اسلام آباد(پی این آئی) سینئر صحافی حبیب اکرم کا کہنا تھا کہ میں وزیراعظم عمران خان کے لاک ڈاؤن بیانئے کا حامی تھا لیکن اب نئے سروے کے مطابق عوام کی بڑی اکثریت انکے بیانئے کی حامی نظر آتی ہے۔تفصیلات کے مطابق نجی ادارے آئی پور (انسٹی ٹیوٹ فار پبلک اوپینیس ریسرچ) سروے پر حبیب اکرم کا کہنا
تھا کہ جس طبقے کی وزیراعظم عمران خان بات کرتے تھے کہ لاک ڈاؤن سے سب سے زیادہ متاثر ہوگا وہی طبقہ لاک ڈاؤن ختم کرنے یا نرم کرنے کا حامی ہے۔ وزیراعظم عمران خان کا ہاتھ عوام کی نبض پر ہے اور انہیں معلوم تھا کہ لاک ڈاؤن کا عوام پر کیا اثر پڑے گا؟آئی پور کے سروے میں عوام کی اکثریت کہتی ہے کہ کورونا وائرس کی روک تھام کے لیے لگایا گیا لاک ڈاؤن فوری ختم کردینا چاہیے یا کم از کم اسمارٹ لاک ڈاؤن کا نفاذ ہوناچاہیے۔اس سروے کے مطابق صرف 8 فیصد عوام سمجھتے ہیں کہ کورونا سے بچاؤ میں لاک ڈاؤن 100 فیصد کامیاب رہا جبکہ 38 فیصد لوگ اسے ناکام قرار دیتے ہیں۔لاک ڈاؤن ختم کرنے یا بڑھانے سے متعلق سوال پر 31 فیصد عوام لاک ڈاؤن کے فوری خاتمہ، 27 فیصد اسمارٹ لاک ڈاؤن کی حامی ہے جبکہ 27 فیصد عوام لاک ڈاؤن میں توسیع چاہتی ہے۔ لاک ڈاؤن پر سب سے زیادہ مخالفت سندھ میں ہے جہاں 37 فیصد لوگوں کا مطالبہ ہے کہ اسے فوری ختم کیا جائے جبکہ خیبرپختونخوا کے 40 فیصد عوام اسمارٹ لاک ڈاؤن چاہتے ہیں۔لاک ڈاؤن پر سب سے زیادہ مخالفت سندھ میں ہے جہاں 37 فیصد لوگوں نے اسے فوری ختم کرنے پر زور دیا، خیبرپختونخوا کے 40 فیصد عوام اسمارٹ لاک ڈاؤن چاہتے ہیں۔یاایسے افراد جن کی آمدن ماہانہ 25 ہزار یا اس سے کم ہے ان کی اکثریت لاک ڈاؤن فوری ختم کرنے یا کم از کم اسمارٹ لاک ڈاؤن کی حامی نظر آتی ہے۔ 38 فیصد کا کہنا تھا کہ لاک ڈاؤن کو بالکل ہی ختم کردیں جبکہ 25 فیصد کا کہنا تھا کہ اسے نرم کردیں جو 63 فیصد بنتا ہے۔سروے کے مطابق 44 فیصد لوگوں نے بتایا کہ لاک ڈاؤن میں ان کے گھریلو اخراجات بڑھ گئے ہیں ، 22 فیصد نے کہا کہ اخراجات میں کچھ کمی ہوئی ہیں جبکہ 23 فیصد کا کہنا تھا کہ ہمارے اخراجات وہی ہیں ۔سروے کے مطابق 68 فیصد لوگوں کا کہنا تھا کہ ان کے معاشی حالات بدتر ہوگئے ہیں، اور تمام ہی صوبوں میں معاشی طور پر پریشان لوگوں کی شرح ایک جیسی ہی نظر آتی ہے۔حبیب اکرم کے مطابق کہ لاک ڈاؤن کا فوری خاتمہ چاہنے والے لوگ وہی ہیں جن کی طرف وزیراعظم عمران خان نے اشارہ کیا تھا کہ یہ طبقہ لاک ڈاؤن سے سب سے زیادہ متاثر ہوگا جو دیہاڑی دار مزدوروں، چھوٹے دکانداروں، نجی اداروں کے ملازموں پر مشتمل ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں