 30 فیصد اضافے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں اضافے کے بارے میں مختلف تجاویز پر غور کیا جارہا ہے تاہم ان کو وفاقی کابینہ کے اجلاس میں پیش کیا جائے گا اور وزیراعظم حتمی فیصلہ کریں گے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں