سی این جی کی قیمتیں کم نہ کی گئیں تو۔۔۔۔آل پاکستان سی این جی ایسوسی ایشن نے حکومت کو بڑی دھمکی دیدی

اسلام آباد(پی این آئی)سی این جی کی قیمتیں کم نہ کی گئیں تو۔۔۔۔آل پاکستان سی این جی ایسوسی ایشن نے حکومت کو بڑی دھمکی دیدی….آل پاکستان سی این جی ایسوسی ایشن کی مرکزی مجلس عاملہ نے مختلف سفارشات پر حکومت سے عمل درآمد کروانے کے لئے ورکنگ گروپ تشکیل دیتے ہوئے دھمکی دی ہے کہ

اگر سی این جی سیکٹر اور باقی تمام صارفین کے لئے گیس کی قیمتیں فوری طور پر حکومت اور اوگرا کے فارمولے کے مطابق کم نہ کی گئیں تو ملک بھر کے سی این جی سٹیشن بند کر دئیے جائیں گے اور دیگر صنعتوں کے نمائندوں سے مل کر قیمت کم کروانے کے لئے اور گیس سیکٹر میں بدعنوانی کے خاتمہ کے لئے بھرپور جدوجہد کی جائے گی۔آل پاکستان سی این جی ایسوسی ایشن کی مرکزی مجلس عاملہ کاایک اہم اجلاس جس میں غوروفکرکےبعدمختلف سفارشات پر حکومت سے عمل درآمد کروانے کے لئے ورکنگ گروپ تشکیل دیا گیا۔اجلاس میں طے کیا گیاکہ اگر سی این جی سیکٹر اور باقی تمام صارفین کے لئے گیس کی قیمتیں فوری طور پر حکومت اور اوگرا کے فارمولے کے مطابق کم نہ کی گئیں تو ملک بھر کے سی این جی سٹیشن بند کر دئیے جائیں گے اور دیگر صنعتوں کے نمائندوں سے مل کر قیمت کم کروانے کے لئے اور گیس سیکٹر میں بدعنوانی کے خاتمہ کے لئے بھرپور جدوجہد کی جائے گی۔گیس کی قیمتوں کے موجودہ فارمولے کے تحت قیمت میں پینتالیس فیصد کمی ممکن ہے۔دو ماہ سے عوام کو فائدے سے محروم رکھا جا رہا ہے۔حکومت فوری طورپرقیمتیں کم کرے،وزارت پٹرولیم اوراوگراایک دوسرے کےساتھ کھیلنا بند کردیں،فارمولے پر عمل درآمد کرنے سےگیس کی قیمت637روپےفی ایم ایم بی ٹی یو سےکم ہوکرتقریبا318روپےہوجائےگی۔اجلاس میں وضاحت کرتےہوئے کہاگیاکہ اوگرانےتمام صارفین کےلئےگیس کی قیمت 637روپےفی ایم ایم بی ٹی یو رکھی ہے۔اس میں تقریباً541 روپے گیس کی قیمت ہے اور تقریباً96 روپے ٹرانسپورٹیشن، منافع، نقصانات اور چوری وغیرہ ہیں۔یعنی85 فیصد گیس کی قیمت اور پندرہ فیصد دیگر اخراجات ہیں۔اس پندرہ فیصد میں سب سے زیادہ خرچہ یو ایف جی کا ہے جو ساڑھے چھ سے گیارہ فیصد تک ہے۔گیس کی قیمت بین الاقوامی مارکیٹ میں خام تیل اور ہائی سلفر فرنس آئل سے منسلک ہے۔پاکستان میں تقریباً 48 گیس کے کنوئیں ہیں۔جس میں تقریباً بیس کنوئیں جو سال 2000 سے پہلے آپریشنل ہوئے ہیں وہ کروڈ آئل کی قیمت سے منسلک ہیں جبکہ اٹھائیس کے قریب کنوئیں ہائی سلفر فرنس آئل سے منسلک ہیں۔مئی 2019 میں کروڈ کی اوسط قیمت 61 ڈالر تھی جبکہ ڈالر کا مقامی ریٹ تقریباً 150تھا۔ہائی سلفر 391 ڈالر فی ٹن تھاجبکہ اب مئی 2020 میں ڈالر کا اوسط ریٹ 160 روپے اور کروڈ کی قیمت کم ہو کر تقریباً37 ڈالر فی بیرل ہو گئی ہے جبکہ ہائی سیلفر 150 ڈالر تک آ گیا ہےیعنی کہ کروڑ کی قیمت میں اوسطاًچالیس فیصد کمی جبکہ ہائی سلفر کی قیمت میں50فیصدکمی آئی ہے۔اس طرح637 روپے فی ایم ایم بی ٹی یومیں 541 روپےکاسٹ آف گیس تھی جس میں اگر پچاس فیصد کمی کی جائے تو ٹیرف 318.50 ہو جائے گا اور96 روپے میں گیس کے باقی خرچے ہیں،اگر منصفانہ طریقہ اختیار کیا جائےتواس میں بہت زیادہ کمی ممکن ہے،اس طرح گیس کا ٹیرف 400 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو سے زیادہ نہیں ہو سکتا ہے۔پاکستان سی این جی ایسوسی ایشن نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ حکومت سی این جی سیکٹر پر ڈالی گئی 646 روپے ایم ایم بی ٹی یو کی سبسڈی واپس لے۔اجلاس

میں کہاگیا کہ سی این جی کے لئے گیس کا ٹیرف 1283 روپے ہے جبکہ اوگرا نے گیس کی قیمت 637 روپے رکھی ہے۔اس طرح 646 روپے وفاقی حکومت نے باقی شعبوں کی گیس کی قیمت کم کر کے اسکا بوجھ سی این جی شعبہ پر ڈال دیا ہے۔سبسڈی واپس لینے اور گیس کا ٹیرف کم کرنے سے سی این جی کی قیمت پٹرول سے تقریباً ساٹھ فیصد سستی ہو جائے گی۔خیبر پختون خواہ، سندھ اور بلوچستان قدرتی گیس میں خود کفیل ہیں جبکہ پنجا ب کو درامدی آر ایل این جی پر چلایا جا رہا ہے۔ہمیں سمجھ میں نہیں آتا کہ سی این جی پر ڈالی گئی سبسڈی کا پیسے کہاں اور کیسے خرچ کیا جا رہا ہے۔گیس کی زیادہ قیمت ادا کرنے کے باوجود سب سے زیادہ ٹیکس بھی سی این جی شعبہ پر عائد کئے گئے ہیں مگر صوبہ سندھ میں ہفتہ میں تین دن گیس کی سپلائی بند رہتی ہے جبکہ خیبر پختونخواہ اور بلوچستان میں تمام سی این جی سٹیشنز کوگیس کا پریشر مطلوبہ مقدر سے ستر فیصد کم دے کر انکے انتظامی اخراجات میں اضافہ کیا گیا ہے۔اس طرح گیس ریٹ میں کمی اور غیر منصفانہ سبسڈی کے خاتمہ سے سی این جی کا ٹیرف پچھتر فیصد تک سستا ہوسکتا ہے۔گزشتہ تین ماہ میں پٹرول کی قیمتیں ایک سو سترہ سے کم ہو کر بہتر روپے لیٹر ہو گئی ہیں جو38 فیصد کمی ہے۔ اسی تناسب

سے سندھ بلوچستان اور خیبر پختونخواہ میں سی این جی کی قیمت ساٹھ فیصد کم ہو سکتی ہے جس سے سی این جی پٹرول سے چالیس فیصد کے فرق پر فروخت ہو گی۔پرائیویٹ ایل این جی امپورٹ کی جائے تاکہ پنجاب کے عوام کو بھی سستی گیس ملے۔حکومت کی بعض ذیلی کمپنیاں اپنی مناپلی برقرار رکھنا چاہتی ہیں، ناتجربہ کار، نا اہل اور ذاتی مفاد کے لئے لوگ گیس سیکٹر اور ایل این جی چین کو تباہ کرنے پر تلے ہوئے ہیں۔اس وقت ایل این جی دنیا میں سب سے کم قیمت پر دستیاب ہے لیکن ایل این جی کی درامد کے بعد صارفین تک پہنچنے کی قیمت دنیا میں سب سے زیادہ ہے۔حکومت فوری طور پر سستی ایل این جی کا فائدہ عوام کو منتقل کرنے کے لئے پرائیویٹ اداروں کو اپنے رسک پر ایل این جی منگوا کر استعمال کرنے کی اجازت دے۔ اجلا س میں کہاگیاکہ گیس سیکٹر ملکی معیشت میں سب سے اہم کردار ادا کرتا ہے کیونکہ سی این جی اور ٹرانسپورٹ کے علاوہ ملک میں سب سے زیادہ بجلی گیس سے پیدا کی جا رہی ہے، نوے فیصد صنعتیں بشمول ایکسپورٹ انڈسٹری گیس پر چلتی ہیں۔کھاد کے کارخانے بھی گیس پر چلتے ہیں اور تمام بڑے شہروں میں گھریلو صارفین کو بھی قدرتی گیس فراہم کی جاتی ہے۔ اگر مقامی اور درامدی گیس سستی کر دی جائے تو ملکی معیشت سنبھل جائے گی، روزانہ اربوں روپے کی بچت ہو گی اورمعیشت موجودہ بحران سے نکل آئے گی۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں