کراچی ( پی این آئی ) پی آئی اے حکام نے کراچی طیارہ حادثے کی تحقیقات شروع کر دی ہیں۔فضائی حادثوں کی تحقیقات کرنے والے ماہرین کا کہنا ہے کہ کسی بھی طیارہ حادثے کی تفصیلی رپورٹ مرتب کرنے میں ایک ماہ سے ایک سال کا وقت لگ سکتا ہے کیونکہ یہ انتہائی حساس معاملہ ہوتا ہے۔طیارہ حادثے کے ہر ثبوت
کو مکمل جانچ پڑتال کے بعد ہی نتیجہ اخذ کیا جا سکتا ہے۔ماہرین نے بتایا ہے کہ سب سے پہلے مرحلے میں بلیک باکس کو کھولنا نہایت ضروری ہے، اس مقصد کے لیے بلیک باکس کو فرانس بھجوانا پڑے گا۔بلیک باکس کی تفصیلی رپورٹ ایک ماہ سے پہلے جاری نہیں ہوتی۔بلیک باکس کی مکمل رپورٹ آنے سے پہلے طیارہ حادثے کی مکمل رپورٹ مرتب ہونا بھی ممکن نہیں ہے۔دوسری جانب کراچی میں کریش کر جانے والے پی آئی اے کے طیارے کا بلیک باکس تلاش کر لیا گیا ہے۔طیارے کا بلیک باکس پی آئی اے حکام نے اپنی تحویل میں لے لیا ہے۔ بلیک باکس کو بیرون ملک کمپنی کی پاس بھجوایا جائے گا، جو اسے ڈی کوڈ کرے گی۔ بتایا گیا ہے کہ بلیک باکس کو ڈی کوڈ کرنے کا عمل 6 سے 7 مہینے پر مبنی ہوتا ہے۔ بلیک باکس ڈی کوڈ ہونے کے بعد ہی معلوم ہو سکے گا کہ طیارے کے حادثے کا شکار ہونے کی اصل وجوہات کیا تھیں۔ اس سے قبل بتایا گیا تھا کہ بلیک باکس کا اہم حصہ کوئیک ایکسس مل گیا ہے۔جس کو سول ایوی ایشن اتھارٹی کے حوالے کردیا گیا ہے۔ کوئیک ایکسس ریکارڈر میں ایئرٹریفک کنٹرول روم کے علاوہ کاک پٹ کی گفتگو کا ریکارڈ ہوتا ہے۔ کوئیک ایکسس رکارڈر امداری کارکن کو ریسکیو سرگرمیوں کے دوران ملا۔ کزرائع کے مطابق کوئیک ایکسِس ریکارڈر امدادی کارکن کو ملا، جسے سول ایوی ایشن حکام کے حوالے کردیا گیا۔ذرائع کے مطابق کوئیک ایکسِس ریکارڈر میں ایئرٹریفک کے علاوہ کاک پٹ کی گفتگو کا ریکارڈ ہوتا ہے۔بھیجا جائے گا،ضح رہے کراچی ایئرپورٹ کے قریب جمعہ کی دوپہر سوا دو بجے کے قریب پی آئی اے کی فلائٹ پی کے 8303 گر کر تباہ ہوگئی۔ ایئربس 320 میں 107 افراد سوار تھے۔ جن میں 99 مسافر اور عملے کے 8 افراد شامل تھے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں