ٹیکس وصولی کا ہدف 4800 ارب روپے تھا لیکن کورونا کی وجہ سے مشکلات ہیں، 3900 ارب روپے تک اکٹھے ہو سکیں گے، مشیر خزانہ

اسلام آباد(پی این آئی)ٹیکس وصولی کا ہدف 4800 ارب روپے تھا لیکن کورونا کی وجہ سے مشکلات ہیں، 3900 ارب روپے تک اکٹھے ہو سکیں گے، مشیر خزانہ،مشیر خزانہ حفیظ شیخ نے کہا ہے کہ نئے بجٹ میں کوئی نیا ٹیکس نہیں لگے گا۔ اقتصادی جائزہ پیش کرتے ہوئے حفیظ شیخ نے ٹیکس ہدف کے حصول میں

ناکامی کا ذمے دار کورونا کو قرار دے دیا۔اقتصادی سروے رپورٹ پر مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ نے میڈیا بریفنگ کے دوران بتایا کہ پُراعتماد تھے ٹیکس وصولی چار ہزار سات سو ارب روپے تک کرلیں گے مگر کورونا نے نہیں کرنے دیا، جبکہ رواں مالی سال میں بڑا ٹیکس ہدف مقرر کیا گیا تھا،اندازہ تھا کہ 4800 ارب روپے کا ٹیکس اکٹھا ہوسکے گا۔مشیر خزانہ نے کہا کہ کورونا کی وجہ سے تمام اندازے الٹ ہوگئے، ملکی قرضوں کا بوجھ جی ڈی پی کا 88 فیصد ہے، آئندہ بجٹ میں 3 ہزار ارب روپےقرض اتارنے کیلئے رکھے گئے ہیں۔اس موقع پر ایف بی آر کی چیئرپرسن نوشین جاوید امجد نے کہا کہ رواں مالی سال اِنکم ٹیکس 32 فیصد، ایف ای ڈی کی گروتھ 24 فیصد تھی، کورونا سے قبل مقامی سطح پر ٹیکسز کی گروتھ 27 فیصد بڑھ رہی تھی، کورونا وائرس کی وجہ سے گروتھ میں کمی ہوکر 14 فیصد رہ گئی۔مشیر خزانہ نے کہا کہ گذشتہ سال کی 3.3 فیصد گروتھ کا نمبر ادارہ شماریات نے دیا تھا، ادارہ شماریات نے ہی گذشتہ سال کی جی ڈی پی گروتھ کو1.91 فیصد پر ریوائز کیا۔حفیظ شیخ نے کہا کہ آئی ایم ایف کی ناراضگی کی باتیں درست نہیں، آئی ایم ایف نے ہی کوروناوائرس کے باعث سب سے پہلے 1.4 ارب ڈالر دیے، آئی ایم ایف کے ساتھ تعلقات ہمارے اپنے فائدے کیلئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ جاری کھاتوں کا خسارہ 20 ارب ڈالر سے کم کرکے 3 ارب ڈالر پر لائے۔عبدالحفیظ شیخ نے کہا کہ گذشتہ حکومت کے 5 سال میں برآمدات صفر فیصد بڑھیں، سابق حکومت نے ڈالر کو سستا رکھا، درآمدات برآمدات سے دوگنا ہوگئیں، جبکہ ماضی میں گروتھ قرض لے کر حاصل کی گئی۔حفیظ شیخ نے کہا کہ رواں مالی سال معاشی شرح نمو منفی 0.4 فیصد رہی، ایف بی آر ٹیکسوں سے 3900 ارب روپے حاصل ہونگے، حکومت کو اقتصادی بحران ورثے میں ملا، جبکہ گذشتہ ادوار میں برآمدات زیرو اور زرمبادلہ کے ذخائر آدھے رہ گئے تھے۔انہوں نے کہا کہ ماضی میں ڈالر کی قیمت کو مصنوعی طریقے سے روکا گیا، ملک پر مجموعی قرضوں کا بوجھ 30 ہزار ارب روپے تک پہنچ چکا تھا اور اخراجات آمدنی سے زیادہ تھے، پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار ایسا ہوا کہ اخراجات کو آمدنی سے کم کیا گیا، رواں مالی سال اسٹیٹ بینک سے ایک پیسہ قرض نہیں لیا گیا اور رواں مالی سال کسی ادارے کو اضافی گرانٹس فراہم نہیں کی گئیں۔عبدالحفیظ شیخ نے کہا کہ کورونا سے پہلے رواں مالی سال ٹیکسز میں 17 فیصد گروتھ تھی، کورونا وائرس کے باعث ٹیکس گروتھ میں کمی ہوئی، ہم نے کورونا سے معیشت کو بچانا ہے، ہم نے ملکی برآمدات بڑھانے کیلئے گیس بجلی اور قرضے سستے کیے اور ہم نے گندم خریداری کیلئے 280 ارب روپے رکھے۔مشیر خزانہ نے کہا کہ ہم نے چھوٹے کاروبار کے 3 ماہ کے بل معاف کیے، وزیراعظم کے وژن کے مطابق عوام اولین ترجیح ہے، ماضی میں غریب عوام کیلئے اقدامات نہیں کیے گئے۔انہوں نے کہا کہ احساس پروگرام کے تحت غربت میں رقم تقسیم کرنے کیلئے 192 ارب روپے مختص کیے گئے، کورونا وائرس نے پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے لیا، آئی ایم ایف نے پیشگوئی کی کہ کورونا سے ترقی پذیر ممالک زیادہ متاثر ہوں گے، ترسیلات اور برآمدات متاثر ہوں گی۔عبدالحفیظ شیخ نے کہا کہ کورونا کے باعث ملکی جی ڈی پی کو 3 ہزار ارب روپے کا نقصان ہوا، ایف بی آر کو رواں مالی سال 700 سے 800 ارب کا شارٹ فال ہوا، زرعی شعبے کو ریلیف کیلئے 50 ارب روپے دیے، کھاد سستی کی گئی، آٹا چینی سمیت اشیائے ضروریہ سستی کیں اور ہم نے یوٹیلٹی اسٹورز پر اربوں روپے کی سبسڈی دی۔انہوں نے کہا کہ ہم نے سستے گھروں کیلئے 29 ارب روپے رکھے، زرعی شعبے کی گروتھ 2.67 فیصد رہی، صنعتی شعبے کی گروتھ منفی 2.64 فیصد رہی، خدمات کے شعبے کی گروتھ بھی منفی رہی، ٹرانسپورٹ کے شعبے کی گروتھ منفی 7.1 فیصد رہی۔مشیر خزانہ نے کہا کہ مالی خسارہ جولائی سے مارچ تک جی ڈی پی کا 4 فیصد رہا، 280 ارب روپے سے کسانوں سےگندم خریدی گئی، حکومت کی جانب سے چھوٹے کاروباروں کو تحفظ کیلئے 3 ماہ تک بجلی بلوں میں ریلیف دیا گیا۔عبدالحفیظ شیخ نے کہا کہ کورونا وائرس کے باعث 50 ارب روپے کا بجٹ زراعت کے شعبے کیلئے مختص کیا گیا، کسانوں کو کھاد پر سبسڈی فراہم کی گئی، یوٹیلٹی اسٹور کیلئے 50 ارب روپے مختص کیے تاکہ عوام کو بنیادی اشیا سستی ملے، کم آمدنی والوں کیلئے گھر فراہم کرنے کیلئے 30 ارب روپے مختص کیے گئے اور کنسٹرکشن انڈسٹری کیلئے مراعاتی پیکیج دیا گیا۔انہوں نے کہا کہ مواصلات کے شعبے میں کورونا وائرس کے باعث منفی گروتھ رہی، سروسز کے شعبے میں رواں مالی منفی گروتھ ریکارڈ ہوئی، چاول کی پیداوار 2.9 فیصد بڑھی، 74 لاکھ ٹن رہی، کپاس کی پیداوار میں 6.9 فیصد کمی ہوئی۔عبدالحفیظ شیخ نے کہا کہ کورونا وائرس کے اثرات کا اندازہ لگانا آسان نہیں، ابھی اعتماد سے نہیں کہہ سکتے کہ کورونا کے نقصانات کتنے ہیں، اگلے 30 روز میں بہتر اندازہ ہوگا۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں