اسلام آباد (پی این آئی)ہماری کوئی غلطی نہیں، اسٹیل ملز میں پیپلزپارٹی دور میں خسارہ، ن لیگ کے دور میں بند ہوئی، وزیر حماد اظہر کی دلیلیں۔وفاقی وزیر صنعت و پیداوار محمد حماد اظہر نے کہا ہے کہ اسٹیل ملز‘ پی پی دور میں خسارہ‘ ن لیگ دور میں بند ہوگئی،فارغ ہونیوالے ملازمین کے پیکیج میں ایک ماہ کی تنخواہ
سے زائد رقم‘ ریٹائرمنٹ کے واجبات شامل ہونگے۔پاکستان سٹیل ملز کی بدانتظامی اور نقصان میں ملازمین کا کوئی قصور نہیں حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ ملازمین کو دو مرحلوں میں فارغ کیا جائے گا اور اس کے لئے انہیں ایک پیکیج دیا جائے گا۔ اس پیکج کے ذریعے ایک ماہ کی تنخواہ سے زائد رقم‘ ریٹائرمنٹ کے واجبات جن میں گرایجویٹی‘ پراویڈنٹ فنڈ شامل ہوں گے۔ اس پر حکومت کے 20 ارب روپے خرچ آئے گا اور اوسطاً فی ملازم 23 لاکھ روپے ادائیگی کی جائے گی۔ بعض ملازمین کو 70 لاکھ سے 80 لاکھ اور بعض کو 23 لاکھ روپے سے کم کی بھی ادائیگی ہوگی جو ان کی مدت ملازمت اور پےسکیل کے مطابق ہوگی۔ اس سے حکومت کو70 کروڑ روپے کی ماہانہ بچت ہوگی۔ پاکستان سٹیل ملز کی بحالی کے لئے نجکاری کی جائے گی۔ اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے حماد اظہر نے کہا کہ پاکستان سٹیل ملز کا مسئلہ ایک دہائی سے زیادہ عرصے سے چلا آرہا ہے موجودہ اور دیگر سب حکومتوں نے اس مسئلے کے ساتھ سینگ اڑائے اور اس کو حل کرنے کی بھی کوشش کی۔ 2008-09 میں جب پاکستان پیپلز پارٹی کی حکومت آئی تو اس وقت پاکستان سٹیل ملز منافع سے خسارے میں چلی گئی اور 2015 میں مسلم لیگ ن کے دور میں اس مل کو بند کر دیا گیا۔ تب سے پانچ چھ برسوں سے پاکستان سٹیل ملز بند پڑی ہے۔ سٹیل ملز جب بند ہوئی تو اس کے 30 ہزار کے قریب ملازمین تھے جو ریٹائر ہونے سے 9 ہزار کے قریب رہ گئے ہیں۔ حکومت نے گزشتہ پانچ برسوں میں بند سٹیل ملز کے ملازمین کی تنخواہوں کی مد میں 55 ارب روپے خرچ کئے۔2008 سے اب تک 90 ارب روپے کے بیل آئوٹ پیکچ اور دیگر سپورٹ کی مد میں خرچ کئے گئے لیکن بدقسمتی سے مل بحال نہ ہوسکی۔ حماد اظہر نے کہا جب موجودہ حکومت آئی تو ملز کے نقصانات 176 ارب روپے پہنچ چکے تھے اور مل کا قرض210 ارب روپے سے تجاوز کر چکا تھا جو اب 230 ارب روپے سے بڑھ چکا ہے اور روزانہ کی بنیاد پر اس کے سود اور دیگر نقصانات میں اضافہ ہورہا ہے۔ حکومت ماہانہ 70 کروڑ روپے ملازمین کی تنخواہوں اور دیگر نقصانات کی ادائیگی پر خرچ کرتی ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں