کراچی(پی این آئی):پیپلز پارٹی اسٹیل ملز کے ملازمین کو فارغ کرنے پر مزاحمت کرے گی، ملازمین کے ساتھ کھڑے ہوں گے،پاکستان پیپلز پارٹی نے پاکستان اسٹیل کے ملازمین کو فارغ کرنے کے فیصلے کی مزاحمت کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ ملازمین کے ساتھ کھڑے رہیں گے۔میڈیاکے مطابق آج کراچی میں
پریس کانفرنس میں وزیر تعلیم سندھ سعید غنی نے اسٹیل مل کے ملازمین کے حوالے سے پارٹی کا مؤقف بیان کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اسٹیل ملز کے ملازمین کو فارغ کرنے کے فیصلے کی مذمت کرتے ہیں، مل وفاق سے نہیں چلتی تو سندھ حکومت اسے چلانے کو تیار ہے، وفاق ہم سے بات کرے۔سعید غنی نے کہا ہم ضمانت دیں گے کہ پاکستان اسٹیل سے کسی ملازم کو نہیں نکالیں گے، یہ غلط تاثر دیا گیا کہ پیپلز پارٹی نے اپنے بندے بھرتی کیے، پی پی دور میں پاکستان اسٹیل میں کوئی بھرتی نہیں ہوئی، صرف کنٹریکٹ ملازمین کو مستقل کیا گیا تھا، 1996 سے 2008 تک پی پی حکومت میں نہیں تھی، جب کہ بھرتیاں اسی دوران کی گئیں، ہو سکتا ہے پاکستان اسٹیل میں کوئی پی پی ہمدرد ہو مگر بھرتیاں ہم نے نہیں کیں۔پی پی رہنما کا کہنا تھا سپریم کورٹ آبزرویشن کو جواز بنا کر اسٹیل مل ملازمین کو نکالنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، سپریم کورٹ نے 2006 میں اسٹیل ملز کی نج کاری کے فیصلے کو روک دیا تھا، سوال یہ ہے کہ کیا حکومت نے اسٹیل ملز معاملے پر سی سی آئی سے منظوری لی ہے، جو فیصلہ سی سی آئی پلیٹ فارم سے نہ ہو ہم اس پر مزاحمت کریں گے۔سعید غنی نے کہا پاکستان اسٹیل کے 9500 ملازمین اس فیصلے کو آرام سے منظور نہیں کریں گے، پیپلز پارٹی پاکستان اسٹیل کے ملازمین کے شانہ بشانہ کھڑی ہوگی، اسٹیل مل اپنے اے ٹی ایم کو دینے سے بہتر ہے سندھ حکومت کو دی جائے، توجہ کا مرکز دراصل پاکستان اسٹیل کی اربوں روپے مالیت کی زمین ہے لیکن اس کا مالک سندھ ہے، سندھ حکومت کو اعتماد میں لیے بغیر کوئی فیصلہ کیا گیا تو اس کو نہیں مانیں گے، جس مقصد کے لیے زمین وفاق کو دی گئی اگر وہ پورا نہ ہو تو صوبہ واپس لے سکتا ہے۔انھوں نے مزید کہا کہ اسد عمر کا ماضی کا بیان ہے کہ پاکستان اسٹیل ملازمین کے ساتھ کھڑا ہوں گا، مجھے انتظار ہے کابینہ کی میٹنگ میں اسد عمر کیا مؤقف اختیار کرتے ہیں، ایم کیو ایم نے بھی اسٹیل ملز ملازمین کو نکالنے کے فیصلے کی مذمت کی، امید ہے کابینہ میں عملی مزاحمت کریں گے، امید نہیں مگر شاید جی ڈی اے اور کراچی سے پی ٹی آئی وزیر بھی فیصلے کی مخالفت کریں۔سعید غنی نے ن لیگ پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ن لیگی حکومت کا اسٹیل مل کی گیس بند کرنے کا فیصلہ نامناسب تھا، اسٹیل مل کی بندش کے وقت پیداوار 65 فی صد تھی، مل کی گیس بند نہ کی جاتی تو خسارہ کم یا ختم ہو سکتا تھا، ایس ایس جی سی کو پیسوں کی ضرورت تھی تو اسٹیل مل کی گیس بند کر دی گئی۔ ن لیگ دور ہی میں پی ٹی آئی، پی پی پی اور جماعت اسلامی نے اسٹیل مل کی نج کاری کی مخالفت کی تھی۔انھوں نے کہا کہ پاکستان اسٹیل کا خسارہ 200 ارب سے زائد ہے، کوئی بھی یہ خسارہ نہیں بھرے گا، پاکستان اسٹیل جسے بھی دی جائے گی، حکومت خسارہ ادا کر کے دے گی، وفاق ہم سے بات کرے، سندھ حکومت پاکستان اسٹیل کو چلانے کے لیے تیار ہے، جو فیصلہ سی سی آئی پلیٹ فارم سے نہ ہو ہم اس پر مزاحمت کریں گے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں