اسلام آباد(پی این آئی)اللّٰہ کےقوانین کے سوا آئین میں ترمیم کی گنجائش موجود ہے، بابر اعوان نے 18ویں ترمیم پر حکومتی عزائم واضح کر دیئے۔وزیرِ اعظم عمران خان کے مشیرِ پارلیمانی امور بابر اعوان ایڈووکیٹ کہتے ہیں کہ اللّٰہ کےقوانین کے سوا آئین میں ترمیم کی گنجائش موجود ہے۔قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے
وزیرِ اعظم عمران خان کے مشیرِ پارلیمانی امور بابر اعوان نے کہا کہ وفاقی حکومت کی میز پر 18 ویں ترمیم میں ترمیم کا کوئی بل موجود نہیں، سولہ آئینی ترمیمی بل سینیٹ میں ہیں۔انہوں نے کہا کہ احتساب کے حوالے سے پہلے بے نظیر بھٹو کا 3 بار احتساب ہوا، جنرل مشرف کے دور میں احتساب کا قانون بنا، 20 سال تک اسمبلی اور سینیٹ نے احتساب کے قانون کو ہاتھ نہیں لگایا۔بابر اعوان نے کہاکہ آئینی ترمیم میں مناسب ترمیم کرنے کے لیے حکومت تیار ہے، آئینی ترمیم پر بات کرنے کے دروازے کھلے رہیں گے۔انہوں نے کہا کہ کہا گیا کہ مشاورت نہیں ہوئی، صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے تمام علماء سے مشاورت کی، اجلاس ختم ہورہا ہے قوم پارلیمنٹ کی طرف ہی دیکھ رہی ہے۔وزیرِ اعظم کے مشیر پارلیمانی امور نے کہا کہ امید کی خبر ہی قوم کو ضرور دینی چاہیے، جو ایوان میں تجاویز آئیں وہ اداروں کو پہنچائیں گے۔انہوں نے کہا کہ بجٹ سیشن سے قبل ایک سیشن منعقد کریں گے، سب نے کورونا وائرس کی وباء سے نمٹنے کے لیے بہت محنت کی ہے۔بابر اعوان کا کہنا ہے کہ 1973ء کا آئین کے آنے کے ایک سال بعد ہی پہلی ترمیم ہو گئی، اس ہی دور میں آئین میں 7 ترامیم ہوئیں، پھر 1985ء میں 8 ویں آئینی ترمیم ہوئی۔انہوں نے کہا کہ اٹھارہویں آئینی ترمیم اپریل 2010ء میں پارلیمنٹ نے منظور کی، اسی سال دسمبر میں انیسویں آئینی ترمیم ہو گئی۔مشیر پارلیمانی امور کا مزید کہنا ہے کہ پھر مئی 2018ء میں فاٹا کو ضم کرنے کے حوالے سے آئینی ترمیم ہوئی، ملٹری کورٹس کے قیام کے لیے آئینی ترمیم ہوئی۔وزیرِ اعظم عمران خان کے مشیرِ پارلیمانی امور بابر اعوان کا یہ بھی کہنا ہے کہ قومی اسمبلی میں 3 حکومتی آئینی ترمیمی بل ہیں، اپوزیشن کی جماعتوں کی 26 آئینی ترامیم التواء میں ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں