مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں، سلامتی کونسل سے فوری کارروائی کرے، سینیٹ میں متفقہ قرارداد

اسلام آباد(پی این آئی)مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں، سلامتی کونسل سے فوری کارروائی کرے، سینیٹ میں متفقہ قرارداد۔ سینٹ نے جمعہ کو ایک متفقہ قرار داد منظور کی ہے جس میں مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارت کے وحشیانہ مظالم اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر گہری تشویش کا اظہار کرتے

ہوئے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے فوری کارروائی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ ایوان بالاکے اجلاس میں یہ قرارداد قائد حزب اختلاف راجہ ظفر الحق نے پیش کی جس میں مقبوضہ کشمیر میں ایک ہی دن میں 13 نہتے کشمیریوں کے ماورائے عدالت قتل کی شدید مذمت کی گئی۔ قرارداد میں اس واقعہ پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے فوری کارروائی کا مطالبہ کیا گیا۔قرارداد میں مقبوضہ جموں و کشمیر میں استصواب رائے کے نصب العین کی مکمل حمایت کی گئی جو اس سلگتے ہوئے مسئلے کے پرامن اور جمہوری طریقے سے حل کا واحد راستہ ہے۔ حماد اظہر نے کہا ہے کہ کرونا کے باعث ٹیکس وصولی میں 30 فیصد کمی آئی ہے۔ کرونا بحران میں ہم سخت اقدامات نہیں کرنا چاہتے جس سے معیشت متاثر ہو۔ اجلاس کے دوران کرونا وباء سے بچائو کے لئے ایس او پیز اور احتیاطی تدابیر پر مکمل عمل کیا گیا۔ صادق سنجرانی نے کہا کہ جن ممبران نے بات نہیں کرنی وہ ایوان سے جاسکتے ہیں، حفاظتی اقدامات کے تحت سب کا بیٹھنا مناسب نہیں، سینٹ اجلاس کو لمبا نہیں چلایا جائے گا، ہم سینٹ اجلاس روزانہ دو گھنٹے تک جاری رکھیں گے۔ کرونا وائرس سے شہید ہونے والے ارکان اسمبلی سمیت دیگر پاکستانیوں، سرحد پر شہید ہونے والے جوانوں، قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ارکان اور کراچی طیارہ حادثہ کے شہداء کے لئے فاتحہ خوانی کرائی گئی۔ صادق سنجرانی نے سینیٹ کو بتایا کہ ترکی اور ایران کے سپیکرز نے بھی کرونا وباء سے متاثرہ پاکستانیوں سے اظہار یکجہتی کیا ہے۔ وفاقی وزیر برائے صنعت و پیداوار حماد اظہر نے کہا ہے کہ رواں مالی سال کے دوران گوشوارے جمع کرانے والوں کی تعداد 16 لاکھ سے بڑھ کر 26 لاکھ ہو گئی ہے، وفاقی سرکاری ملازمین اور نجی شعبہ سے تعلق رکھنے والے افراد سے 62 ہزار 601 ملین روپے ٹیکس وصول کیا گیا ہے۔ مشیر برائے تجارت عبدالرزاق دائود نے کہا ہے کہ کرونا وائرس کی وباء کے تناظر میں احتیاطی اقدامات کے باعث پاکستان اور چین کے درمیان برآمدات اور درآمدات میں کمی آئی ہے، پاکستان چین تجارتی سرگرمیوں پر ہونے والے اثرات کا جائزہ لینے کے لئے ایک کمیٹی قائم کی گئی ہے۔ تاہم چین کے ساتھ اب تجارتی سرگرمیاں معمول پر آ رہی ہیں، ٹیکسٹائل مصنوعات کے آرڈرز پاکستان کو مل رہے ہیں جس سے برآمدات میں اضافہ ہو سکتا ہے۔ پاکستان اور ترکی کے درمیان کوئی آزاد تجارتی معاہدہ نہیں، پاکستان اور ترکی کے جوائنٹ ورکنگ گروپ برائے تجارت و سرمایہ کاری نے اس حوالے سے تعطل کے شکار مذاکرات بحال کرنے پر اتفاق کیا ہے۔ حماد اظہر نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف نے کرونا وائرس کی وباء کے تناظر میں پاکستان کو ہنگامی فنڈ کے ذریعے تعاون فراہم کیا، آئی ایم ایف نے اپنے آخری جائزے میں پاکستان کی کارکردگی کی تعریف کی ہے۔ پاکستان کو آئی ایم ایف سے 2018ء سے اب تک 1442 ملین ڈالر موصول ہوئے ہیں جبکہ پاکستان میں مارچ 2018ء سے اب تک آئی ایم ایف کو 1279.27 ملین ڈالر واپس کئے ہیں۔ سٹیل ملز کی کوئی زمین فروخت نہیں کی گئی۔ سٹیل ملز 2008ء سے خسارے کا شکار ہے، 2015ء میں اس کو بند کر دیا گیا، گزشتہ پانچ سال کے دوران سٹیل ملز ملازمین کی تنخواہوں اور ریٹائرڈ ملازمین کے واجبات کی مد میں 55 ارب روپے دیئے گئے ہیں۔ جب ہماری حکومت بنی تو اس وقت اس کا خسارہ 211 ارب روپے تھا، پہلے مرحلے میں پاکستان سٹیل ملز کے ساڑھے آٹھ ہزار ملازمین کو فارغ کیا جائے گا،ہم چاہتے ہیں کہ سٹیل ملز کو نجی پارٹنرشپ کے ساتھ چلائیں، ہم سٹیل ملز کی قرض ری اسٹرکچرنگ کے بعد نجکاری کی جانب جائیں گے۔ ملز کے ملازمین کو اوسط 23 لاکھ روپے دیئے جائیں گے اور بعض کو تو 70 لاکھ روپے ملیں گے۔ ماضی کی حکومتوں نے بے تحاشا بھرتیاں کیں، ہمارے سرکاری اداروں کا خسارہ دفاعی بجٹ سے زیادہ ہے۔ ایوان بالا میں یورپی یونین کی طرف سے دیئے گئے جی ایس پی سپلس کے فوائد و اعداد و شمار پیش کر دیئے گئے۔ پاکستانی مصنوعات کو 91 فیصد ٹیرگ لائنز پر یورپی یونین مصنوعات تک ڈیوٹی فری رسائی عطا کی گئی۔ عوامی اہمیت کے مختلف امور پر متعلقہ قائمہ کمیٹیوں کی چھ رپورٹس پیش کی گئیں۔ سینٹ نے ٹیکس قوانین (ترمیمی) بل 2019ء سے متعلق قائمہ کمیٹی کی رپورٹ کو زیر غور لانے کی تحریک منظور کر لی۔ مشیر برائے پارلیمانی امور ڈاکٹر ظہیر الدین بابر اعوان نے مالی بل، ارکان پارلیمنٹ کی تنخواہیں و مراعات (ترمیمی) بل 2020ء کی نقل سینٹ میں پیش کی۔ جمعہ کو سینیٹ کے اجلاس کے دوران چیئرمین سینٹ صادق سنجرانی نے اراکین کو ہدایت کی کہ وہ اس حوالے سے 15 روز میں اپنی تجاویز سینٹ سیکرٹریٹ میں جمع کرا دیں۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں