کراچی(پی این آئی)ایم کیو ایم رہنما ڈاکٹر عمران فارق کے قاتل ایک دوسرے سے رابطے میں تھے، فون کی ایپ نے راز فاش کر دیا۔ڈاکٹر عمران فاروق قتل کیس میں ایف آئی اے پراسیکیوٹر خواجہ امتیاز نے دلائل دیتے ہوئے کہا ہے کہ ملزمان کا موبائل فون ریکارڈ بتاتا ہے کہ یہ ایک دوسرے سے رابطے میں تھے۔انسدادِ دہشت
گردی کی عدالت کے جج شاہ رخ ارجمند نے عمران فاروق قتل کیس کی سماعت کی۔عدالت میں ایف آئی اے کے اسپیشل پراسیکیوٹر خواجہ امتیازنے حتمی دلائل دیئے۔ایف آئی اے پراسیکیوٹر خواجہ امتیاز نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ملزمان کا موبائل فون ریکارڈ بتاتا ہے کہ یہ ایک دوسرے سے رابطے میں تھے۔انہوں نے کہا کہ ملزم معظم علی کے اکاؤنٹ سے 9 لاکھ 25 ہزار روپے کاشف خان کو منتقل ہوئے، 8 ستمبر 2010ء کو کاشف خان کے اکاؤنٹ سے معظم علی کو 28 لاکھ روپے منتقل ہوئے۔ایف آئی اے پراسیکیوٹر خواجہ امتیاز نے یہ بھی کہا کہ ریکارڈ سے ظاہر ہے کہ ملزمان ایک دوسرے کے لیے سہولت کار کا کردار ادا کر رہے تھے۔گزشتہ سماعت کے موقع پر اسلام آباد کی انسدادِ دہشت گردی کی عدالت میں عمران فاروق قتل کیس میں گرفتار تینوں ملزمان کے بیانات قلمبند کیے گئے۔ملزمان خالد شمیم، معظم علی اور محسن علی نے بیانات پر جج کے سامنے دستخط کیے تھے۔ملزمان نے اڈیالہ جیل میں سماعت پر عدالتی سوالنامے کی روشنی میں اپنے بیانات ریکارڈ کرائے تھے جبکہ الزامات کے دفاع میں گواہ پیش کرنے سے انکار کر دیا تھا۔عدالت نے ایف آئی اے اور وکلائے صفائی سے حتمی دلائل طلب کر لیے تھے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں