اسلام آباد(پی این آئی) وفاقی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ پاکستان میں ٹیسٹنگ صلاحیت جنوبی ایشیاء سے زیادہ ہے، ماہرین متفق ہیں کہ وباء کوختم کرنے کیلئے ویکسین ضروری ہے، ویکسین 18ماہ سے 2سال میں آئے گی،لیکن اس دوران ہم نے وباء کا مقابلہ بھی کرنا ہے اور معاشی پہیہ بھی چلتا
رکھنا ہے۔ انہوں نے قومی اسمبلی میں پالیسی بیان دیتے ہوئے کہا کہ دوسری جنگ عظیم کے بعد دنیا نے اتنا بڑا بحران نہیں دیکھا۔کوروناوباء دنیا کیلئے ایک چیلنج ہے، اس کرب میں پاکستان سمیت دنیا کے 209ممالک مبتلا ہیں، سب سیاسی جماعتوں نے پچھلے دنوں فیصلہ کیا کہ موجودہ صورتحال میں پارلیمنٹ کو کردار ادا کرنا چاہیے۔اسی جذبے کے تحت یک نکاتی ایجنڈے کا اجلاس بلایا گیا ہے۔اس اجلاس کی روشنی میں ایک نیشنل اسٹریٹجی مرتب کی جائے۔انہوں نے کہا کہ خیال ہے کہ ماہرین متفق ہیں کہ وباء کے خاتمے کیلئے ویکسین ضروری ہے، ویکسین 18ماہ سے 2سال میں آئے گی۔اتنے عرصے میں دنیا اور معاشی پہیے نے بھی چلنا ہے، اس کیلئے ہمیں معاشی حکمت عملی بنانا ہوگی، دنیا میں 40 لاکھ سے زیادہ لوگ مرض میں مبتلا ہوچکے ہیں، دو لاکھ 80ہزار اموات ہوچکی ہیں۔جب وباء پھیلی تو دنیا کی کوئی حکومت اس کا مقابلہ کرنے کیلئے تیار نہیں تھی۔انہوں نے کہا کہ2لاکھ 85ہزار سے زیادہ ٹیسٹ ہوچکے ہیں، یہ تعداد بہت کم ہے، ہم ٹیسٹ زیادہ سے زیادہ کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔پاکستان میں ٹیسٹنگ کی صلاحیت جنوبی ایشیاء میں سب سے زیادہ ہے۔ 26فروری کو ٹیسٹنگ صلاحیت 100ٹیسٹ تھے، لیکن اب ہماری 20ہزار سے زیادہ کرلی ہے،ٹیسٹنگ لیبارٹریز کی تعداد4تھی، لیکن اب تعداد60ہوگئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہیلتھ کا سیکٹر 2010ء میں تحلیل ہوچکا ہے۔ کیونکہ 18ویں ترمیم کے بعد صحت کا شعبہ صوبوں کے پاس ہے۔اس عرصے میں سندھ میں پیپلزپارٹی کی دس سال سے حکومت ہے، پنجاب میں ن لیگ کو حکمرانی کا شرف حاصل رہا۔انہوں نے کہا کہ یہ ایسی بیماری ہے کہ سرحدوں میں تمیز نہیں کرتی، یہ ایسی وباء ہے کہ یہ مذہب کو نہیں دیکھتا ، لیکن بدقستی ہے کہ ہندوستان کو دیکھتا ہوں تو نریندر مودی کی ہندوتوا کی سوچ یہ ہے کہ کورونا کے پھیلاؤ کو مذہبی رنگ دے رہے ہیں،پاکستان اس کی مذمت کرتا ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں وباء پھیلنے کو زائرین سے جوڑا جاتا ہے، جو تفتان سے پاکستان آئے،تفتان ایک چھوٹا سا گاؤں ہے، میں نے خود ایرانی وزیرخارجہ سے بات کی کہ تھوڑا انتظار کریں ، ہم قرنطینہ بنالیں، لیکن ایران نے5ہزار زائرین کو پاکستان کی طرف دھکیل دیا۔ہم نے اس صورتحال میں انتظامات کیے۔پھر کورونا پھیلاؤ تبلیغی جماعت کی نظر کیا گیا۔ میں چیئرمین پی پی بلاول بھٹو کی نظر کرنا چاہوں گا کہ ہم نے احساس کفالت پروگرام کا آغاز کیا ہے، جس کے تحت باقی صوبوں کے علاوہ صرف سندھ کے 23لاکھ خاندانوں کو 26ارب روپیہ دیا گیا ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں