سندھ کے 85 فیصد ہسپتال کورونا مریضوں سے بھر گئے ہیں، وینٹی لیٹرز حکومتی اعداد و شمار سے بہت کم ہیں، ڈاکٹر تنظیموں کی پریس کانفرنس

کراچی(پی این آئی)پاکستان اسلامک میڈیکل ایسوسی ایشن (پیما) کے رہنما ڈاکٹر مصباح العزیز کا کہنا ہے کہ پاکستان میں ہیلتھ ورکرز کے متاثرہونے کی شرح دنیا بھر میں زیادہ ہے جب کہ ڈاکٹرز تشدد سے بہت زیادہ پریشان ہیں۔کراچی پریس کلب میں پاکستان اسلامک میڈیکل ایسوسی ایشن، ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن (وائے ڈی

اے) اور دیگر ڈاکٹرز تنظیموں نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کورونا کے حوالے سے حکومتی اقدامات پر سخت تنقید کی۔پیما کے رہنما ڈاکٹر مصباح عبدالعزیز کا کہنا تھا کہ اسپتالوں میں کورونا مریضوں کے لیے مختص وینٹی لیٹرز حکومتی اعداد و شمار سے بہت کم ہیں۔ڈاکٹر مصباح عبدالعزیز کا کہنا تھا کہ اسپتالوں میں تشدد اور جھگڑے بڑھ گئے ہیں، پاکستان میں ڈاکٹرز تشدد سے زیادہ پریشان ہیں،ڈاکٹرز ہڑتال پر گئے تو مریضوں کو سہولیات بھی نہیں ملیں گی۔ان کا کہنا تھا کہ اسپتال انتظامیہ آئسولیشن وارڈز اور اسپتالوں میں سیکیورٹی میں اضافہ کرے اور علاج معالجے میں مصروف ہیلتھ ورکرز کو ترجیح دی جائے، پاکستان میں ہیلتھ ورکرز کے متاثرہونے کی شرح دنیا بھر میں زیادہ ہے۔اس موقع پر ڈاکٹر رہنما پروفیسر سہیل اختر کا کہنا تھا کہ ڈاکٹرز حکومت سندھ اور وفاق سے شدید ناراض ہیں،ہم نے ڈیش بورڈ کا مطالبہ کیا تھا کہ ایک مرکزی نمبر جاری کریں جہاں ایمبولینس والے کال کرکے وینٹی لیٹر اور بیڈ کی سہولیات کا معلوم کریں۔ان کا کہنا تھا کہ ہزاروں لوگ گھروں پر آئسولیشن میں رسک پر ہیں، گڈاپ کے اسپتال کی صورت حال کیا ہے کسی کو معلوم نہیں، سندھ کے 85 فیصد اسپتال اور میڈیکل یونٹس فُل ہوگئے ہیں اورآرام سے کہہ دیا جاتا ہے 75فیصد وینٹی لیٹرز فری ہیں۔ڈاکٹر جلال اکبر کا کہنا تھا کہ 26 فروری سے جو ڈیٹا شروع میں ملا اس سے یہ لگا کہ بچے کم متاثر ہوئے لیکن جوں جوں وقت گزرا بچوں میں تیزی سے کیسز کا اضافہ ہوا، بچوں میں علامتیں بڑوں سے مختلف ہیں اور جراثیم تیزی سے تبدیل ہورہا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں