اسلام آباد (پی این آئی)سرکاری ملازمین کی تنخواہو ں میں کتنا اضافہ ہونے جارہا ہے؟ مشیر خزانہ نے بڑی خوشخبری سنا دی۔۔۔ مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ نے عوام کو خوشخبری دیتے ہوئے کہا ہے کہ آئندہ بجٹ میں نئے ٹیکسز نہیں لگیں گے۔ تمام سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافے کی توقعات پوری کرنے کی کوشش
کریں گے، ملکی دفاع اولین ترجیح ہے ، دفاعی بجٹ میں اضافے سمیت مسلح افواج کی تمام ضروریات پوری کی جائیںگی ۔لاک ڈائون کا باعث حکومتی آمدنی میں کمی ہوئی، اخراجات آمدن سے کم رکھ کر فنڈز کی کمی پوری کریں گے۔ بدھ کے روز نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ نے کہا کہ بجٹ بنانے میں تنخواہوں کا مرحلہ انتہائی اہم ہوتا ہے۔ بجٹ میں تنخواہیں بڑھانے کا فیصلہ کابینہ آخری روز کرتی ہے۔ کوشش کریں گے تمام ملازمین کی توقعات کو سامنے رکھ کر بجٹ بنائیں۔انہوں نے کہا کہ بجٹ بنانے کے لئے تمام سٹیک ہولڈرز سے ملاقاتیں ہوئی ہیں۔ بجٹ کے حوالے سے 300سے زائد تجاویز آچکی ہیں جن میں سے 200 سے زائد بجٹ تجاویز کو قبول کیا گیا ہے۔ موجودہ صورتحال میں کوشش ہے کہ بجٹ اچھا بنا سکیں۔ مشیر خزانہ نے کہا کہ کوشش ہے کہ ٹیکسوں میں کمی کی جائے۔ کورونا وبا آنے سے پہلے پاکستانی معیشیت بہت انداز میں آگے بڑھ رہی تھی ۔حکومت نے پورا سال سٹیٹ بنک سے کوئی قرض نہیں لیا۔ حکومت نے اپنے اخراجات آمدن سے کم رکھے۔ گزشتہ پانچ سال میں برآمدات صفر تھیں ۔ کورونا وبا آنے سے پہلے ٹیکسز کی وصولی میں 17فیصد اضافہ ہوا تھا لیکن وبا کے بعد تمام وصولیاں متاثر ہوئیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان 36ہزار ارب روپے کا مقروض ہے جس میں سے 2700 ارب روپے رواں برس واپس کرنے تھے۔ایف بی آر ملک بھر سے 3800 ارب روپے اکٹھے کرتا ہے جس کا 60فیصد یعنی 2500 ارب صوبوں اور آزاد کشمیر کو چلا جاتا ہے۔ ان ادائیگیوں کے بعد وفاقی حکومت کے پاس صرف 1300ارب روپے باقی بچتے ہیں۔ ایسی صورتحال میں کمی کو پورا کرنے کے لئے مزید قرض لینا پڑتا ہے۔ کورونا کے باعث جی20 ممالک نے پاکستان کا ایک اعشاریہ آٹھ ارب ڈالر کا قرض موخر کردیا ہے۔ کوشش کر رہے ہیں کہ ٹیکسز صحیح طریقے سے جمع کریں اور اپنے اخراجات کم سے کم رکھیں۔برآمدات میں کافی کمی ہوچکی ہے۔ لاک ڈائون کے باعث حکومتی آمدنی میں خاص کمی آئی ہے۔ حکومت نے شرح سود ساڑھے تیرہ فیصد سے کم کرکے 8فیصد کردیا ہے۔ ماضی میں پاکستانی روپے کو مصنوعی طریقے سے ڈالر کے مقابلے میں مستحکم رکھنے کو کوشش کی گئی جس کا بہت نقصان اٹھانا پڑا ہے۔ مشیر خزانہ نے کہا کہ حکومت نے ہر ممکن کوشش کی کہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی ہو تاکہ عوام کو ریلیف مل سکے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کا گردشی قرضہ 2ہزار ارب روپے سے زائد ہے ملک میں اس وقت بجلی کا کوئی شاٹ فال نہیں ۔ ضرورت سے زیادہ بجلی پیدا کی جارہی ہے۔ ملک میں اس وقت بجلی کی طلب 15ہزار میگا واٹ ہے جبکہ 2500ہزار میگا واٹ بجلی بنائی جارہی ہے۔ مشیر خزانہ نے کہا کہ حکومت پٹرول پر 17فیصد سیلز ٹیکس جبکہ 30روپے فی لیٹر پٹرولیم لیوی ٹیکس وصول کر رہی ہے جب عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتیں بڑھتی ہیں تو حکومت پٹرولیم لیوی کم کرتی ہے تاکہ عوام پر قیمتوں کے اضافے کا براہ راست بوجھ نہ پڑے ۔حفیظ شیخ نے کہا کہ پٹرولیم منصوعات کی قیمتوں میں کمی سے مہنگائی میں کمی آرہی ہے ۔ تمام متعلقہ اداروں کو ہدایات جاری کی گئی ہیں کہ پٹرولیم مصنوعات میں کمی کے ثمرات عوام تک پہنچانے کیلئے اقدامات کریں۔ دفاعی بجٹ میں اضافے کی حوالے سے سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ ملکی دفاع اولین ترجیح ہے۔ دفاعی بجٹ میں اضافے کے حوالے سے فیصلہ وزیراعظم کریں گے لیکن مسلح افواج کی تمام ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے بجٹ میں اضافے کا فیصلہ کیا جائے گا ۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں