اسلام آباد( پی این آئی )نیا وفاقی بجٹ، آئی ایم ایف نے ملازمین کی تنخواہوں میں اضافے کی مخالفت کر دی۔عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف)کاپاکستان پربجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں اضافہ نہ کرنے اور تنخواہوں کوموجودہ سطح پر منجمد کرنے کے حوالے سے سخت دبائو ہے۔وزارت خزانہ کے معتبر
ذرائع کے مطابق حکومت پر آئی ایم ایف کا اعتراض ہے کہ اگر سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں کٹوتی نہیں کی جاسکتی تو تنخواہوں میں اضافے کے بجائے کم ازکم موجودہ سطح پر منجمد کر دیا جائے۔ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف کا موقف ہے کہ کورونا وائرس کے باعث معیشت پر پڑنے والے منفی اثرات اور دباؤ کے باعث جی20 ممالک نےسرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں ایک فیصد کٹوتی کی ہے اورپاکستان بجٹ میں ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ نہ کرے کیونکہ اس سے تنخواہوں اور پنشن کا بل بڑھ جائے گا جس کا حکومتی اخراجات پر بوجھ آئے گا۔دوسری جانب حکومت کا موقف ہے کہ ملک میں مہنگائی سے سب سے زیادہ متاثر ہونیوالا تنخواہ دار طبقہ ہے لہذا 10سے 15فیصد تنخواہوں اور پنشن میں اضافہ ناگزیرہے اور گزشتہ برس بھی گریڈ 21 اور 22 کے ملازمین کی تنخواہوں میں ضافہ نہیں کیا گیا۔ذرائع کے مطابق ملازمین کی ایک فیصد تنخواہوں میں اضافے سے 10 ارب روپے کا بوجھ آئے گااور اس میں زیادہ حصہ گریڈ 17 سے گریڈ22 تک کے افسران کی تنخواہوں کا ہوگا ، اس وقت سرکاری ملازمین کی تنخواہوں کا بل 485ارب روپے اور پنشن کا بل 470ارب روپے ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں