مہینوں اور سالوں کیلئے قوم کو بند نہیں کیا جاسکتا، پاکستان میں کورونا اتنا مہلک نہیں جتنا یورپ میں تھا، اسد عمر کی رائے

اسلام آباد(پی این آئی)مہینوں اور سالوں کیلئے قوم کو بند نہیں کیا جاسکتا، پاکستان میں کورونا اتنا مہلک نہیں جتنا یورپ میں تھا، اسد عمر کی رائے،نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) کے سربراہ اور وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی اسد عمر نے کورونا کے حوالے سے کہا ہے کہ پاکستان میں یہ بیماری اتنی مہلک

نہیں جتنا یورپ اور دیگر ممالک میں رہی۔اسد عمر کا کہنا تھا کہ مہینوں اور سالوں کیلئے قوموں کو بند نہیں کیا جاسکتا، وبا کے پھیلاؤ کو روکنے کیلئے طاقتور ہتھیار حفاظتی تدابیر ہیں، کامیاب طریقے یہی ہے کہ اپنی طرز عمل میں تبدیلی لائیں اور حفاظتی تدابیراپنائیں جبکہ احتیاطی تدابیر نہ اپنانے والے اپنی اور دوسروں کی زندگی اور کاروبار خطرے میں ڈال رہے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان میں یہ بیماری اتنی مہلک نہیں جتنا یورپ اور دیگر ممالک میں رہی، ہماری بنیادی حکمت عملی میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی اور ہماری حکمت عملی تھی کہ کورونا وبا کے پھیلاؤ میں کمی کرنی ہے۔ان کا کہنا ہے کہ ضابطہ کار کی خلاف ورزی پر کارروائی کیلئے ڈپٹی کمشنر اور انتظامیہ پر بھاری ذمہ داری ہے تاہم عوام سے گزارش ہے کہ انتظامیہ کو کارروائی پر مجبور نہ کریں۔وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ ہماری حکمت عملی تھی کہ جہاں زیادہ کیسز ہوں وہاں لاک ڈاؤن کیا جائے، ہماری یہ حکمت عملی پہلے دن سے ہے اور چلتی رہے گی، کورونا سے متعلق ٹیسٹنگ کے نظام کو بہتر کرنے کیلئے کام کیا گیا، آج ایک سو زائد لیبارٹریز ٹیسٹ کررہی ہیں اور 22 سو سے زائد یومیہ ٹیسٹ کرسکتے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان میں وینٹی لیٹرز کم تھے، ان کی تعداد بڑھانے پر کام کیا گیا اور اِس وقت ملک میں ویٹنی لیٹرز کی تعداد میں دو گنا اضافہ ہوچکا ہے جبکہ ضرورت کے مطابق ویٹی لیٹرز کی تعداد میں اضافہ کریں گے۔اسد عمر کا کہنا تھا کہ حفاظتی سامان کی زیادہ تر چیزیں پاکستان میں بنارہے ہیں اور ایکسپورٹ بھی کررہے ہیں۔وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ پاکستان میں 15 کروڑ لوگ لاک ڈاؤن کی وجہ سے سخت تکالیف سے گزرے ہیں، احساس کیش پروگرام ایک کروڑ سے زائد خاندانوں تک پہنچ چکا ہے جبکہ چھوٹا کاروبار اسکیم سے 35 لاکھ تاجروں کو ریلیف دیا گیا اور عالمی اداروں نے بھی پاکستان میں ریلیف کی کوششوں کوسراہا۔ان کا کہنا ہے کہ حکومت کی آج بھی کورونا کے پھیلاؤ میں کمی اولین ترجیح ہے، پاکستانی قوم نے کئی ہفتوں تک بہترین ڈسپلن کا مظاہرہ کیا لیکن عید سے پہلے شاپنگ اور پھر عید پر ڈسپلن نہیں دیکھا گیا ، یہ ہم سب کی مجموعی ذمہ داری ہے اور ہم سب نے اپنا کردار ادا کرنا ہے۔سربراہ این سی او سی کا کہنا تھا کہ 100 دن مکمل ہونے پر قوم کا شکریہ ادا کرتا ہوں، امید ہے کہ آگے بھی ڈسپلن کا مظاہرہ ہوگا، 100 دن میں جس محنت کے ساتھ انتظامیہ نے کام کیا، اس نظام میں بڑی جان موجود ہے، وبا میں ڈاکٹرز کے بعد اگر کسی کا کام مشکل ہے تو وہ پولیس کا ہے۔انہوں نے کہا کہ اسپتال کے نظام سے متعلق پاک نگہبان ایپ شروع کررہے ہیں، ملک کے تمام اسپتال کا ڈیٹا ایک جگہ جمع کیا ہے اور این ڈی ایم نے اس میں معاونت کی، نگہبان ایپ میں اسپتالوں میں وینٹی لیٹرز کی رئیل ٹائم اپ ڈیٹس ہوں گی۔خیال رہے کہ ملک میں کورونا کے باعث 1954 افراد انتقال کرچکے ہیں جبکہ متاثرہ مریضوں کی تعدد 95 ہزار سے تجاوز کرچکی ہے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں