لاہور(پی این آئی) لاہور کی یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز نے مصنوعی اینٹی باڈیز کی تیاری کا عمل شروع کر دیا ہے۔ اس بارے میں بات کرتے ہوئے یونیورسٹی حکام کا کہنا ہے کہ اس منصوبے کا مقصد ہے کہ مصنوعی اینٹی باڈیز تیار کی جائیں جو کورونا وائرس کو انسانی پھیپھڑوں میں داخل ہونے سے روکیں گی۔ میڈیا کی
رپورٹ کے مطابق اس پراجیکٹ کے پرنسپل انوسٹی گیٹر پروفیسر جاوید اکرم اور پروفیسر فریدون جواد احمد ہیں ور انھوں نے بتایا کہ اسی پراجیکٹ پر 1954 میں طب کا نوبیل پرائز دیا جا چکا ہے۔پروفیسر جاوید اکرم کے مطابق اس یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز پہلے ہی کورونا سے صحت یاب ہونے والے مریضوں کے پلازمہ سے علاج کا سلسلہ شروع کر چکی ہے اور ساتھ ساتھ متاثرین کی شناخت کے لیے آر ٹی پی سی آر ٹیسٹ کا بھی آغاز کر دیا ہے۔مزید یہ بھی بتایا گا کہ یوایچ ایس کورونا وائرس کے علاج کیلیےسٹیم سیل تھراپیپر بھی کام شروع کریگی۔ خیال رہے کہ پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لینے والے کورونا وائرس نے پاکستان میں بھی اپنے قدم جما لئے ہیں جس کے بعد ہر گزرتے دن کے ساتھ اس کی تباہی میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔پاکستان میں ابھی تک متاثرہ افراد کی تعداد 32 ہزار سے زیادہ ہو گئی ہے جبکہ 724افراد کورونا کا شکار ہو کر جاں بحق ہو گئے ہیں۔ اس سلسلے میں پاکستان بھر میں گزشتہ ایک مہینے سے لاک ڈاون جاری تھا جسے کل ختم کر دیا گیا ہے۔ حکومت نے لاک ڈاون ختم کرتے ہوئے کچھ احتیاطی تدابیر بھی جاری کی ہیں جن پر عمل کرتے ہوئے کاروبار کرنے یا باہر نکلنے کی اجازت دی جائے گی، ساتھ ساتھ مریضوں کے ہر ممکن علاج کی بھی کوشش کی جا رہی ہے۔اسی دوران لاہور کی یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز نے مصنوعی اینٹی باڈیز کی تیاری کا عمل شروع کر دیا ہے۔ اس بارے میں بات کرتے ہوئے یونیورسٹی حکام کا کہنا ہے کہ اس منصوبے کا مقصد ہے کہ مصنوعی اینٹی باڈیز تیار کی جائیں جو کورونا وائرس کو انسانی پھیپھڑوں میں داخل ہونے سے روکیں گی۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں