اسلام آباد (پی این آئی) مشیر قومی سلامتی معید یوسف نے کہا ہے کہ اگلے10 دنوں میں20 ہزار پاکستانیوں کو واپس لائیں گے، ان میں متحدہ عرب امارات سے 8 ہزار اورسعودی عرب سے4 ہزار پاکستانیوں کو واپس لائیں گے، اب تک55 ممالک سے33 ہزار پاکستانیوں کو واپس لاچکے ہیں۔ انہوں نے معاون خصوصی برائے
صحت ڈاکٹر ظفرمرزا کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے سمندر پار پاکستانی جو واپس آنا چاہتے ہیں۔اب تک 33 ہزار پاکستانیوں کو 55 مختلف ممالک سے واپس لاچکے ہیں۔ بھارت سے 180پاکستانیوں کو واپس لائے ہیں۔ جب سے ہم نے اپریل سے فضائی حدود کھولی ہیں۔ لگ بھگ 10 ہزار مسافر پاکستان آرہے ہیں، یکم جون سے لے کر10جون تک یعنی اگلے10 دنوں میں مزید 20 ہزار پاکستانیوں کو واپس لائیں گے۔یہ تعداد ہم نے ڈبل کردی ہے۔ وزیراعظم صحت اور معیشت میں توازن کی بات کرتے ہیں۔سمندر پار پاکستانیوں کے لیے جلد نئی پالیسیاں لائیں گے۔ ہمارا اصل مسئلہ خلیجی ممالک کا ہے۔ جہاں ہمارا مزدور طبقہ ہے۔ان میں 8 ہزار متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب سے 4ہزار لوگوں کو پاکستان واپس لائیں گے۔ کیونکہ ان ممالک سے بہت پریشر آرہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کل سے تھوڑی سی کنفیوژن ہے، ہماری سول ایوی ایشن اتھارٹی نے پروازوں کو صرف پاکستان سے مسافر جانے کی اجازت دی ہے، پاکستان سے جس پرواز نے آنا ہے آئے اور مسافر لے کر جاسکتی ہے، لیکن باہر سے بیرون ملک مسافروں کیلئے نہیں کھولا گیا، باہر سے جو بھی پرواز آئے گی وہ خالی آئے گی۔انہوں نے کہا کہ افغانستان کی درخواست پرانسانی ہمدردی کی بنیادی پر اشیائے ضروریہ کی تجارت کی درخواست کی۔ افغان حکومت کی درخواست پر طورخم اور چمن سے ٹرک جا رہے ہیں۔ زمینی سرحدیں اُسی طرح آپریٹ کررہی ہیں جیسے پہلے کررہی تھیں۔ ہم نے سیاحوں کو ابھی فی الحال اجازت نہیں دی۔ اس موقع پر معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفرمرزا نے کہا کہ پاکستان میں 5 لاکھ 32 ہزار ٹیسٹ کیے جاچکے ہیں۔پاکستان میں کنفرم مریضو کی شرح 12.4فیصد ہے، پچھلے 24 گھنٹے میں12ہزار20 ٹیسٹ کیے، جس میں2429 مثبت کیسز آئے، یہ شرح 20.4 فیصد بنتی ہے۔ پاکستان میں 36 فیصد کے قریب لوگ مکمل صحت ہوئے ہیں، خاص طور پر ذکر کرنا چاہتا ہوں کہ پاکستان میں اب تک ایک ہزار 395 مریض جاں بحق ہوچکے ہیں۔ پچھلے 24 گھنٹے میں 78 مریض انتقال کرگئے۔ یہ
سب سے زیادہ اموات کا نمبر ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں کورونا وائرس مقامی سطح پر تیزی سے پھیل رہا ہے، مقامی وائرس پھیلاؤ کا تناسب 92 فیصد ہوچکا ہے۔ مستقبل میں ہمارے ہاں کیسز اور اموات بڑھنے کا امکان ہے۔ پچھلے 24 گھنٹے جو اموات ہوئیں، ان میں ہمارے چار ہیلتھ ورکرز بھی تھے، میں تمام شہداء کے اہلخانہ سے اظہار تعزیت کرتا ہوں۔ کورونا سے نمٹنے کیلئے حکومت بڑے اقدامات اٹھا رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ کچھ چیزوں کی نشاندہی کرنا چاہتا ہوں کہ سوشل میڈیا پرکچھ ذمہ دار لوگ بھی غلط پیغام رسانی کرتے ہیں،کل سوشل میڈیا پر ایک نامور عالم کہہ رہا تھا کہ اگر کسی کا مثبت ٹیسٹ آیا توکورونا مریض ہسپتال نہ جائیں، ہسپتال میں اچھا سلوک نہیں کیا جائے گا۔ میں میڈیا اور تجزیہ کاروں سے درخواست کرتا ہوں کہ لوگوں کی رہنمائی کریں، اور خدارا ایسی افواہوں پر کان نہ دھریں۔اسی طرح کچھ لوگوں نے ہسپتالوں میں مریضوں کی نگہداشت نہ کرنے پر ہنگامہ آرائی بھی کی، درخواست ہے کہ صبر سے کام لیں، ایسی صورتحال پیدا نہ کریں جس سے سسٹم مسائل کا شکار ہو۔ڈاکٹر ظفر مرزانے کہا کہ جیسے جیسے وباء پھیل رہی ہے، اس کے ساتھ ایس اوپیز پر عمل کرنے کی ضرورت بھی بڑھتی جا رہی ہے، ماسک کا استعمال بہت لازمی ہے۔ چند سیکٹرز اور مقامات پر ماسک پہننا لازمی قرار دیا گیا ہے، یہ کسی کیلئے آپشن یا خواہش نہیں ہوگی، بلکہ لازمی ہوگا۔پُرہجوم جگہوں ، مساجد ، پبلک ٹرانسپورٹ، بازاروں، دکانوں، شاپنگ مالز پر ماسک پہننا لازمی ہے۔لوگوں کو چاہیے ان چیزوں کو نوٹس کرلیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں