شوگر اسکینڈل میں ٹیکس چوری، انکوائری کمیشن نے کارروائی کے لیے معاملہ ایف بی آر کے سپرد کرنے کی سفارش کر دی

اسلام آباد(پی این آئی) شوگر اسکینڈل میں ٹیکس چوری، انکوائری کمیشن نے کارروائی کے لیے معاملہ ایف بی آر کے سپرد کرنے کی سفارش کر دی۔شوگرانکوائری کمیشن نےشوگر ملوں کو اربوں روپے کی ٹیکس چوری کاذمہ دار ٹھہرایااور اس بات کی سفارش کی ہے کہ یہ معاملہ ایف بی آر کے سپرد کیا جائے تا کہ وہ چوری کیا

گیا ٹیکس وصول کرسکے۔انکوائری کمیشن کی رپورٹ میں بتایا گیاہے کہ مالی سال 2018-2019 میں شوگر ملوں سے چینی کی فروخت پر رجسٹرڈکیلئے جی ایس ٹی 8 فیصد اور غیر رجسٹرڈ افراد کیلئے 11 فیصد تھا۔چونکہ خریداروں کی اکثریت غیر رجسٹرڈ تھی لہذا زیادہ تر معاملات میں جی ایس ٹی 11 فیصد وصول کیا گیا تھا۔ مالی سال 2019۔2020 میں حکومت نے سب کیلئے جی ایس ٹی 17 فیصد کردیایہی اضافہ بالآخر صارفین کو منتقل ہوتاہے ۔مزید برآں ایف بی آر نے چینی کی کم از کم ایکس مل قیمت 60روپے مقرر کرد ی ،قطع نظر اس کے کہ سیلز ٹیکس کم ہے یا زیادہ۔لہذاایکس مل نرخ کے مطابق چینی پر جی ایس ٹی 10.20روپے فی کلو گرام تھا۔ تاہم جون 2019 کے بعد ایکس مل کی قیمت ایف بی آر کے 60 روپے بینچ مارک سے بڑھ جانے کے بعد ، شوگر ملیں 10.20 روپے فی کلوگرام (یعنی 60 روپے کی ایکس​مل قیمت ) سیلز ٹیکس ادا کرتی رہیں۔چنانچہ شوگر ملوں نےبھاری بھر کم سیلز ٹیکس چوری کر لیا جب جی ایس ٹی کی شرح 11٪ تھی تو ایکس مل قیمت جو ساٹھ روپے کلو تھی ٹیکس کا اثر6.6 فی کلو گرام تھا،فنانس ایکٹ 2019 میں ترمیم کے بعد بلا امتیاز جی ایس ٹی کی شرح بڑھا کر 17فیصد کر دی گئی۔اس کی وجہ سے ایک کلو گرام پر کل اثر دس روپے پڑا، چینی کی قیمتوں میں دسمبر 2018سے اضافہ ہونا شروع ہو ا۔ دسمبر میں چینی 55.99روپے کلو تھی جنوری میں اس کی قیمت بڑھ کر 71.44کلو ہو گی ،یہاں یہ ذکر مناسب ہے کہ اس دوران جی ایس ٹی میں کوئی اضافہ نہیں ہوا۔ لیکن چینی کی قیمت میں سولہ روپے فی کلو اضافہ ہوا، اسی طرح ایکس مل کی قیمت میں سب سے بڑا اضافہ دسمبر 2018 سے جون 2019 کے درمیان ہوا جب اس میں بارہ کلو کااضافہ ہوااور قیمت 63.59ہو گئی تھی، اس عرصے میں گنےکی قیمت سمیت کسی ٹیکس میں کوئی اضافہ نہیں ہوا ۔ جولائی 2019 سے جنوری 2020 کے درمیان چینی کی قیمت 71 روپے فی کلو سے بڑھ کر74.64ہو گئی، لہذا اعداد و شمارمیں ریٹیل قیمت پر جی ایس ٹی کا کوئی بڑا اثر دکھائی نہیں دیا۔انکوائری کمیشن نے اپنی تحقیقات میں انکشاف کیا ہے کہ جولائی 2019 کے بعد جی ایس ٹی کی شرح میں 17 فیصد اضافے کی وجہ سےٹیکس کا اثر3.6 ہے ریٹیل کی قیمت میں اصل اضافہ دسمبر 2018 سے جون 2019 کے درمیان ہوا ۔ اسی طرح ایکس مل کی قیمت میں سب سے بڑا اضافہ دسمبر 2018 سے جون 2019 کے درمیان ہوا،لیکن اس عرصے کے دوران گنے کی قیمت میں اضافہ ہوانہ کوئی نیا ٹیکس لگا یاگیا۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں