کورونا وائرس کیخلاف جنگ ، پاکستان تمام حفاظتی سامان کی تیاری میں خود کفیل ہو گیا

اسلام آباد (پی این آئی) نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم ای) کے چیئرمین لیفٹیننٹ جنرل محمد افضل نے کہا ہے کہ کورونا وائرس کی وباء سے بچائو کیلئے چین سے خریدا گیا ایک لاکھ ٹن سے زائد طبی سامان پاکستان پہنچ چکا ہے، وینٹی لیٹرز کے علاوہ اب تمام حفاظتی سامان مقامی مارکیٹ سے خریدا جا رہا ہے،

سامان کی خریداری اور ترسیل کے عمل میں مکمل شفافیت کو یقینی بنایا گیا ہے، کورونا کی ٹیسٹنگ کیلئے درکار تمام سامان دستیاب ہے، اس وقت ملک بھر میں 70 لیبارٹریاں کام کر رہی ہیں، ٹڈی دل کی روک تھام کیلئے زمینی اور فضائی سپرے کا انتظام کر لیا گیا ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کو یہاں میڈیا بریفنگ کے دوران کیا۔ چیئرمین این ڈی ایم اے نے کورونا وائرس کی وباء سے بچائو کیلئے درکار طبی سامان، خریداری و ترسیل کے بارے میں تفصیل سے آگاہ کیا۔انہوں نے کہا کہ مارچ کے مہینے میں پاکستان میں کورونا سے بچائو کیلئے عام ماسک کا ملنا بھی مشکل ہو گیا تھا، جو ماسک دستیاب تھے ان کی قیمتیں بہت زیادہ ہو گئی تھیں لیکن آج وینٹی لیٹرز کے علاوہ تمام سامان پاکستان میں تیار ہو رہا ہے اور اس کی قیمتیں بھی معمول کی سطح پر ہیں۔انہوں نے کہا کہ شروع میں طبی سامان کی دنیا بھر میں مانگ میں اضافہ کے باعث چین سے سامان کی خریداری بھی ایک چیلنج تھی لیکن این ڈی ایم اے نے اپنی ذمہ داریاں نبھاتے ہوئے ملکی ضرورت کے مطابق سامان کی خریداری کا انتظام کیا اور اب تک 11 پروازوں کے ذریعے ایک لاکھ ٹن سے زائد سامان پاکستان پہنچ چکا ہے۔ لیفٹیننٹ جنرل محمد افضل نے کہا کہ سامان کی خریداری اور ترسیل میں شفافیت کو یقینی بنانے کیلئے تمام ضابطے مکمل کئے گئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ این ڈی ایم اے کی کوششوں سے حفاظتی سامان کی مقامی مارکیٹ میں تیاری شروع ہوئی اور آج ہم تمام سامان مقامی مارکیٹ سے ہی خرید رہے ہیں جس سے خطیر فنڈز کی بچت ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ 3 سے 4 ماہ کیلئے حفاظتی سامان کے سٹاک کی دستیابی یقینی بنانے کے بعد مقامی مارکیٹ سے حفاظتی سامان کی برآمد کے امکانات کا جائزہ لیا جا سکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ این ڈی ایم اے کے ویئر ہائوس میں ایک ماہ کا سٹاک موجود ہے، سامان کی خریداری، دستیابی اور ترسیل کی تمام تفصیلات ویب سائٹ پر جاری کی جاتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کورونا کے خلاف فرنٹ لائن پر مامور طبی عملہ کی حفاظتی کیلئے سامان کی فراہمی ایک بڑا چیلنج تھا، ملک بھر میں کورونا کے مریضوں کی دیکھ بھال پر مامور عملہ کو حفاظتی سامان کی اب تک چار کھیپ پہنچائی جا چکی ہیں جبکہ اب پانچویں کھیپ کی ترسیل کی جا رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ این ڈی ایم اے نے حفاظتی سامان نہ ملنے کی شکایات کے اندراج کیلئے ہیلپ لائن قائم کی ہے جس پر شروع میں کچھ شکایات موصول ہوئیں

جن کا فوری ازالہ کر دیا گیا تھا تاہم اب ایسی کوئی شکایات موصول نہیں ہو رہی ہیں۔ لیفٹیننٹ جنرل محمد افضل نے کہا کہ ٹیسٹنگ کے سامان کی دستیابی کی بنیاد پر 50 ہزار ٹیسٹ کرنے کی استعداد موجود ہے، مارچ میں ملک میں صرف 5 لیبارٹریاں تھیں جبکہ اس وقت ملک بھر میں 70 لیبارٹریاں کام کر رہی ہیں۔انہوں نے کہا کہ مغربی سرحد پر قرنطینہ مراکز کے قیام کے علاوہ این ڈی ایم اے ہوائی اڈوں پر قرنطینہ کی سہولیات کے ساتھ ساتھ سپرے کرنے میں بھی معاونت فراہم کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسلام آباد میں متعددی امراض کا ہسپتال تکمیل کے مراحل میں ہے، امید ہے رواں ماہ کے اختتام تک یہ ہسپتال فعال ہو جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ثابت کر دیا ہے کہ ہم بھی مہینہ ڈیڑھ میں ہسپتال بنا سکتے ہیں۔چیئرمین این ڈی ایم اے نے ٹڈی دل کی روک تھام کیلئے اٹھائے جانے والے اقدامات سے بھی آگاہ کیا اور کہا کہ متاثرہ علاقوں میں بوقت ضرورت زمین کے ساتھ ساتھ فضائی سپرے کا انتظام بھی کر لیا گیا ہے، اس مقصد کیلئے 5 ہیلی کاپٹروں کے ساتھ مشینری نصب کر دی گئی ہے جبکہ سپرے کیلئے 2 جہاز بھی تیار کر لئے گئے ہیں، ان میں سے ایک سپریئر جہاز ترکی سے منگوایا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ ٹڈل دل پر قابو پانے کیلئے چین نے سپرے اور سپریئرز فراہم کئے ہیں جس پر اس کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ لاک ڈائون میں نترمی عام لوگوں کی سہولت کیلئے کی گئی ہے، اب یہ ہم سب کی ذمہ داری ہے کہ ضروری احتیاطی تدابیر پر عملدرآمد کرتے ہوئے کورونا وائرس سے خود بھی بچیں اور دوسروں کو بھی بچائیں۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں